مردم شماری سے نئے این ایف سی ایورڈ کے ذریعے صوبوں کے حقوق کا تعین ہوگا،پرویزخٹک

اتوار 18 دسمبر 2016 04:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2016ء)وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادا ت کونسل کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کو تسلیم کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاق بڑا پن دکھاتے ہوئے چھوٹے صوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر ان کے حقوق ادا کرے تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ صوبے کے عوام کی احساس محرومیاں دور ہوں۔ مردم شماری سے نئے این ایف سی ایورڈ کے ذریعے صوبوں کے حقوق کا تعین ہوگا۔

قبائل کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی مخالفت صرف مولانا فضل الرحمن کررہے ہیں۔قبائل کے ضم ہونے سے خیبرپختونخوا کو آبادی کے تناسب سے فنڈز ملیں گے اور اس سے خیبرپختونخوا کے قبائل کو ہرسطح پر قومی وصوبائی اسمبلی اور سینٹ میں بھر پور نمائندگی ملے گی۔ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک کے عوام اس ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اس ملک کے غریب عوام کے مسائل صرف ایماندار قیادت ہی حل کرسکتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ ملک کے طول و عرض میں باشعور عوام تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں اوریہ عوام کا عمران خان اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کے منشور پر بھر پور اعتماد کامظہر ہے۔

(جاری ہے)

وہ نوشہر ہ کے علاقے جبہ داود زئی میں حاجی شاہ نظر خان، فضل مجیب، سیف اللہ خان، عنایت خان اوران کے پورے خاندان اور ساتھیوں کی اے این پی سے مستعفی ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقع پر جلسے اور ڈسٹرکٹ کونسلر قاضی واجد الحق کے جواں سال بھتیجے اور قاضی منظور الحق کے جواں سال بیٹے کی وفات پر اظہار تعزیت کے موقع پر نوشہر ہ کلاں میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل ، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، اسحاق خٹک نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے ہمیشہ مردم شماری فوری طور پر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مردم شماری کاخیر مقدم کرتے ہیں اور اس سے وسائل کا تعین ہوگا۔ مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں جو نکات شامل تھے۔

ان کی سب کی تائید کی ہے۔ تاہم وفاق سے یہی استدعا ہے کہ وہ چھوٹے صوبوں کے حقوق بروقت دے ۔ ہمیں پنجاب سمیت کسی صوبے پر کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی سمیت سابقہ اتحادی جماعتوں کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ ان کے پاس تحریک انصاف کے خلاف کہنے کو کچھ نہیں اس لیے وہ عوام کو مزید دھوکہ نہیں دے سکتے۔ آئندہ اقتدار کے خواب چھوڑ دیں۔اس ملک کے آنے والے وزیر اعظم عمران خان ہیں اور تحریک انصاف اپنی کارکردگی اور اللہ کے فضل اور عوامی طاقت سے خیبرپختونخوا سمیت چاروں صوبوں او ر وفاق میں اپنی صوبائی حکومتیں قائم کرے گی۔

پرویز خٹک نے کہا کہ لوگوں کی جو ق درجوق تحریک انصاف میں شمولیت اس بات کا واضح ثبو ت ہے کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور وہ مفاد پرست سیاست دانوں سے مایوس ہوچکے ہیں۔سابقہ دور حکومت میں کرپشن کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے قوم کو معلوم ہے کہ تقرریوں اور تبادلوں میں بھاری رشوت وصول کی جاتی تھی ، ٹھیکے بیس سے چالیس فیصد ایڈوانس کمیشن پر فروخت کیے جاتے تھے وزیراعلیٰ ہاؤس بکرا منڈی بن چکا تھا۔

اب معلوم نہیں کہ اے این پی ایک بار پھر عوام کودھوکہ دینے کے لیے میدان میں اُترآئی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام باشعور ہیں کھرے اور کھوٹے کی تمیز کرسکتے ہیں۔ اب عوام کسی طور ان کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہماری تین سالہ کارکردگی کھلی کتاب کی مانند عوام کے سامنے ہیں مخالفین الزامات کی بجائے ہمارے خلاف کوئی ثبو ت پیش کریں میں اور میری کابینہ کے وزراء اور ارکان اسمبلی پر ایک الزام سامنے لائیں ہم نے کرپشن ،لوٹ کھسوٹ کے دروازے بند کردئیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اب کوئی بھی استاد، ڈاکٹر، سپاہی اور پٹواری پر سیاست نہیں کرسکے گا۔ ہم نے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردی ہے اور ہم نے قانون سازی کے ذریعے صوبے میں اصلاحات کا ایک نیا نظام رائج کردیا ہے تاکہ آئندہ ان قوانین کی وجہ سے کوئی بھی اداروں کوتباہ نہ کر سکے اور عوامی فلاحی منصوبوں پر کوئی سودابازی نہ کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات حقیقی معنوں میں عوام کو منتقل کردئیے ہیں اور صوبے میں پہلی مرتبہ 35 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بلدیاتی اداروں کو منتقل کردیاگیا۔

صوبے میں نہ توکوئی مالی بحران اور نہ انتظامی اور نہ ہی خزانہ خالی ہے امیر حیدر ہوتی اور ہمارے دیگر مخالفین اس بات پر عوام کودھوکہ نہیں دے سکتے ۔فرق اتنا ہے کہ ہم نے ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ بلدیاتی اداروں کو منتقل کردیا ہے اور صوبے کے پچیس اضلاع میں یکساں ترقیاتی پروگرام جار ی ہیں جبکہ بڑے بڑے پراجیکٹس کیلئے صوبہ اپنے وسائل سے فنڈ فراہم کررہاہے انہوں نے کہا کہ 2013 میں صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 75 ارب روپے تھا جس کو ہم نے 115 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے اداروں میں اصلاحاتی پروگرام شروع کیا اور سرکاری ملازمین اور ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ کیا ہے تاکہ سرکاری ملازمین کوان کاحق ملے سکے اور انہیں کرپشن اور کمیشن کی ضرورت نہ پڑے۔ ڈاکٹروں کی تنخواہیں تین گناہ بڑھا دی ہیں اور چار ہزارڈاکٹرز اور30 ہزار اساتذہ بھرتی کئے۔ ڈاکٹرز اوراساتذہ کی مزید بھرتی جاری ہے ہیں تاکہ صوبے کے طول وعرض میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں غریب عوام کو بہتر سہولیات فراہم ہوسکیں ۔

تھانہ اور پٹوار کلچر بڑی حدتک تبدیل ہوچکا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ باقی صوبے ہماری تقلید کررہے ہیں۔ہمارے خلاف کوئی کرپشن اور کمیشن کے الزام ثابت کرے تو میں سیاست سے دستبردار ہوجاؤں گا۔ انھوں نے کہا کہ میری نظر میں میگا پراجیکٹ غریبوں کوانصاف دلانا، تعلیم صحت کی سہولیات فراہم کرنا، تعلیمی ادارو ں اور ہسپتالوں کی حالت بہتر کرنا، صوبے میں نئی صنعتی بستیاں قائم کرکے بے روزگاری کاخاتمہ کرنا ہے اور صوبے کے وسائل غریب عوام کے مسائل پر خرچ کرناہی پی ٹی آئی اور عمران خان کامنشور ہے اور اسی کے بل بوتے پر 2018 میں عوام کے پاس ایک بار پھر جائیں گے اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے عمران خان ہی اس ملک کے نئے وزیر اعظم ہوں گے کیونکہ ان کے پیچھے قوم ہے۔

وزیراعلیٰ نے نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان کو پارٹی میں ان کاجائز مقام دیا جائے گا۔ ان کو اپنے فیصلے پر مایوسی نہیں ہوگی۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے نوشہر ہ کلاں میں مرکزی انجمن تاجران نوشہرہ کے نائب صدر قاضی مسعود الحق کی ناگہانی وفات پر ممبر ضلع کونسل قاضی واجد الحق کی رہائش گاہ پر گئے اور مرحوم کے روح کی ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کیا ۔

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے تاریخی دادا مسجد اور مدرسے کا دورہ کیا اور ڈی سی نوشہرہ کو ہدایت کی کہ دادا مسجد کی تعمیر و مرمت کے لیے 51 لاکھ روپے کا فنڈ ز جاری کیاگیا ہے جس کا فوری طور پر ٹینڈر کیا جائے اس موقع پر وزیر اعلی کو قاضی واجد الحق نے بتایا کہ مذکورہ مدرسے کے لیے زمین ان کے چچا زاد بھائی سابق وزیر اعلیٰ نصر اللہ خان خٹک نے وقف کی تھی جبکہ دادا مسجد کے لیے زمین حضرت مولانا عبدالباقی عرف دادا اور حضرت محمد قاسم عرف دادا نے زمین وقف کی تھی اور یہاں پر مسجد میں طلباء کودینی علوم سے آراستہ کرتے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے مسجد کے مختلف حصے دیکھے اور اس میں دلچسپی کااظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :