کالعدم تنظیموں کے رہنماوٴں کوانتخا بات میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پرعمل کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ، اسحاق ڈار

انتخابات میں بائیومیٹرک اورالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال بارے کمیٹی کے تحفظات ختم کرنے کے بعدفیصلہ کیاجائے سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کیلئے ابھی تک کوئی تجربہ کامیاب نہیں ہواہے خواتین کے دس فیصدسے کم ووٹ پول ہونے کے بارے میں بعض جماعتوں کے تحفظات ہیں تاہم فیصلہ مشاورت اوراکثریت کی بنیادپرکیاجائیگا،وفاقی وزیر خزانہ کا انتخابی اصلاحات بارے پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 22 دسمبر 2016 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2016ء)وفاقی وزیرخزا نہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہاہے کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماوٴں کوانتخابی عمل میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پرعمل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ،انتخابات میں بائیومیٹرک اورالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے بارے میں کمیٹی کے تحفظات ختم کرنے کے بعدفیصلہ کیاجائے ،سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کیلئے ابھی تک کوئی تجربہ کامیاب نہیں ہواہے ،خواتین کے دس فیصدسے کم ووٹ پول ہونے کے بارے میں بعض جماعتوں کے تحفظات ہیں تاہم فیصلہ مشاورت اوراکثریت کی بنیادپرکیاجائیگا۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے انتخابی اصلاحات کے بارے میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ جولائی2014ء میں مشترکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی بنائی گئی جس میں 22ممبران اسمبلی اورسینیٹرزشریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ انتخابات کے حوالے سے اس وقت قوانین موجودتھے ،جس کے تحت گزشتہ تین الیکشن ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کامقصدانتخابی قوانین کے حوالے سے نیاقانون بناناتھا۔

انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کونمائندگی دی گئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 1283سے زائدسفارشات آئی تھیں ۔رپورٹ کے تین حصے ہیں ،جس میں قوانین اے اوراس کے بارے میں آئینی ترامیم اورنئے الیکشن رولزشامل ہیں ۔کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ گزشتہ روزقومی اسمبلی میں پیش کی جبکہ آج بروزجمعرات سینٹ میں پیش کریں گے ،اس مجوزہ رپورٹ پرسفارشات کیلئے پارلیمنٹرین 30دنوں میں اپنی سفارشات دے سکتے ہیں ،مجوزہ رپورٹ ویب سائٹ کے علاوہ عام پبلک کیلئے بھی دستیاب ہے اوران سے بھی سفارشات اگلے تیس دنوں میں لیں گے ،اس طرح الیکشن قوانین کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی تیس دنوں میں اپنی ترمیم دینے کاکہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ آئینی ترامیم کے بارے میں سب کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعدتمام سیاسی جماعتوں کوفراہم کریں گے تاکہ قانون سازی سے قبل اس پرزیادہ سے زیادہ مشاورت ہوسکے ۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کے قوانین چالیس سے زائدپرانے ہیں جس کوتبدیل کیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات کے دوران خواتین کے ووٹ دس فیصدسے کم ہونے کی صورت میں الیکشن کوکالعدم قراردینے کے بارے میں فاٹااورخیبرپختونخواہ کے اراکین کمیٹی کی جانب سے شدیداعتراضات کئے گئے تھے ان کاکہناتھاکہ دس فیصدسے کم کرکے پانچ فیصدکیاجائے اس کے بارے میں مشاورت سے جوبھی فیصلہ ہوگااسے قبول کیاجائیگا۔

اس موقع پرسینیئروفاقی وزیرزاہدحامدنے کہاکہ اس سے قبل بائیسویں آئینی ترامیم الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں اورمراعات کے بارے میں منظورکی گئی ہیں جبکہ انتخابی اصلاحات کے دیگرقوانین کے بارے میں 27آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی اس مجوزہ ڈرافٹ بل کے بارے میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ این جی اوزکی تجاویزکابھی مفصل جائزہ لیاگیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کوہم نے بہت زیادہ اختیارات دیئے ہیں اوران کی جانب سے جاری ہونیو الے احکامات پرعملدرآمدلازمی ہوگااوران کے احکامات ہائیکورٹ کے احکامات کے برابرہوں گے ،اس طرح الیکشن کمیشن کومکمل طورپرمالیاتی آزادی اورخودمختاری دی گئی ہے اس طرح الیکشن ڈیوٹی کرنے والے دیگراداروں کے ملازمین کے خلاف کارروائی کرسکے گی ۔

انہوں نے کہاکہ آٹومیٹک ووٹنگ رجسٹریشن کاطریقہ وضع کیاہے اورشناختی کارڈبننے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کادورانیہ 60دن سے کم کرکے 35دن جبکہ پولنگ سٹیشن 1کلومیٹرکے فاصلے تک ہوگا،حساس پولنگ سٹیشنوں میں کیمرے لگائے جائیں گے تمام بیلٹ پیپرزکی چھپائی حلقوں کیلئے الیکشن کمیشن خودتعین کریگی ،جس شخص کاووٹ کسی نے جعلی طورپرڈالاہووہ شخص دوبارہ ووٹ ڈال بھی سکے گااس کوشماربھی کیاجائیگاووٹوں کی گنتی ایک دفعہ کی جائے گی اوراگرووٹوں میں فرق کم ہوتوامیدواردوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست کرسکے گا۔

تمام معذورافرادپوسٹل بیلٹ کاحق استعمال کرسکیں گے ،پہلے برابر ووٹ پرٹاس ہوناتھامگراب ٹاس کے بعدجیتنے والاآدھے وقت کے لئے ممبرہوگا۔انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے ،بائیومیٹرک اورالیکٹرانک ووٹنگ مشینیں لگائی جائیں گی ۔پوسٹل بیلٹ اورالیکٹرانک ووٹنگ کے تجربے کئے مگرمطمئن نہیں ہیں اس طرح بائیومیٹرک اورالیکٹرانک ووٹنگ کے تجربوں سے بھی مطمئن نہیں ہیں ،اس طرح الیکشن پٹیشن روزانہ کی بنیادپرسماعت کریگااوراس کے بارے میں پہلے سے فیصلہ ہوگا،انتخابی اخراجات کے بعدٹیکس ریٹرن کی کاپی سالانہ الیکشن کمیشن میں بھی جمع ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ خواتین ووٹرزکے اندراج کے بارے میں الیکشن کمیشن کوخصوصی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ،جبکہ الیکشن کے روزمرداورخواتین ووٹرزکاڈیٹابھی فراہم کیاجائیگا،اس طرح یہ تجویزبھی دی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن پانچ فیصدٹکٹس خواتین کودے گا۔انہوں نے کہاکہ مردم شماری کے بعدانتخابی حلقوں میں اضافے کے بارے میں بھی آئینی ترمیم پیش کی جائے گی ۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ کالعدم تنظیموں کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیاجاسکتا،اگرنیشنل ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمدہوجائے توبہت سے مسائل ختم ہوسکتے ہیں ،کالعدم تنظیموں کے کارکن اورعہدیدارملک کے شہری ہیں انتخابی عمل سے دورنہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ بائیومیٹرک ویری فکیشن اورالیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں جلدہی فیصلہ کردیاجائے تاہم اس پرہونیو الے اخراجات اوراس کی سیکورٹی کے حوالے سے تجاویزلی جارہی ہیں ۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے 4مطالبات غیرسنجیدہ ہیں تاہم سیاست میں تمام مسائل پربات چیت ہوسکتی ہے،حکومت نے126 روز کا دھرنا تحمل سے برداشت کیا ہے،مغربی راہداری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی پر بات ہوسکتی ہے،مستقل وزیرخارجہ کا تقرر گزشتہ ادوار میں بھی نہیں ہوا تھا جبکہ پانامہ لیکس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پی ٹی آئی کی جانب سے126 دن کے دھرنے کو بڑے تحمل سے برداشت کیا ہے اس دھرنے کی وجہ سے ملک کی معاشی ترقی کا پہیہ رک گیا تھا اور100 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا،مگر جو مطالبات دھرنے کے تھے وہ حکومت نے مذاکرات کے ذریعے حل کئے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے مطالبات غیر سنجیدہ ہیں،حکومت پہلے ہی اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کر رہی ہے اگر اس سلسلے میں پیپلزپارٹی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی کے تحفظات ہیں تو ان سے بات چیت ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے قومی سلامتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے مطالبے پر بھی حکومت غور کرسکتی ہے تاہم مستقل وزیرخارجہ کا مطالبہ درست نہیں ہے کیونکہ سابقہ ادوار میں بھی اہم شخصیات کو مشیر کا عہدہ دیا جاتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی یہ بتائے کہ کیا وہ سرتاج عزیز کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی انکوائری کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے اور اس پر قومی اسمبلی سے بھی بل منظور ہوا ہے اس کے علاوہ ایف بی آر بھی پانامہ لیکس کے حوالے سے متحرک ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت پر مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر یقین رکھتی ہے اور پیپلزپارٹی کے مطالبات پر بھی مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں