حکومت نے 30جون 2018تک 12ارب 53کروڑ ڈالر کا مزید غیر ملکی قرض لینے کا منصوبہ تیار

رواں مالی سال 6ارب 63کروڑ ڈالر اور آئندہ مالی سال 5آرب 89کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرض لیا جائے گا

پیر 19 دسمبر 2016 10:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے 30جون 2018تک 12ارب 53کروڑ ڈالر کا مزید غیر ملکی قرض لینے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے جس کے تحت رواں مالی سال 6آرب 63کروڑ ڈالر اور آئندہ مالی سال 5آرب 89کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرض لیا جائے گا جبکہ موجودہ دورہ حکومت کے پہلے تین سال میں 20کھرب 500آرب روپے کا ریکارڈ غیر ملکی قرض پہلے ہی لیا جاچکا ہے ،برآمدات میں کمی اورغیر ملکی ادائیگیوں کے توازن پر بڑھتے ہوئے دباو اور زرمبادلہ کے ذخائر کو ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کیلئے حکومت کا ہر گذرتے دن کیساتھ غیرملکی قرضوں پر انحصار مزید بڑھ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کی وسط مدتی ڈیٹ مینجمنٹ اسٹریٹیجی کے تحت رواں مالی سال2016-17کے دوران 6آرب 63کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لینے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے 2آرب 85کروڑ ڈالر ،عالمی بینک سے 50کروڑ ڈالر اورایشیائی ترقیاتی بینک سے 35کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا جائے گااسی طرح رواں مالی سال سیف چائنہ ڈپازٹ سے 1آرب ڈالر، یور و بانڈز سے50کروڑ ڈالر،کمرشل بینکوں سے30کروڑڈالر جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک اور اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن سے 1آرب 13کروڑ ڈالر حاصل کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال 2017-18میں مجموعی طور پر 5آرب 89کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ 2018-19 میں 5ارب 95کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے واضح رہے کہ موجودہ حکومت اپنے پہلے تین سال میں 20کھرب 500ارب روپے کا غیر ملکی قرضہ لے چکی ہے جس کے تحت 2013-14میں آٹھ آرب ڈالر ،2014-15 میں7 آرب 92 کروڑ ڈالر اور 2015-16میں 8 آرب 92 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا گیااس کے علاوہ حکومت پر تین سال میں لئے گئے غیر ملکی قرضوں پر 2آرب74کروڑ ڈالر سود کابوجھ الگ سے چڑھ گیا ہے جبکہ تین سال قبل ملک پرغیر ملکی قرضوں کا مجموعی بوجھ0 4کھرب 800آرب روپے تھا مگر ان میں 30جون2016 تک مذید 20کھرب 500آرب روپے کا اضافہ ہونے کے بعد غیر ملکی قرضوں کا بوجھ0 7کھرب 300ارب روپے کی رکارڈ سطح تک پہنچ چکے ہیں اور یہ بوجھ نئی آنے والی حکومت کو منتقل کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :