الیکشن 2018 نئی مردم شماری کے تحت ہو نگے ،مردم شماری کا عمل مارچ 2017میں شروع ہو جا ئے گا ،قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کا انکشاف

مردم شماری کیلئے 14.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 2 لاکھ 88 ہزار فوجی جوانوں کی خدمات درکار ہیِں فوج نے مارچ میں مردم شماری کیلئے 42 ہزار اہلکاروں کا وعدہ کیا، سیکرٹری شماریات طارق پاشا کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی کا سی سی پی کی کارکردی پر مایوسی کا اظہار ،ممبرا ن کا وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر احتجاج

بدھ 21 دسمبر 2016 10:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2016ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا کہ 2018کے الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہو نگے مردم شماری کا عمل مارچ 2017میں شروع ہو جا ئے گا ابتدائی نتائج دو ماہ میں تیار ہونے کے بعدحتمی اعددو شمارتیار کرنے میں سات سے آٹھ ماہ کا وقت لگے گا مردم شماری کیلئے 14.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں مردم شماری کیلئے 2 لاکھ 88 ہزار فوجی جوانوں کی خدمات درکار تھیِں فوج نے مارچ میں مردم شماری کیلئے 42 ہزار اہلکاروں کا وعدہ کیا ہے رواں ماہ میں فوج کی دستیابی کے حوالے سے دوبارہ بات چیت ہو گی کمیٹی کا سی سی پی کی کارکردی پر مایوسی کا اظہار،ملک کے ادارے غیر موثر ہو چکے ہیں سی سی پی بڑے کاروباری لوگوں کے سامنے بے بس ہے جبکہ چھوٹے لوگوں سے رقم وصول کر لیتے ہیں کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ سی سی پی کو بینکنگ ایسو سی ایشن کے ماتحت کر دیا جائے کیونکہ ادارہ بڑے کاروباری لوگوں کو پکڑنے میں ناکام ہو چکا ہے جن وزارتوں کی چیک اینڈ بیلنس کے لیے ریکگولیٹز بنائے گئے تھے ان کو ان کے ہی ماتحت کر دیا ہے اس سے موجودہ حکومت کی طرز حکمرانی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کسی ایک بڑے اجارہ دار ی قایم کرنے والے کو پکڑ لے تو معاملات بہتع سکتے ہیں کمیٹی نے سی سی پی سے گذشتہ 9سالوں کے دوران کیے گئے جرمانوں کی تفصیلات سیکڑز کے ساتھ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منگل کو چیرمین کمیٹی قیصر شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اس دوران کمیٹی ممبرا ن نے وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر احتجاج کیااسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ کمیٹی کو اپنے شایان شان نہیں سمجھتے اب تو سیکرٹری خزانہ نے بھی کمیٹی میں آنا چھوڑ دیا ہے کیا سیکرٹری خزانہ تبدیل ہوگئے ہیں جس پر کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ وہ دوسری کمیٹی میں ہیں اس لیے نہیں آسکے سیکرٹری شماریات طارق پاشا نے مردم شماری کے انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ مردی شماری کا عمل15 مارچ سے شروع ہو جا ئے گا مردم شماری کے ابتدائی نتائج دو ماہ بعد تیار ہوجائیں گے جبکہ حتمی نتائج تیار کرنے میں سات سے آٹھ ماہ کا وقت لگے گا انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کیلئے 14.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں مردم شماری کیلئے 2 لاکھ 88 ہزار فوجی جوانوں کی خدمات درکار تھیِں فوج نے مارچ میں مردم شماری کیلئے 42 ہزار اہلکاروں کا وعدہ کیا ہے رواں ماہ میں فوج کی دستیابی کے حوالے سے دوبارہ بات چیت ہو گی کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہاکہ کیا آئیندہ انتخابات پرانی مردم شماری پر ہوں گے جس پر طارق پاشا نے کہا کہ ا لیکشن کمیشن سے چیک کرنا پڑے گا کہ انتخابات کے لیے مردم شماری کے نتائج کتنہ عرصہ پہلے دینا ہے۔

ہم تمام اعددوشمار 2017کے آخر تک دیں دے گے جس پر کمیٹی کے رکن میاں عبدلمنان نے کہا کہ الیکشن 2018میں گرمیوں کے دوران ہو گئے کمیٹی کو سی سی پی کی چیر پرسن ودیا خلیل نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ نے قائم ہونے کے بعد سے لے کر ابھی تک 569اداروں یا ایسوسی ایشن کو نوٹسز جاری کیے ہیں جس میں سے 83پر آرڈر جاری ہوا ہے جن سیکٹز کو نوٹس جاری ہوئے ان میں میٹ،آٹو،ایوی ایشن ،کھاد،بیکنگن سکولز،شوگر مز و دیگر شامل ہیں کمیٹی کے چیرمین نے کہاکہ ادارہ کی پرفارمنس دن بدن گرتی جا رہی ہے 2سال پہلے 3ارب روپے کی پینلٹی لگائی تھی جبکہ اب اس کا بارروں حصہ رہ گیا ہے اس پر چیرپرسن نے کہا کہ جن کے خلاف آرڈر جاری کیا جاتا ہے وہ عدالت میں چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سزاوں دینے کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے کمیٹی کے رکن دانیال عزیز نے کہاکہ مشرف دور میں 2004 سے معیشت کی سرسبزتصویر دکھائی جاتی رہے اس روزی تصویز کا پول 2008میں کھل گیا تمام معاشی ڈیٹا تبدیل کیا گیا ادارہ شماریات میں بیٹھ کر ایسا کیا گیا اسامہ بن لادن کی وجہ سے اس ملک میں جو پیسوں کی ریل یپل ہوئی وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے اس ریل پیل کے. نقصانات سامنے ہیں ان سب کا ریکارڈ موجود ہے منظر عام پر لایا جائے کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ سی سی پی کی کارکردگی دن بدن گرتی جا رری ہے،ملک کے ادارے غیر موثر ہو چکے ہیں سی سی پی بڑے کاروباری لوگوں کے سامنے بے بس ہے جبکہ چھوٹے لوگوں سے رقم وصول کر لیتے ہیں کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ سی سی پی کو بینکنگ ایسو سی ایشن کے ماتحت کر دیا جائے کیونکہ ادارہ بڑے کاروباری لوگوں کو پکڑنے میں ناکام ہو چکا ہے جن وزارتوں کی چیک اینڈ بیلنس کے لیے ریکگولیٹز بنائے گئے تھے ان کو ان کے ہی ماتحت کر دیا ہے اس سے موجودہ حکومت کی طرز حکمرانی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کسی ایک بڑے اجارہ دار ی قائم کرنے والے کو پکڑ لے تو معاملات حل سکتے ہیں کمیٹی نے سی سی پی سے گذشتہ 9سالوں کے دوران کیے گئے جرمانوں کی تفصیلات سیکڑز کے ساتھ طلب کر لی