فلپ مورس کا بونیر میں غیرقانونی سگریٹ ساز فیکٹری میں اپنی مشینری استعمال ہونیکا اعتراف

فیڈرل ایکسائز ایکٹ کے تحت کمپنی کی مشینری کو قبضہ میں لیا جا سکتا اور کمپنی پر قوانین کے تحت جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ایف بی آر

پیر 26 دسمبر 2016 09:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26دسمبر۔2016ء) سگریٹ بنانے والی مشہور کمپنی فلپ مورس پاکستان لمیٹڈ نے بونیر میں غیر قانونی سگریٹ بنانے والی غیر رجسٹرڈ فیکٹری میں اپنی مشینری کے استعمال ہونے کا اعتراف کر لیا ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن یونٹ (آئی اینڈ آئی) ان لینڈ ریونیو حکام کے مطابق فلپ مورس پاکستان لمیٹڈ نے ابتدائی تحقیقات میں بونیر میں غیر قانونی سگریٹ بنانے والی غیر رجسٹرڈ فیکٹری میں اپنی مشینری کے استعمال ہونے کا اعتراف کر لیا ہے حکام کے مطابق انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن یونٹ (آئی اینڈ آئی) ان لینڈ ر اسلام آباد نے لارج ٹیکس پیئر یونٹ( ا یل ٹی یو) کراچی کو خط لکھا ہے کہ مذکورہ کمپنی نے سگریٹ بنانے والی مشینری کی فروخت اور اس کو بونیر میں ایک شخص کو ٹرانسفر کرنے میں ٹیکس دفتر سے ابتدائی منظوری لی ہے کہ نہیں اس کے بعد مذکورہ کمپنی کے خلاف فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے خلاف کاروائی کی جائے گی ذرائع نے مزید بتایا کہ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت مذکورہ کمپنی کی مشینری کو قبضہ میں لیا جا سکتا ہے اور کمپنی پر قوانین کے تحت جرمانہ عائد کیا جائے گا واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن یونٹ (آئی اینڈ آئی) ان لینڈ ریونیو نے بونیر میں غیر قانونی سگریٹ بنانے والی غیر رجسٹرڈ فیکٹری پر چھاپہ مارا تھا جس میں سگریٹ ساز فیکٹری کے فیڈرل ایکسائز کے لئے غیر رجسٹرڈ ہونے اور فیدڑل ایکسائز ڈیوٹی کی چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن یونٹ (آئی اینڈ آئی) ان لینڈ ریونیوپشاروکے حکام نے فیکٹری میں چار سیگریٹ بنانے والی مشینیں، پیکنگ اور بنڈلنگ مشینیں قبضہ میں لے کی تھی اور تحقیات کے معلوم ہوا تھا کہ یہ مشینیں فلپ مورس پاکستان سے خریدی گئی تھیں جبکہ اس موقع پرغیرقانونی فیکٹری کا مالک فیکٹری کے نام اور تیار کیے جانے والے سگریٹ برانڈز کے ناموں سے لاعلم نکلا تھا ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق فیکٹری کا مقصد کسی اور مقامی سگریٹ ادارے یا فلپ مورس کے لئے غیر قانونی سگریٹ تیار کرنا تھا۔

شہزاد

متعلقہ عنوان :