پاسپورٹ ضبط، 17 پاکستانی مصر میں محصور

6 پاکستان ورکرز کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں طبی امداد تک بھی رسائی حاصل نہیں کویت کی شپنگ کارپوریشن نے ورکرز کو ان کے بقایا جات بھی ادا نہیں کیے تقریباً 2 کروڑ روپے بنتے ہیں، چیف آفیسر جمیل جنگیان شپنگ کمپنی نے ان کے سفری دستاویز کو پروسیس کرنے کے لیے مصری حکام کو ادائیگی بھی نہیں کی جس کی وجہ سے انہوں نے پاکستانیوں کے پاسپورٹ ضبط کرلیے

منگل 20 دسمبر 2016 11:02

قاہرہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2016ء )نہر سوئز پر لنگر انداز بحری جہاز میں موجود 17 پاکستانی مبینہ طور پر گزشتہ کئی روز سے وہاں محصور ہیں کیوں کہ مصری حکومت نے ان کے پاسپورٹس ضبط کرلیے ہیں۔چیف آفیسر جمیل جنگیان بھی جہاز میں پھنسے افراد میں سے ایک ہیں انہوں نے بتایا کہ کویت کی شپنگ کارپوریشن نے ورکرز کو ان کے بقایا جات بھی ادا نہیں کیے جو تقریباً 2 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شپنگ کمپنی نے ان کے سفری دستاویز کو پروسیس کرنے کے لیے مصری حکام کو ادائیگی بھی نہیں کی جس کی وجہ سے انہوں نے پاکستانیوں کے پاسپورٹ ضبط کرلیے۔انہوں نے بتایا کہ مصری حکام جہاز کو ساحل پر لانے اور اتر کر کوئی بھی چیز لینے کی نہیں دے رہے۔جہاز سمندر میں کھڑا ہوا ہے اور اس میں موجود ورکرز 4 ماہ سے زائد عرصے سے اس میں محصور ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء بھی ختم ہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے 6 پاکستان ورکرز کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں طبی امداد تک بھی رسائی حاصل نہیں۔واضح رہے کہ ملازمین 8 اگست کو کراچی سے روانہ ہوئے تھے اور دبئی سے ہوتے ہوئے کویت پہنچے تھے، وہاں سے ملازمین بحری جہاز پر سوار ہوئے اور مصر پہنچے جہاں اب وہ پھنسے ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ ستمبر کے مہینے میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این سی) کے ایک جہاز 'ایم وی حیدر آباد' کو جنوبی افریقی ہائی کورٹ کے حکم پر پورٹ الزبتھ پر روک لیا گیا تھا۔

پاکستانی بحری جہاز مغربی افریقا کی بندرگاہ پیڈرو کی جانب گامزن تھا تاہم جب جہاز جنوبی افریقا کے بندرگاہ پر ایندھن بھروانے کیلئے پہنچا تو اسے عدالتی حکم پر سیکیورٹی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔جنوبی افریقا کی عدالت نے مال برداری کا کرایہ ادا نہ کرنے کے مقدمے میں پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس کی وجہ سے جنوبی افریقی حکام نے پاکستان کے بحری جہاز کو روکا تھا۔بعد ازاں پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ضمانت دینے کے بعد جہاز کو پورٹ الزبتھ سے د دی گئی تھی۔