خوشی ہے زرداری وطن واپس آ رہے ہیں، نواز شریف

ان سے اچھا تعلق ہے۔ وطن واپس آکر پارٹی امور اپنے ہاتھ میں رکھیں گے،ہم سب مل کر ذمہ داریاں نبھائیں تو پاکستان اچھا ملک بن سکتا ہے،دھرنے نہ ہوتے تو سی پیک کا آغاز پہلے ہو جاتا،ء میں بجلی بحران ختم کر دیں گے، 1999ء میں ہم بجلی بھارت کو بیچنے کی بات کرر ہے تھے۔ جن کا7نکاتی ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے، ایبٹ آاد کمیشن رپورٹ کا جائزہ لے کر اسے منظر عام پر لائیں گے،وزیراعظم کی سراجیو میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 23 دسمبر 2016 10:35

سراجیوو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم سب مل کر ذمہ داریاں نبھائیں تو پاکستان اچھا ملک بن سکتا ہے۔ ہماری حکومت کی مدت ڈیڑھ سال رہ گئی ہے کوئی آئے جائے ملک کے لئے اچھا ہونا چاہیئے۔ ہر شعبے میں اصلاحات کرر ہے ہیں، 2018ء میں بجلی بحران ختم کر دیں گے، 1999ء میں ہم بجلی بھارت کو بیچنے کی بات کرر ہے تھے۔

جن کا7نکاتی ایجنڈا تھا وہ کیا دے کر گئے؟ 7نکاتی ایجنڈے والے قوم کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا تحفہ دے گئے۔ جمعرات کے روز بوسنیا کے دارالحکومت سراجیو میں پاکستانی صحافیوں کے ہمراہ ناشتے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 1990ء سے میرے بوسنیا کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں، 1990ء میں بطور وزیراعظم بوسنیا آیا اور بعد میں بطور اپوزیشن لیڈر بوسنیا کا سفر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے بیلاروس کے صدر کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں، بیلاروس نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ بیلاروس کے صدر نے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ1998ء میں ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان اور بھارت دونوں پر پابندیاں لگیں لیکن اب پاکستان پر یکطرفہ دباؤ ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان خلا بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہرشعبے میں اصلاحات جاری ہیں۔ 3سال میں ہر شعبے میں پیش رفت کی ہے۔ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا ہے۔ ملک کے اندرونی اور بیرونی حالات بھی ٹھیک کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، صرف لوڈ شیڈنگ ختم کرنا مقصود نہیں۔ بجلی سستی بھی کریں گے۔ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہوئے نہیں، کام بھی کر رہے ہیں۔

دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا اور سی پیک تاخیر کا شکار ہوا۔ دھرنے نہ ہوتے تو سی پیک کا آغاز پہلے ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا قائدانہ کردار ادا کرے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ میڈیا کو ریٹنگ کا دباؤ ہوتا ہے۔ کچھ چینل اچھا کام کر رہے ہیں۔ ایک صحافی نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ 2016ء کیسا گزرا ۔ جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اچھا گزر گیا۔

صحافی نے ایک اور سوال کیا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ 2017ء الیکشن کا سال ہے آپ کیا کہیں گے۔ جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میرا ضمیر اس پر تبصرہ کرنے کو گوارہ نہیں کرتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو اسکی رپورٹ منظر عام پر آنی چاہیئے۔ وطن واپس جا کر ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کا جائزہ لیں گے اور اسے منظر عام پر لائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آصف زرداری وطن واپس آ رہے ہیں۔ میرا آصف زرداری سے اچھا تعلق ہے۔ آصف زرداری وطن واپس آکر پارٹی امور اپنے ہاتھ میں رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹرز اتھارٹی کام کی رفتار میں تاخیر کا باعث بن رہے تھے، ریگولیٹر اتھارٹیز کے بغیر بھی شفافیت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔