چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس

ہیلی کاپٹروں کی خریداری میں 2.168 ملین ڈالر کی خورد برد پر ضیاء پرویز حسین کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

جمعہ 9 دسمبر 2016 11:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدعنوانی کے مبینہ الزامات پر ہیلی کاپٹروں کی خریداری میں 2.168 ملین ڈالر کی خورد برد پر ضیاء پرویز حسین جبکہ ہاؤسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے پر سابق سیکرٹری/ ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ راجہ اکرام الحق کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے، قومی خزانے کو 2 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار قائم خانی، اختیارات سے تجاوز پر سابق قائم مقام چیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر جوزفین ولسن کے خلاف انوسٹی گیشن، ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے پر وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور پروین نعیم شاہ کے خلاف انکوائری جبکہ سندھ پولیس کے بجٹ میں خورد برد میں ملوث سندھ پولیس کراچی کے افسران کی رضاکارانہ واپسی کی درخواست کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔ اجلاس میں ضیاء پرویز حسین اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملزمان پر ڈنمارک کی فرم میسرز شواہیون کے ذریعے کابینہ ڈویژن سے پانچ ہیلی کاپٹروں کا ٹھیکہ حاصل کرنے اور مجموعی طور پر 2.168 ملین ڈالر خورد برد کا الزام ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ نے سابق سیکرٹری/ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ آفس راجہ محمد اکرام الحق اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملزمان پر بدعنوانی،کری روڈ اسلام آباد میں ہاؤسنگ سکیم میں فراڈ اور میسرز ٹیلکو نیٹ کو ٹھیکہ دینے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 100 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی افتخار قائم خانی اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور سی شیل سٹالز کے پلاٹوں میں سڑکوں اور پارکنگ ایریا میں غیر قانونی طریقے سے تبدیلی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 2 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق قائم مقام چیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر جوزفین ولسن اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کا فیصلہ کیا۔

ملزمان پر بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 10.22 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پیپکو، کیسکو اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر کیسکو میں 2008ء سے 2010ء کے دوران گریڈ 1 سے 16 تک مختلف آسامیوں پر غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ اجلاس میں وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور پروین نعیم شاہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔

ملزمان پر اختیارات کے تجاوز اور ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 100 ملین روپے نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے میسرز سلور لائن سپننگ ملز پرائیویٹ لمیٹڈ بہاولپور روڈ، لودھراں کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پر یو بی ایل کا 417.698 ملین روپے کا نادہندہ ہونے اور مشتبہ ٹرانزیکشن کا الزام ہے۔ یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے نیب آرڈیننس کے تحت نیب کو بھجوایا تھا۔

اجلاس میں میٹرو پراجیکٹ کی لفٹ اور اسکلیٹر کے کیس میں راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران اور دیگر جبکہ پیسکو کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری عدم ثبوت کی بناء پر بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں سندھ پولیس کے افسران، اے جی آفس سندھ کراچی اور دیگر کی سندھ پولیس کے بجٹ میں خورد برد کے الزامات پر رضاکارانہ واپسی کی درخواست مسترد کر دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ میرٹ اور شواہد کی بنیاد پر شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشن قانون کے مطابق نمٹائیں

متعلقہ عنوان :