سربراہ حکومت کا صادق و امین ہونا قرآن ،سنت و آئین کا ناگزیر تقاضا ہے : ڈاکٹر طاہر القادری

پیغمبر حق ﷺنبوت کے منصب پر فائز ہونے سے پہلے صادق و امین کے لقب سے معتبر تھے،عالمی میلاد کانفرنس سے خطاب اسلام کا قلعہ پاکستان کرپشن کے قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ،کانفرنس میں ہزاروں افراد کی شرکت ،آتشبازی کا شاندار مظاہرہ سٹیج پنجاب اسمبلی کے سامنے لگایا گیا ،ناصر باغ تک شرکاء کے بیٹھنے کے انتظامات، آمد مصطفی مرحبا مرحبا کے نعرے بدعنوان حکمران اسلامی ، انسانی اقدار کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ،ظالم معتبر اور مظلوم سر چھپاتے پھرتے ہیں: خطاب

پیر 12 دسمبر 2016 07:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2016ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ و تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سر پرست ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مال روڈ لاہور پر منعقدہ 33 ویں عالمی میلاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس پیغمبر حق کے ہم ماننے والے ہیں ،وہ پاک ہستی نبوت کے منصب پر فائز ہونے سے پہلے صادق و امین کے لقب سے عرب و عجم میں معتبر تھی۔

سربراہ حکومت کا صادق و امین ہونا قرآن و سنت و آئین پاکستان کا ناگزیر تقاضا ہے بد قسمتی سے جس کو پاکستان میں مسترد کیا جا رہا ہے ۔ نا اہل حکمرانوں نے کرپشن،نا انصافی اور دہشتگردی کو ایک کلچر کی شکل دے دی ہے،جس کی وجہ سے اسلام کا قلعہ پاکستان کرپشن کے قلعے میں تبدیل ہو چکا ہے ۔کرپشن اور نا انصافی پر شرمندہ ہونے کی بجائے اسکا دفاع کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

بدعنوان حکمران انسانی اقدار و اخلاقیات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ،ظالم معتبر اور مظلوم سر چھپاتے پھرتے ہیں ۔انصاف نا پیداورظالمانہ نظام میں انسانیت سسک رہی ہے ۔پوری دنیا کو امن،سلامتی ، خوشحالی اور انسانی حقوق کا دستور دینے والے دین محمدی کے پیروکار آج قتل و غارت گری ،بد امنی اور بے سکونی کا شکار ہیں ۔کرپشن،بے انصافی اور حکمرانوں کی ہوس زر کی وجہ سے اسلام کے نام پر حاصل کیا جانیوالا ملک مظلوموں،غریبوں،بے سہارا افراد کیلئے عقوبت خانے میں بد ل گیا ہے پیغمبر رحمت ﷺ طاقتوروں کی بجائے کمزوروں کا ساتھ دیتے تھے ،حاکموں کی بجائے محکوموں کا سہارا بنتے تھے ،آج اس کے الٹ ہو رہا ہے۔

عدل و انصاف و قانون آئین کی بالادستی کیلئے پوری قوم کو ایمانی قوت کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ظلم کا راستہ روکنا انسانیت کی بقا کیلئے ہی ضروری نہیں بلکہ بحثیت مسلمان یہ ایمان کا حصہ ہے۔ظلم اس وقت تک بڑھتا رہتا ہے جب تک اسے مزاحمت کا سامنا نہیں ہوتا ۔تحریک منہاج القرآن علم ،امن ،تحقیق اور اسلامی اخوت کے فروغ اور عشاق مصطفی ﷺکی ایک عالمی تحریک ہے ،جس کے علمی ،تحقیقی کردار کے باعث اسلام پر لگائے جانیوالے دہشتگردی کے داغ دھل گئے۔

یہ اعزاز نعلین مصطفی ﷺ کے صدقے تحریک منہاج القرآن کے حصے میں آیا کہ جس نے قرآن و سنت کی روشنی میں انتہا پسندی و دہشتگردی کے خلاف 600صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا جس کی پذیرائی دنیا کے کونے کونے میں ہوئی ۔33 ویں عالمی میلاد کانفرنس میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر شریک تھاولادت مصطفی ﷺ کی خوشی میں آتش بازی کا شاندار مظاہر ہ کیا گیا اور آمد مصطفی مر حبا مرحبا کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے ۔

سٹیج پنجاب اسمبلی کی عمارت کے سامنے بنایا گیا ۔عاشقار رسول ﷺ کا جم غفیر چیئرنگ کراس تا ناصر باغ تک پھیلا ہوا تھا ۔سٹیج کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔خواتین کے بیٹھنے کا علیحدہ انتظام کیا گیا ۔یوتھ ونگ اور ایم ایس ایم کے 2 ہزار نوجوانوں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دئیے ۔عالمی میلاد کانفرنس کا با ضابطہ آغاز نماز عشاء کے بعد ہوا ۔

ملک کے نامور نعت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کئے ۔چیئرنگ کراس سے لاہور ہائیکورٹ چوک تک کرسیاں لگائی گئیں ۔ساؤنڈ سسٹم اور قد آدم ٹی وی سکرینیں لگائی گئیں جن کے ذریعے آخر تک بیٹھے ہوئے افراد نے سربراہ عوامی تحریک کے خطاب کو سنا ۔عالمی میلاد کانفرنس کے عظیم الشان انتظامات کی سر پرستی ڈاکٹر حسن محی الدین ،ڈاکٹر حسین محی الدین،امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمان درانی اور خرم نواز گنڈا پور نے کی ۔

مثالی انتظامات پر سربراہ عوامی تحریک نے سیکرٹری میلاد مہم جواد حامد کو مبارکباد دی ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ دین امن و سلامتی کے پیروکار آج سب سے زیادہ تشدد قتل و غارت گری،بد امنی اور بے سکونی سے دوچار ہیں ۔اسلامی دنیا کے عوام جن ابتر حالات سے دوچار ہیں اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں ،بدعنوان اور بے عمل حکمران ہیں ۔

پیغمبراسلام ﷺنے عدل و انصاف کی عظیم روایات کے ذریعے عرب و عجم کو مطیع فرمان کیا ۔آج ہم عدل و انصاف کے راستے کو ترک کر کے اپنے ہی ملکوں اور گھروں میں غلاموں جیسی زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ حکومت جب اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات برپا کرے گا۔ بے گناہوں کو ناحق قتل کیا جائے گا ۔ریاستی وسائل و اختیارات کواپنی جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل کیلئے برؤے کار لایا جائے گا تو وہاں اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی رحمتوں کا نزول کیونکر ممکن ہوگا؟انہوں نے کہا کہ آج کے مبارک دن کے موقع پر ہم عہد کریں کہ سیرت طیبہ کا صدق دل سے مطالعہ کریں گے اور اپنی زندگیوں کو نبی آخر الزمان ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر ڈالیں گے ۔

علم اور تحقیق کو زاد راہ بنائیں گے،امن و محبت ،رواداری کواختیار کریں گے ۔تنگ نظری ،انتہا پسندی اور تکفیری رجحانات سے نجات کیلئے اللہ کی توفیق کے طلبگار رہیں گے اور انصاف،سچائی کو اپنا فخر بنائیں گے۔انہوں نے عالمی میلاد کانفرنس کے اختتام پر رقت آمیز دعا کرواتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کو تفرقہ بازی،بد عنوانی،تشدد،نا انصافی سے پاک کرے ۔

عراق،شام،افغانستان،یمن کو داخلی انتشار و خلفشار سے نجات دے ۔کشمیر ،فلسطین ،برما سمیت جہاں جہاں مسلمان اکثریتی مظالم کا شکار ہیں اور بزور بندوق غلامانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اللہ تعالیٰ انہیں آزادی ،امن اور خوشحالی سے بہرہ مند کرے اور عالم اسلام کو قرآنی حکم لاتفرقو پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے ۔انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے بھی دعا کی اور کہا کہ ظلم کرنے والے دنیا اور آخر ت میں رسوا ہونگے اوربے گناہ انسانی خون کے ہر قطرے کا حساب دیں گے ۔