ہمارے مطالبات پر عمل در آمد کی صورت میں ہی قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد ممکن ہے،بلاول بھٹو زرداری

غیرت کے نام پر قتل کسی ایک شہر یا دیہات کا مسئلہ نہیں یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے،ان واقعات کی روک تھام اور خواتین کے تحفظ کیلئے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے وفاقی اور صوبائی سطح پر موثر اقدامات کیے جانے چاہیے،شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق ہر عورت اور بچے کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پیپلز پارٹی کی خاتون ایم این اے نفیسہ کی کتاب ”ان ماسکڈ آنر “ کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعرات 22 دسمبر 2016 10:14

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2016ء) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف عملی جدوجہد کیلئے حکومت کو چار مطالبات پیش کیے ہیں اور ان مطالبات پر عمل در آمد کی صورت میں ہی قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو آرٹس کونسل کراچی میں پیپلز پارٹی کی خاتون ایم این اے نفیسہ کی کتاب ”ان ماسکڈ آنر “ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

کاروکاری اور خواتین کے خلاف ہونے والے دیگر مظالم کے خلاف لکھی جانے والی اس کتاب کی تقریب سے سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور مصنفہ کے والد سید قائم علی شاہ، سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی اور دیگر کئی ممتاز شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بلاول کی بہن بختاور بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کیلئے ہمیشہ سب سے بڑھ کر جدوجہد کی ہے۔

پیپلز پارٹی پاکستان میں رہنے والے تمام شہریوں کیلئے بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرتی ہے اور ان کا تحفظ چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی ایک شہر یا دیہات کا مسئلہ نہیں یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور ایسے واقعات صرف سندھ میں نہیں بلکہ لاہور، مری اور دوسرے کئی علاقوں میں بھی پیش آتے ہیں جن میں خواتین اور لڑکیوں کو قتل کردیا جاتا ہے یا انہیں زندہ جلا دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان واقعات کی روک تھام اور خواتین کے تحفظ کیلئے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی سطح پر موثر اقدامات کیے جانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود مروجہ قوانین ہونے کے باوجود خواتین کیخلاف جرائم کا ارتکاب ہمارے معاشرے لیے باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق ہر عورت اور بچے کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

بلاول بھٹو نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن لوگوں کیلئے انصاف کا حصول بہت دشوار ہے جس کی سب سے بڑی مثال خود ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں اب تک انصاف کا نہ ملنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ مجرم خواہ کسی بھی روپ اور کسی بھی سطح پر موجود ہو انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

ہم ملک میں ایسا نظام انصاف چاہتے ہیں جس میں ہر مجرم کو اس کے جرم کی بنیاد پر مجرم سمجھا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سندھ اسمبلی نے خواتین کے حقوق کے تحفظ، انہیں گھریلو تشدد سے بچانے اور زبردستی سے شادیوں کی روک تھام کیلئے کئی موثر قوانین منظور کیے ہیں اور پیپلز پارٹی کی حکومت ایسے اور قوانین بھی منظور کرانے کی خواہش مند ہے کیونکہ پاکستان ان 148 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں خواتین پر تشدد کیا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ہمارا یہ ایمان ہے کہ جمہوریت ہی سے عوامی مسائل کا موثر حل ممکن ہے۔ بلاول بھٹو نے اس عمل کی نشاندہی بھی کی کہ عالمی سطح پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ہماری کارکردگی بہت زیادہ قابل ذکر نہیں رہی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کاروکاری جیسے جرائم کو روکنے کیلئے اسلامی احکامات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

قتل ہر صورت میں قتل ہے اسے غیرت کا نام دے کر اس قبیح فعل پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ وفاقی اور موجودہ صوبائی حکومت نے غیرت کے نام پر قتل کو سنگین جرم قرار دیا اور قاتل کیلئے دس سال قید با مشقت کی سزا مقرر کی ہے۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ نفیسہ شاہ کی تصنیف کردہ کتاب میں خواتین سے متعلق جرائم کی روک تھام کیلئے بڑی مثبت تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

سابق وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ لفظ وڈیرہ خراب نہیں ہے اس کا منفی استعمال کیا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ غیرت کے نام پر خواتین کا قتل انتہائی اہم مسئلہ ہے، نفیسہ کی یہ کتاب مستقبل میں خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم اور زیادتیوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات ہمارے لیے اطمینان بخش ہے کہ سندھ اسمبلی نے خواتین کے حقوق کیلئے اہم قوانین منظور کیے ہیں۔

تقریب سے ممتاز دانش نور الہدیٰ شاہ نے بھی خطاب کیا۔ کتاب کی مصنفہ سیدہ نفیسہ شاہ نے اپنی تصنیف سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کا مقصد ظلم و زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کو انصاف دلانا اور معاشرے کے ضمیر کو جگانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگ صرف سندھ میں کاروکاری کا طعنہ دیا کرتے تھے لیکن اب یہ معاملہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی پھیل گیا ہے اس لیے اس مسئلے کو صوبہ سندھ تک محدود رکھنے کے بجائے قومی سطح پر اس کا حل تلاش کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :