وفاقی حکومت نے 21 ویں ترمیم کی روشنی میں ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کیلئے سزاؤں میں اضافے کا نیا مسودہ تیار کرلیا

بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کیلئے سزاؤں میں اضافے کی تجویز

بدھ 21 دسمبر 2016 10:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2016ء ) وفاقی حکومت نے 21 ویں ترمیم کی روشنی میں ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کیلئے سزاؤں میں اضافے کا نیا مسودہ تیار کرلیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے قانون سازی کیلئے 21 ویں ترمیم کی روشنی میں نیا مسودہ تیار کرلیا جس میں ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کیلئے سزاؤں میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کردہ مسودہ میں کئی جرائم کو تعزیرات پاکستان میں شامل اور بعض جرائم کی سزائیں بڑھانے اور پولیس کی ناقص تفتیش کو قابل جرم سزا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔نئے مسودہ میں ناقص تفتیش کے مرتکب پولیس افسر کیخلاف زیر دفعہ 344اے کے تحت مقدمہ درج کرنے اور ناقص تفتیش میں قصور وار ثابت ہونے پر پولیس افسر کو 7سال سزا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس تجویز سے آئی جی پولیس نے اتفاق نہیں کیا۔آئی جی پولیس کا موقف ہے کہ پولیس رولز 2002 کے سکیشن 156 کے تحت پہلے ہی ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر پولیس اہلکاروں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔نئے مسودہ میں جھوٹے مقدمات درج کرنے والوں کے خلاف سزا 5 سے 7 سال کرنے، چوری کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے اور فراڈ زیر دفعہ 420 کی سزا 7سال سے بڑھا کر 10سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جعلی دستاویزات کے جرم 468 کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ چیک بونس کے مقدمے سے قبل متعلقہ شخص کو 10روز کا نوٹس دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔