ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا،سرتاج عزیز

افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے،افغانستان سمیت کسی بھی ملک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہیں، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اظہارخیال جی ایس پی کی وجہ سے یورپی ممالک میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، حکومت نے ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہتری کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے،خرم دستگیر

جمعرات 15 دسمبر 2016 11:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2016ء)قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے،افغانستان میں امن کے قیام کیلئے کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا کہ گزشتہ 2سالوں کے دوران ملکی برآمدات میں3 ارب70 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے،جی ایس پی کی وجہ سے یورپی ممالک میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے،حکومت نے ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہتری کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے جبکہ زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کیلئے کئی رعایتیوں کا اعلان کیا ہے،افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے،افغانستان سمیت کسی بھی ملک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہیں۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران خاتون رکن اسمبلی شمس النساء کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت یورپی یونین سے31 دسمبر2023ء تک ہی ہوتی ہے اور ہم مختلف ممالک کے ساتھ اسپر مذاکرات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور امید ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت7مختلف سکیموں پر سہولیات فراہم کی گنی ہے جس کے تحت اسٹیٹ بنک نے مجموعی طور پر 5ارب85کروڑ روپے تقسیم کئے ہیں رکن اسمبلی شازیہ مری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر تجارت نے کہا کہ بحیثیت ورلڈ ٹریڈ یونین کا رکن ہونے ہم کسی بھی ملک کے ساتھ علیحدہ تجارتی پالیسی نہیں بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کی پالیسی لاگو ہے اس کے علاوہ پاکستان کے اہم ترقی یافتہ علاقوں میں اگر کوئی سرمایہ کار زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کرے گا تو اس کو حکومت سہولیات فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تجارتی پالیسیاں بنائی جائیں گی،رکن اسمبلی ساجد احمد کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چائنہ کے مابین تجارت میں انڈر انیوائسنگ کا خاتمہ کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔رکن اسمبلی نگہت پروین میر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بیرون ممالک تعلیمی اخراجات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔

رکن اسمبلی عائشہ سید کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ کی پالیسی پہلی بار نافذ کی ہے جس سے سرحدوں پر غیر قانونی آمد ورفت میں بے حد کمی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں افغانستان میں امن کیلئے کانفرنس میں شرکت ہے۔انہو ں نے کہا کہ میرے اوپر کسی قسم کی پابندی نہیں تھی تاہم پاکستانی صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کے فیصلے کو تمام ممالک نے سراہا ہے۔رکن اسمبلی مزمل قریشی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر تجارت نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے پر زیروریٹنگ کی پالیسی کا بہت مثبت نتیجہ آیا ہے،اکتوبر2016ء میں پاکستان کی برآمدات میں1.5فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ نومبر2016ء میں پاکستان کی برآمدات 6.01فیصد بڑھی ہے کہ1762بلین ڈالر ہوگئی ہیں،انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل شعبے میں اصلاحات بہت ضروری ہے اس کیلئے کونسل بنانا ضروری تھا اور ہمیں اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ زراعت کی ترقی بے حد ضروری ہے اور زرعی فوڈ پراسنگ پر بہت زیادہ مراعات دی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے برآمد ہونے والے پھلوں کی بہترین پیکٹنگ اور کوالٹی کی وجہ سے برآمدات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔رکن اسمبلی شیخ رشید کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر تجارت نے کہا کہ حالیہ سال110بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کی ہے اس وقت روس اور سنٹرل ایشیائی ممالک پر توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2سالوں کے دوران ملکی برآمدات میں37ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے جبکہ درآمدات میں کچھ خاص اضافہ نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے صنعتی شعبے کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارت کے معاملات پر بات چیت جاری ہے جبکہ آئندہ چند روز میں ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کئے جائیں۔

وزیر تجارت نے بتایا کہ سعودی عرب پاکستان ٹیکسٹائل کی بہت بڑی مارکیٹ ہے جبکہ جی سی سی ممالک کے ساتھ برآمدات میں کسی قسم کی مشکلات نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ2016ء میں بیرون ممالک سفارتخانوں میں کمرشل اتاشیوں کا تقرر میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور ان کی کارکردگی سابقہ اتاشیوں سے بہت بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کمرشل اتاشیوں سے ماہانہ بنیادوں پر رپورٹس طلب کی جاتی ہے او ران کی مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے۔

رکن اسمبلی نگہت شکیل کے سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ نیشنل پیراولمپکس میں شرکت کیلئے نیشنل کمیٹی کو40 لاکھ روپے ادا کئے گئے ہیں جبکہ ملک میں معذور،بہرے اور بینائی سے محروم افراد کو کھیلوں میں بھرپور شرکت کیلئے معاونت کی جاتی ہے۔رکن اسمبلی عائشہ سید کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ افغانستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے،پاکستان افغانستان کے ساتھ اقدار اعلیٰ اور سرحدی حکمیت کے باہمی احترام کی بنیاد پر دوستانہ اور اچھے ہمسائیگی کے تعلقات استوار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے،ہماری پالیسی کے بنیادی اصولوں میں دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت شامل ہے اور ہمارے لئے کوئی بھی عنصر پسندیدہ نہیں ہے جبکہ وزیراعظم نے اپنے دورہ کابل میں افغان حکومت کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

رکن اسمبلی اقبال محمد علی کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر بتایا گیا کہ پاکستان پر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا ڈرافٹ تیار کرنے پر 26ملین روپے خرچ ہوتے ہیں اور یہ اخراجات پاکستان کرکٹ بورڈ نے اٹھاتے ہیں