جاوید ہاشمی کا ذہنی توازن درست نہیں، اور ان کے الزامات جھوٹ پلس ہیں، عمران خان

سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا عمران خان کو مناظرے کا چیلنج

پیر 2 جنوری 2017 11:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جنوری۔2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ 2017 انصاف کا سال ہے،جس کا آغاز پاناما سے ہوگا،شادی کے متعلق نہیں سوچ رہا ،جاوید ہاشمی کا ذہنی توازن درست نہیں، اور ان کے الزامات جھوٹ پلس ہیں۔حکمرانوں کی کرپشن پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔کرپشن میں ملوث کسی جماعت سے سیاسی اتحاد نہیں کرینگے لیکن پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی صرف پاناما ایشو کے معاملے پر اتحاد ہو سکتا ہے۔

اگر انصاف نہیں ملا تو پھر دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے ۔تحریک انصاف کی سیاست کا مرکز کراچی ہوگا۔آئندہ انتخابات میں سندھ میں حیران کن نتائج دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو کراچی کے تین روزہ دورے کے اختتام پر اپنے دوست طارق شفیع کی رہائشگاہ پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا دیوالیہ نکل گیا ہے اور قرضوں پر گزارا ہو رہا ہے، ملک کا سربراہ چور ہو تو کسی عام فرد کو بھی چوری سے نہیں روکا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 انصاف کا سال ہوگا اور اس انصاف کی ابتدا پاناما کیس سے ہو گی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سے پاناما کیس شروع ہو گا، امید ہے کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی، کسی ایسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کر سکتے جس کی قیادت پرکرپشن کے کیسز ہوں اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی صرف پاناما ایشو کے معاملے پر اتحاد ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر پانامہ لیکس کے معاملہ پر اپو زیشن جماعتیں اکھٹی ہوجائیں تو اور مشترکہ حکومت مخالف تحریک چلائی جائے تو نواز شریف گھر جانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔انھوں نے کہا کہ کراچی میں گندگی کی انتہا ہے اور شہر کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے لیکن کسی کو بھی اس کی فکر نہیں کہ کراچی کے حالات کیسے ہیں۔انھوں نے کہا کہ شہر کے پانی پر واٹر مافیا کا راج ہے، پاناما کیس کے ختم ہوتے ہوئے شہرقائد میں آکر پانی و دیگرمسائل کی طرف توجہ دلانے کے لئے بڑے مظاہرے کریں گے لیکن کراچی کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہو سکتے جب تک یہاں کے شہری خود گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

انھوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو اپنے حق کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا، جب تک یہاں کی عوام مظاہرے نہیں کرے گی اس وقت تک کسی کو فرق نہیں پڑے گا، یہاں سے پیسا چوری کر کے دبئی میں پراپرٹی خریدنے کے لیے لے جایا جا رہا ہے، اگر کراچی کے عوام نے ہمت نہ کی تو بہت جلد یہ شہرموہن جودڑو لگنا شروع ہو جائے گا۔سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر عمران خان نے کہا کہ جاوید ہاشمی عمر کے اس حصے میں ہیں جس میں دماغی توازن ٹھیک نہیں رہتا، انہوں نے جو کہا وہ جھوٹ پلس ہے۔

بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کے نمائندوں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ جن لوگوں نے پارٹی کو بیچا اور (ن) لیگ کے ساتھ گئے انہیں نکالا جا رہا، ایسے ضمیر فروشوں کی تحریک انصاف میں کوئی جگہ نہیں ہے۔اپنی شادی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ 2014 کا سال دھاندلی میں نکل گیا، 2016 میں ہم پاناما میں پھنس گئے لیکن ابھی شادی سے متعلق کچھ نہیں سوچ رہا، فی الحال ساری توجہ پاناما کیس پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں انصاف ہوگا،پارٹی ڈسپلن کے خلاف جانے والے کو نکال دیا گیا ہے اور دیگر کے خلاف کاروائی ہورہی ہے۔سندھ بھر میں تحریک انصاف کو منظم بنانے کے لیے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں اور رواں سال صوبہ بھر میں عوامی رابطہ مہم کے تحت بڑے جلسہ منعقد کریں گے۔دوسری جانب سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے عمران خان کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھے خود کہا کہ جسٹس ناصرالملک اسمبلیاں تحلیل کردیں گے،ایک بورڈ بیٹھ کر عمران خان کے دماغی توازن کا معائنہ کرے،عمران خان اور میرا ڈوپ ٹیسٹ بھی ہونا چاہیے،ووٹ نہ ملنے پر عمران خان فرسٹیشن کا شکار تھے،قوم عمران خان کا جھوٹ سن کر سکتے میں آجائے گی،جج صاحبان کی چھٹیاں کیوں منسوخ کردی گئی تھیں،مجھے اور عمران خان کو ایک جگہ بٹھائیں اور فیصلہ کریں کہ سچ کیا ہے،قوم کو دھوکہ ہوا ہے کمیشن بننا چاہیے۔

وہ اتوار کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ میرا دماغ خراب ہے تو عمران اپنابھی خیال کریں،عمران خان کو میرے سوال کا جواب دینا چاہیے ایک بورڈ بیٹھ کر عمران خان کے دماغی توازن کا معائنہ کرے،عمران خان اور میرا ڈوپ ٹیسٹ بھی ہونا چاہیے،عمران خان غیر مناسب باتیں کرتے ہیں،دماغی ٹیسٹ کے نتیجے کے بعد قوم کی عمران خان سے جان چھوٹ جائے گی۔

جاوید ہاشمی نے کہاکہ قوم عمران خان کا جھوٹ سن کر سکتے میں آجائے گی،کبھی عمران خان کہتے ہیں شریفوں کی سیاست کی وجہ سے ایسی باتیں کر رہا ہوں کیا عمران خان نے دھرنا پلسنہیںکہا تھا- اگر قوم کو سچ معلوم ہوجائے تو قوم کو دھچکا لگے گا،پاک آرمی اس معاملے میں ملوث نہیں تھی،ووٹ نہ ملنے پر عمران خان فرسٹیشن کاشکار تھے،عمران خان نے مجھے خود کہا کہ جسٹس (ر)ناصر الملک اسمبلیاں تحلیل کردیں گے،میرا اس وقت بھی کہنا تھا کہ دھرنا کامیاب نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ میں نے جہانگیر ترین سے کہاانگلی اٹھانے والا امپائر کہاں ہی ،عمران خان کو اور مجھے ایک جگہ بٹھائیں ،فیصلہ کریں سچ کیا ہے ،عمران خان میں اتنی جرات نہیں کہ وہ میرے سامنے بات کرسکیں،پوچھیں جج صاحبان کی چھٹیاں کیوں منسوخ کردی گئیں تھی،اسلام آباد پہنچے تو اسکرپٹ لکھنے والوں نے لکھا طاہر القادری پارلیمنٹ کی طرف بیٹھیں،عمران خان کہتے تھے طاہر القادری پہلے قبضہ کریں گے،پھر ہم جائیں گے۔

جاوید ہاشمی نے کہاکہ ججوں کی چھٹیاں منسوخ کی گئیں،کیا کوئی عذاب آگیا تھا ،شاہ محمود قریشی نے میرے سامنے کہا پنجاب میں دھاندلی نہیں ہوئی،قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ،کمیشن بننا چاہیے،عمران خان کو مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں،مجھے میڈیا کے ذریعے گالیاں دیتے رہے،اب خود میدان میں آگئے ،عمران خان نے کہاکہ ٹیکنوکریٹکی حکومت بنانی چاہیے،میں نے عمران خان کو کہا کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنانے کی بات واپس لیں،مجھ میں بات کرنے کی جرات تھی میں یقین سے کہتا ہوں عمران خان جرات بھی نہیں کرسکتا۔

متعلقہ عنوان :