ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا حکم دیکر وزیراعظم نے جسٹس ثاقب نثار کو چیلنج کردیا

جسٹس ثاقب نثار نے کابینہ کی منظوری کے بغیر وزیراعظم کو احکامات جاری کرنے سے روکا تھا،حکومت ریگولیٹری اتھارٹیز کومتعلقہ وزارتوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے تو پارلیمنٹ سے قوانین میں ترامیم منظور کرائے،آئینی ماہرین

جمعہ 23 دسمبر 2016 10:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل ہی جسٹس ثاقب نثار کے شاندر فیصلے کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ، جسٹس ثاقب نثار نے دو ہفتے قبل اپنے تاریخی فیصلے میں حکم دیا تھا کہ وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر کوئی حکم صادر نہیں کرسکتے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا حکم کابینہ کی منظوری کے بغیر دیا ہے جوکہ جسٹس ثاقب نثار کے حکم کی خلاف ورزی ہے ماہرین آئینی امور نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے سابق فاضل چیف جسٹس صاحبان افتخار چوہدری اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے بھی 2012ء میں فیصلہ دیا تھا کہ حکومت خود مختار اداروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے سے گریز کرے جبکہ نواز شریف نے یہ حکم بھی ردی کی ٹوکری کی زینت بناتے ہوئے ریگولیٹری اتھارٹیز کی آزادی کو سلب کردیا ہے مثلاً اوگرا آرڈیننس کی شق A-84 کے مطابق آئل اینڈ گیس کے شعبہ سے منسلک اداروں کے مفادات کا قانون کے تحت تحفظ کرے گا اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی اس طرح نیپرا ، پیپرا ، پی ٹی اے کے قوانین میں بھی اس طرح کے قوانین موجود ہیں ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس متعلقہ وزارتوں کیخلاف لاکھوں مقدمات زیر سماعت ہیں اور اگر یہ اتھارٹیز متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں کے ماتحت ہونگے تو پھر حکومت کیخلاف کس طرح فیصلے دیئے جائیں گے اور عام آدمی کے مفادات کا کیسے خیال رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

ماہرین نے بتایا کہ حکومت اگر ریگولیٹری اتھارٹیز کومتعلقہ وزارتوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے تو ان کے قوانین میں پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائے اس کے علاوہ ایگزیکٹو حکم سے ان اداروں کی آزادی خود مختاری کو ختم نہیں کیا جاسکتا ماہرین کے مطابق وزیراعظم کا یہ حکم حکومت کے لئے مشکلات پیدا کرے گا اور حکومت کو سبکی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔