ہمارے چار مطالبات میں پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل در آمد کامطالبہ شامل ہے،خورشید شاہ

نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل در آمد نہیں کیا جا رہا ہے ،عدالت عظمی کے کمیشن کی انکوائری رپورٹ نے ہمارے مطالبے کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے وزیر داخلہ تذبذب کا شکار ہیں،حقائق کے بعد وزیر داخلہ کا اپنے عہدے پر براجمان رہنا دہشت گردی کے شکار عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہوگا ،بیان

ہفتہ 17 دسمبر 2016 11:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2016ء)قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے سپریم کورٹ کے سانحہ کوئٹہ پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے چار مطالبات میں پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل در امد کامطالبہ شامل ہے اور ہم نے یہ مطالبہ اس لئے رکھا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل در امد نہیں کیا جا رہا ہے۔

اور اب عدالت عظمی کے کمیشن کی انکوائری رپورٹ نے ہمارے مطالبے کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ جاری ایک بیان میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل در امد نہیں ہو رہا اور اس معاملے میں وزیر داخلہ تذبذب کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

اور اب عدالت عظمی کے کمیشن کی رپورٹ سے ثابت ہوگیا کہ وزیر داخلہ غلط بیانی کرتے ہیں ، وزارت داخلہ میں قیادت کا فقدان ہے اور وزارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کنفیوڑن کا شکار ہے، افسر شاہی وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگی ہوئی۔

اب ان حقائق کے بعد وزیر داخلہ کا اپنے عہدے پر براجمان رہنا دہشت گردی کے شکار عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ وزیر داخلہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم نے دہشت گردی کے خلاف جانیں دیں، اپنا مال لٹایا اور گھر بار چھوڑا اور اپنے ٹیکسوں سے اپنی بساط سے بھی زیادہ پیسہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے صرف کیا۔

لیکن یہ بات نہایت قابل افسوس اور قابل مذمت ہے کہ وزیر داخلہ اور اس کے ماتحت ادارں کی ناقص کارکردگی ، غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ہم کھربوں روپئے خرچ کرنے کے باوجود بھی تسلی بخش نتائج حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات تو سب پہ عیاں ہے کہ وزارت داخلہ کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرنے سے قاصر رہی اور کالعدم تنظیموں کے لوگ کبھی ایک روپ میں اور کبھی دوسرے روپ میں ازاد گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اور اس کی وزارت کی اگر یہی کارکردگی رہی تو پھر خدشہ ہے کہ ضرب عضب میں سول و ملٹری اداروں نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ بھی ضائع ہو جائیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حیرت کی بات تو یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کی قیامت کئی بار اور کئی شہروں میں ٹوٹی مگر وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے مقام پر جا کر کبھی اظہار افسوس بھی نہ کیا۔