کرپشن کی چوری کھا کر جوان ہونے والا کرپشن کی بات کرتا ہے انہیں بات کرنے سے پہلے آئینہ دیکھنا چاہئے،سعد رفیق

پیپلزپارٹی کی تاریخ بھی سنہری نہیں ہم نے بھی کئی خون معاف کیے ہیں، عمران اینڈ کمپنی اقتدار کے ہوس میں ہوش کھو بیٹھے پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں اصلی اپوزیشن کی لڑائی ہے، اپوزیشن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنا چاہتی ہے وزیراعظم صادق اور امین ہیں وہ جھوٹ نہیں بولتے اور نہ ہی جھوٹ کی سیاست کرتے ہیں،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 15 دسمبر 2016 11:25

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2016ء ) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کرپشن کی چوری کھا کر جوان ہونے والا کرپشن کی بات کرتا ہے انہیں بات کرنے سے پہلے آئینہ دیکھنا چاہئے، پیپلزپارٹی کی تاریخ بھی سنہری نہیں ہم نے بھی کئی خون معاف کیے ہیں، عمران اینڈ کمپنی اقتدار کے ہوس میں ہوش کھو بیٹھے ،پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں اصلی اپوزیشن کی لڑائی ہے، اپوزیشن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنا چاہتی ہے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں جو ہوا ہو افسوس ناک ہے، اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر 50منٹ تک بات کی عمران خان کا ٹولہ گند ڈالنے اور شور شرابے کے لیے آیا تھا ہم نے اپنے حق کے تحت بات کرنے کی کوشش کی عمران خان کے ٹولے نے اپنی روایت پر عمل کیا اور سپیکر کا گھیراؤ کیا، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایک اطلاع کے مطابق آئین کی کاپی بھی پھاڑی ہے یہ کہاں کا انصاف ہے کے آپ بولیں اور دوسرے کو جواب نہ دینے دیں، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سیاسی ایوان ہے یہاں جو بھی بات ہوگی وہ سیاسی ہوگی، عدالت میں بیان عدالتی ہوگا، عدالت میں جو کہا جاتا ے اس کے ثبوت بھی دینے پڑتے ہیں،وزیراعظم کے سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی کے بیان میں کوئی تضاد نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پانامہ پر بات کرنے میں حکومت نے کبھی رکاوٹ نہیں ڈالی پانامہ میں نواز شریف کا نام نہیں پھر بھی رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو پیش کیا، وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ ریٹائر ججوں کا کمیشن بنانے کے لیے تیار ہیں تو تحریک انصاف نے گند ڈال دیا، عمران نے معزز ترین ججوں پر الزامات لگاتے الزامات لگانا ان کا وطیرہ ہے، انہوں نے کہا کہ عمران اینڈ کمپنی اقتدار کے ہوس میں اپنے ہوش کھو بیٹھی ہے ان کا قومی اسمبلی میں رویہ عدالت پر اثرانداز ہونے کی بھونڈی کوشش ہے، تحریک انصاف جب سپریم کورٹ جارہی تھی تو کہتے تھے کہ کمیشن بننا چاہئے بعد میں عمران خان خود مکر گئے، انہوں نے کہا کہ عمران خان یوٹرن کے ماہر ہیں، وہ اور تحریک انصاف کی قیادت بنی گالہ میں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں اور کارکن سڑکوں پر مارے کھاتے ہیں جب تحریک انصاف کے کارکن سڑکوں پر تھے تو تحریک انصاف کے راہنما درباری بنے بنی گالہ میں بیٹھے تھے اور جب گھر سے باہر نکلنے کا وقت آتا ہے تو عمران خان پش اپ لگانے لگتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان کے مینڈیٹ کو ہم نے تحفظ دیا ہے عمران خان لوگوں کے بچوں کو مرواتا ہے اور خود پش اپ لگاتا ہے، عمران خان بہادری اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں پانامہ لیکس کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہ کی جائے، تحریک انصاف کا رویہ یہی رہا ہے کہ ہماری بات سنو اور دوسروں کو چپ رہنے دو، انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ کی حکومت وفاق کو کمزور کرنے کے لیے وسائل کا استعمال کرتی ہے خیبرپختونخواہ میں بلین ٹری منصوبہ پتہ نہیں کہا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ3سو کنال کے گھر میں رہنے والہ خود چند ہزار ٹیکس دیتا ہے اور دوسروں کے ٹیکس دیتا ہے اگر وزیراعظم کے بیانات میں تضادات ہیں تو عدالت موجود ہے جو خود معاملے کو دیکھ لے گی، تحریک انصاف جج بننے کی کوشش نہ کرے، انہوں نے کہا کہ سارے پاکستان کے چور عمران خان کے اردگرد موجود ہیں، کرپشن کی چوری کھا کر پلنے والہ بھی کرپشن کی بات کرتا ہے، انہیں کرپشن پر بات کرنے سے پہلے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لینا چاہئے، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تاریخ بھی سنہری نہیں ہم نے بھی انہیں کئی قتل معاف کیے ہیں، میرے والد کو1973میں بھٹو کے دور میں دن دیہاڑے شہید کیا گیا، پیپلزپارٹی نے کراچی کو گچرے کا ڈھیر اور سندھ کو کمزور بنا دیا ہے، انہیں سپریم کورٹ جانے سے کس نے روکا ہے اگر ان کے پاس منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو عدالت میں کیوں نہیں پیش کرتے، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں اصلی اور بڑی اپوزیشن کی ریس لگی ہے، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا وکیل مشرف کا پیادہ تھا اور عدلیہ بحالی کی تحریک میں عوامی آواز کے برعکس چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف سازش میں شریک تھا اور مشرف کے اشاروں پر چل رہا تھا، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صادق اور امین ہیں وہ جھوٹ نہیں بولتے اور نہ ہی جھوٹ کی سیاست کرتے ہیں، مسلم لیگ ن اور حکومت کو پانامہ کے معاملے پر قومی اسمبلی پر دوبارہ بحث پر کوئی اعتراض نہیں تاہم اس کے لیے پہلے سپیکر کے پاس بیٹھ کر اصول اور ضوابطہ طے کر لیے جائیں اور عدالت کا وقار بھی مجروح نہ ہو۔