ایبٹ آباد، جھنگی سیّداں میں کالج کے دوطلباء نے چارسالہ بچی کو اغواء برائے تاوان کے دوران قتل کردیا

اتوار 1 جنوری 2017 13:45

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1جنوری ۔2017ء) جھنگی سیّداں میں کالج کے دوطلباء نے چارسالہ بچی کو اغواء برائے تاوان کے دوران قتل کردیا۔ سی ٹی ڈی کی کارروائی میں بچی کی لاش برآمد۔ ملزمان پندرہ روزہ ریمانڈ پر تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے۔ اس ضمن میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ ہزارہ ڈویژن کے ایس ایچ اومحمد تنویر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ جھنگی سیّداں محلہ تنولیاں کے رہائشی فیضان کی چار سالہ بیٹی مروہ تیس دسمبر کی کے روز گھرکے باہر سے لاپتہ ہوگئی۔

جس کی رپورٹ ابتداء میں تھانہ میرپور میں کی گئی۔ جمعہ کی شام مروہ کے دادا اسلم کے موبائل فون پر ایک پی سی او سے کال آئی کہ اگربچی واپس چاہئے تو پانچ لاکھ روپے کا انتظام کریں۔ جس کے بعد بچی کے والدین نے اغواء کاروں کیساتھ مذاکرات کے بعد چارلاکھ روپے کے عوض بچی کی رہائی کے معاملات طے پاگئے۔

(جاری ہے)

اغواء کاروں نے بچی کے دادا اسلم سے کہاکہ وہ تاوان کی رقم لیکر فرنٹیرمیڈیکل کالج کے پاس آجائیں۔

جب بچی کا دادا چارلاکھ روپے کی رقم لیکر فرنٹیرمیڈیکل کالج کے قریب پہنچا تو اغواء کاروں نے اپنے موبائل سے ان کو کال کرکے بتایاکہ وہ واپس جھنگی سیّداں چلے جائیں۔ وہاں سے ان سے پیسے وصول کئے جائیں گے ۔ جس کے بعد بچی کا دادا تاوان کی رقم کے ہمراہ واپس گھر آگیا۔ اس دوران اس سنگین وادات کی رپورٹ ہمارے پاس کروائی گئی۔ جس کے بعد سی ٹی ڈی کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔

اور جس نمبر سے کال کی گئی تھی اس کا ڈیٹالیاگیا تو یہ نمبر توصیف احمد ولد صاحب خان سکنہ جھنگی کے نام پر تھا۔ جب توصیف کے بارے میں معلومات کی گئیں تو وہ بچی کا پڑوسی نکلا۔ اس دوران اغواء کار کالیں کرکے جھنگی سیّداں کی پہاڑیوں میں بچی کے دادا کو بلاتے رہے۔ تاہم پہاڑیوں میں بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی جاسکی۔اس کارروائی کے بعد توصیف نے اپنا موبائل فون آف کردیا۔

جس کے بعد سی ٹی ڈی کی ٹیم توصیف کے گھر کاگھیراؤ کرکے خاموشی کے ساتھ بیٹھ گئی۔ رات بارہ بجے توصیف جونہی اپنے گھر میں داخل ہوا تو اسے گرفتار کرلیاگیا۔ اسی دوران توصیف کے نمبر پر ایک مس کال آئی۔ جب اس کال کرنیوالے کے بارے میں توصیف سے پوچھاگیا تو اس نے بتایاکہ یہ اس کا دوست حسن علی ولد عطاء الرحمن جوقریب ہی رہتاہے۔ توصیف سے ہم نے موقع پر ہی بچی کے بارے میں تفتیش کی۔

لیکن اس نے کچھ نہیں بتایا۔ جس کے بعد حسن علی کو بھی گرفتار کرکے لایاگیا تو اس نے بتایاکہ بچی کی لاش چھت پڑپڑی ہوئی ہے ۔ دونوں کی نشاندہی پر جب توصیف کے گھر کی چھت پر گئے تو چارسالہ مروہ کی لاش ایک بیگ میں بندھی ہوئی پڑی تھی۔ اس کے منہ پر ٹیپ لگائی گئی تھی۔ ایس ایچ او محمد تنویر کے مطابق توصیف احمد اور حسن علی چار سالہ مروہ کے رشتہ دار بھی ہیں۔

جنہوں نے دوران تفتیش بتایاکہ جمعہ کے روز توصیف کے گھر والے کہیں گئے ہوئے تھے۔ دونوں نے چار سالہ مروہ کو اغواء کرکے پیسے کمانے کا منصوبہ ترتیب دیا۔ توصیف کے گھر میں پودوں کی کیاریاں بنائی جارہی تھیں۔ نمازجمعہ سے قبل حسن علی مٹی لانے کیلئے ہتھ ریڑھی لیکر گھر سے باہر نکلا اور بچی کو ریڑھی میں بٹھا کر گھر کے اندر لے آیا۔ دونوں نے مل کر بچی کے منہ پر ٹیپ لپیٹ دی۔

اور اس کے ہاتھ پاؤں باندھ کربچی کو ایک الماری میں بند کردیا۔ اوردونوں جب نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد گھر آئے تو بچی مردہ حالت میں پائی گئی۔ جس کے بعد دونوں نے چار سالہ مروہ کی لاش کو ایک بیگ میں بند کرکے گھر کی چھت پرپانی کی ٹینکی کے پاس رکھ دیا۔ ایس ایچ او سی ٹی ڈی کے مطابق بچی کی لاش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی ہے۔ تاہم بچی سے زیادتی کے بارے میں پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔ توصیف احمد اور حسن علی کیخلاف سی ٹی ڈی تھانہ میں علت نمبر16 زیردفعات 302,34,365APPC اور 7ATAکے تحت ایف آئی آر درج کرکے ہفتہ کے روز دونوں ملزمان کو ایڈیشنل سیشن جج ریاض خان کی عدالت میں پیش کرکے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :