نبی آخر الزماں کا امت مسلمہ کو دکھایا راستہ دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے، نواز شریف

دنیا تسلیم کرنے پر مجبور ہے آپ کے نقش قدم پر چل کر ہی امن اور ترقی کی منزل تلاش کی جاسکتی ہے، قرآن مجید، میثاق مدینہ‘ خطبہ حجتہ الوداع ایسی دستاویزات ہیں جن سے رہنمائی لیکر تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں،گزشتہ سال کے دوران ملک میں اسلام کے نام پر فسادات پھیلائے گئے‘ ایک دوسرے کے گلے کاٹے گئے‘ حکومت نے تین سال کی کوشش سے فساد کادروازہ بڑی حد تک بند کر دیا‘ وزیر اعظم کا بین الاقوامی سیرت النبی کانفرنس سے خطاب

بدھ 14 دسمبر 2016 11:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2016ء ) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ نبی آخر الزماں نے امت مسلمہ کو ایسا راستہ دکھایا جو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے‘ دنیا یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ امن اور ترقی کیلئے آپ کے نقش قدم پر چل کر ہی منزل تلاش کی جاسکتی ہے‘ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ میثاق مدینہ اور خطبہ حجتہ الوداع ایسی بہترین دستاویزات ہیں جن سے رہنمائی لیکر تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں،گزشتہ سالوں کے دوران ملک میں اسلام کے نام پر فسادات پھیلائے گئے‘ ایک دوسرے کے گلے کاٹے گئے‘ حکومت نے تین سال کی کوشش سے فساد کادروازہ بڑی حد تک بند کر دیا‘ حکومت قومی قیادت‘ علماء و مشائخ‘ افواج اور دیگر ریاستی اداروں کی قربانیوں سے دہشتگردوں کے مراکز تقریباً ختم کر دیئے گئے ہیں اوراب ہماری کوشش ہے کہ انتہاء پسندی کا دروازہ بھی بند ہو جائے‘ یہ کام حکومت کے ساتھ ساتھ علماء اور اہل دانش نے کرنا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام ”بین المذاہب ہم آہنگی اسلامی تعلیمات اور اسوہ رسول کی روشنی میں“ کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف‘ صدر مذہبی امور ترکی ڈاکٹر مہمت گورمیز‘ نائب وزیر مذہبی امور مالدیپ علی وحید سمیت اراکین سینیٹ‘ قو می و صوبائی اسمبلی‘ وفاقی و صوبائی وزراء‘ علماء کرام و مشائخ عظام اور تمام مذاہب کے سکالرز موجود تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم کی تشریف آوری اس بات کا اعلان تھا کہ آسمان سے نازل ہونے والی ہدایت اپنے درجہ کمال کو پہنچ چکی۔ خود اللہ تعالیٰ نے آپ کی تشریف آوری کو مومنوں پر اپنا احسان قرار دیا اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رحمت اللعالمین نے مومنوں کو ایسا راستہ دکھا دیا جو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے اور جو اسوہ حسنہ پر عمل کریگا نجات اس کا مقدر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول نے امت پر حق کی شہادت دی اور یہ ذمہ داری امت کو سونپ دی گئی کہ وہ حق کی گواہ بن کر کھڑی ہو جائے‘ صحابہ کرام کے بعد بزرگان دین نے اس ذمہ داری کو نبھایا اور ہم اس امانت کے وارث ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ امانت کیا ہے اور ہم نے اس ذمہ داری کو کیسے پورا کرنا ہے‘ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے ہمیں رحمت للعالمین کی سیرت کی طرف رجوع کرنا پڑیگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حضرت محمد جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تو انہوں نے اپنی رہنمائی میں پہلا اسلامی معاشرہ قائم کیا اور ایک ریاست وجود میں آئی اور انہوں نے وہاں سب لوگوں کے ساتھ معاہدے کئے‘ تاریخ اسے میثاق مدینہ کے نام سے جانتی ہے اور بہت سے سکالرز اس کو پہلا تحریری آئین بھی قرار دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا سے پردہ فرمانے سے کچھ عرصہ قبل نبی نے پہلا اور آخری حج کیا اور عظیم اجتماع سے خطبہ ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے دنیا کے سامنے انسانی حقوق کا عالمی چارٹر پیش کیا اور 1400 سال بعد تہذیب کے ارتقاء نے انسان کو اسی جگہ لاکھڑا کیا ہے جہاں ایک جدید ریاست کو قائم رکھنے کیلئے آئین کی ضرورت ہے اور اس کیلئے انسانی حقوق کا چارٹر بھی ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ معاشرے میں امن اور ترقی کیلئے آپ کے نقش قدم پر چل کر ہی منزل تلاش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہذب معاشرے کی پہلی اینٹ انسانیت کا احترام ہے‘ خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر آپ نے فرمایا کہ” کسی عجمی کو عربی پر اور کسی عربی کو عجمی پر اور کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں“، اسی خطبے میں نبی نے انسان کی جان کی حرمت کو بیت اللہ کی حرمت کے برابر قرار دیا‘ آپ نے الزام تراشی اور تہمت کو جرم قرار دیا‘ لوگوں کو ایسے نام رکھنے سے روکا جس سے دوسرے کی دل آزاری ہو‘ انسانیت کے تمام بہترین اصول آپ نے بتائے‘ بڑوں کا احترام‘ چھوٹوں پر شفقت یہ سب وہ آداب ہیں جو آپ نے سکھائے‘ اب ہمارے لئے اسوہ حسنہ وہ پیمانہ ہے جس کی بنیاد پر ہم نے اپنے آپ کو پرکھنا ہے‘ عوام کو اپنے فرائض پر نظر رکھنی ہے‘ قومی رہنماؤں کو یہ سوچنا ہے کہ وہ معاشرے کو کیادے رہے ہیں۔

محمد نواز شریف نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال نے پاکستان کی جدید اسلامی ریاست کا خواب دیکھا تھا جبکہ حضرت علامہ محمد اقبال نے سیرت پاک سے جڑے رہنے کا درس دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وحی کی اصل شکل قدیم ہے لیکن اس کی روح جدید ہے‘ انہوں نے اسکی روشنی میں جدید ریاست کا تصور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء اور سکالرز ریاست اور معاشرے کی رہنمائی کریں‘ بدقسمتی سے ہم نے دین سے رہنمائی لینے کی بجائے اسے عصبیت بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسوہ حسنہ وہ پیمانہ ہے جس کی بنیاد پر ہمیں اپنے آپ کو پرکھنا ہے‘ آپ کی تعلیمات اور سیرت کی روشنی میں چند سوالات ہمارے سامنے ہیں کہ کیاہم نے خود کو آئین کا پابند بنایا ہے، کیا ہم نے ان تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ قائم کیا ہے، کیا ہم نے حق و انصاف پر مبنی اداروں کی تشکیل کی ہے اور کیا ہم نے دوسرے مذاہب اور اقوام کے ساتھ چارٹر کے مطابق تعلقات استوار کئے ہیں‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء‘ سکالرز ریاست اور معاشرے کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کیلئے ماضی کی طرف دیکھنا ہو گا اور اسوہ حسنہ سے رہنمائی لینا ہو گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف‘ صدر مذہبی امور ترکی ڈاکٹر مہمت گورمیزنے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :