کراچی،سندھ رینجرز نے سال 2016 کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی

جمعہ 30 دسمبر 2016 11:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2016ء)سندھ رینجرز نے سال 2016 کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 72 فیصد اور ٹارگٹ کلنگ میں 91 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔سندھ رینجرز نے سال 2016 میں مختلف کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران سیاسی پارٹیوں کے عسکری ونگز سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلرز سمیت 446 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا۔

سال کے اختام پر رینجرز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ رینجرز نے اپنی توجہ کراچی آپریشن پرمرکوز رکھتے ہوئے سال بھر میں شہر کے اندر 1992 آپریشنز کیے،جن کے دوران 2 ہزار 847 مشتبہ ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق کارروائیوں کے دوران 446 ٹارگٹ کلرز کو بھی گرفتار کیا گیا، جن میں سے 348 قاتلوں کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز سے ہے جب کہ 87 ٹارگٹ کلرز کا تعلق لیاری گینگ وار اور 11 کا تعلق مختلف فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث گروپوں سے ہے۔

(جاری ہے)

رینجرز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اغوا برائے تاوان میں ملوث 26 ملزمان کو گرفتار کرکے 13 مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرایا گیا۔رینجرز کی رپورٹ میں شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں طور پر کمی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں برس 87 افراد کو قتل کیا گیا جب کہ گزشتہ برس ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جانے والے افراد کی تعداد 199 تھی۔

رپورٹ کے مطابق رینجرز نے مختلف کارروائیوں کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا، چھاپہ مارکارروائیوں میں رینجرز نے 10راکٹ لانچر، 50ہیوی لائٹ مشین گن، 358 کلاشنکوف، 90شارٹ گن، 112ریپیٹر، 315رائفل، 910پستول، 166دستی بم، 1دھماکا خیز ڈیوائس اور12کلو گرام دھماکا خیز مواد، 26واکی ٹاکی، 190بلٹ پروف جیکٹ، 36ڈیٹونیٹرز، 18آر پی جی اور 7راکٹس برآمد کیئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال بھر میں ایک لاکھ 94 ہزار 579 مختلف نوعیت کی گولیوں کے راوٴنڈز بھی برآمد کیے گئے۔پیراملٹری فورس رینجرز نے کراچی میں ستمبر 2013 میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا جو تاحال جاری ہے، رینجرز کی کارروائیوں اور آپریشنز کے نتیجے میں جرائم میں کسی حد تک کمی دیکھنے میں آئی مگر تاحال شہر میں جرائم پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

کراچی آپریشن کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ رینجرز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے، جن کی مدت میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہا، اب بھی رینجرز خصوصی اختیارات کے تحت ہی شہر میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔رواں برس اگست میں رینجرز کو اختیارات دینے کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاقی حکومت میں کشیدگی دیکھنے میں آئی مگر سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کیا۔

گزشتہ 3 سال سے شہر میں جاری رینجرز آپریشن میں رواں سال تیزی ہوئی، جس سے کئی خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہوئے۔گزشتہ برس کے وسط میں رینجرز نے کراچی آپریشن پر اپنی بریفنگ میں دعویٰ کیا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 اور ڈکیتی کی وارداتوں میں 65 فیصد جبکہ بھتہ خوری میں 70 فیصد کمی آئی۔بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ آپریشن کے دوران سال 2015 کے اگست تک 913 دہشت گرد اور 550 ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے گئے جبکہ 15 ہزار 400 غیرقانونی ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔

بریفنگ میں رینجرز کے افسر کرنل امجد کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف لڑتے ہوئے رینجرز کے 23 جوان شہید اور 85 زخمی ہوئے۔حکام کا کہنا تھا کہ 2015 میں کاریں چھیننے کے واقعات میں کمی آئی مگر موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھینا جھپٹی میں اضافہ ہوا

متعلقہ عنوان :