جسٹس ثاقب نثارکی بطورچیف جسٹس تقرری سینئرترین جج اورآئین پاکستان کے تحت ہوئی، خواجہ آصف

تقرری کے پیچھے حکومتی کردارنہیں،اگرکسی اورجج کوتعینات کرتے تو آئین کی خلاف ورزی ہوتی سوشل میڈیاپردوسروں کوبدنام کرنے والے اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ کونقصان پہنچاکراپنی موجودگی کااحساس دلاناچاہتے ہیں، بیان

پیر 2 جنوری 2017 11:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جنوری۔2017ء)وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی بطورچیف جسٹس تقرری سینئرترین جج اورآئین پاکستان کے تحت ہوئی ،ان کی تقرری کے پیچھے حکومتی کردارنہیں ،اگرکسی اورجج کوتعینات کرتے تو آئین کی خلاف وری ہوتی،سوشل میڈیاپردوسروں کوبدنام کرنے والے اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ کونقصان پہنچاکراپنی موجودگی کااحساس دلاناچاہتے ہیں۔

اتوارکے روزوزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے جاری ہونیو الے بیان میں کہاگیاہے کہ دوسروں کوبدنام کرنے والے اب ملک کی اعلیٰ عدلیہ کونشانہ بنارہے ہیں ،یہ عناصرایسی حرکتیں کرکے اپنی موجودگی کااحساس دلانے کیلئے کررہے ہیں ۔سوشل میڈیاپرحالیہ مہم کامقصدکچھ اداروں کی ساکھ کونقصان پہنچاناہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اعلٰی عدلیہ میں چیف جسٹس سینئرترین جج ہی تعینات ہوتاہے ۔

سینئرترین جج کاچیف جسٹس بنناآئین کے مطابق اگرحکومت سینئرترین جج کے بجائے کسی اورجج کاتقررکرتی توآئین کی خلاف ورزی ہوتی ،جسٹس ثاقب نثارکومیرٹ پرقانون کے مطابق چیف جسٹس تعینات کیاگیاہے ۔چونکہ آئین میں واضح ہے کہ سپریم کورٹ کاسینئرترین جج چیف جسٹس ہوگا۔چیف جسٹس کی تعیناتی میں وزیراعظم یاحکومت کاکوئی کردارنہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ بلاشبہ جسٹس ثاقب نثارسیکرٹری قانون رہے ہیں ،انہیں سیکرٹری قانون تعینات تین وجوہات کی بناء پرکیاگیاتھاایک یہ کہ الجہادکیس میں کہاگیاتھاکہ ججزکوایسے عہدوں پرتعینات نہ کیاجائے دوسرے چیف جسٹس سجادعلی شاہ نے سیکرٹری قانون کی تعیناتی کیلئے جج کی فراہمی سے معذرت کی تھی اورتیسرے اس وقت کے وزیرقانون خالدانورنے ان کوسیکرٹری قانون کے طورپرانتخاب کیاتھا۔

وزیردفاع نے کہاکہ ثاقب نثارکی لاہورہائی کورٹ میں بطورچیف جسٹس تعیناتی کی سفارش اورچیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت بھی شامل تھی۔الجہادٹرسٹ کیس کے فیصلے کے بعدایگزیکٹوپرچیف جسٹس کی ایڈوائس لازمی تھی ،وفاقی وزیردفاع نے کہاکہ جسٹس ثاقب نثارکی ہائیکورٹ میں مستقلی اس وقت کے صدرپرویزمشرف نے چیف جسٹس کی مشاورت سے کی اوربعدمیں صدرآصف علی زرداری نے چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سفارش پرجسٹس ثاقب نثارکوسپریم کورٹ میں تعینات کیا۔ان کی تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس افتخارچوہدری نے آزادعدلیہ کیلئے ان کی خدمات کوسراہا

متعلقہ عنوان :