بنگلہ دیش: کالعدم تنظیم کے تین رہنماوٴں کی سزائے موت برقرار

تینوں رہنماؤں پر برطانوی سفیر پر حملہ کرنے اور تین دیگر افراد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:49

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2016ء)بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حرکت الجہاد الاسلامی نامی کالعدم تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالہنان اور ان کے دو ساتھیوں کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے ان افراد پر سنہ 2004 میں برطانوی سفیر پر حملہ کرنے اور تین دیگر افراد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس کے سنہا نے عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کیا۔

خیال رہے کہ حرکت الجہاد نامی کالعدم تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالہنان اور ان کے دو ساتھیوں کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کی صورت میں ایک ماہ کے اندر کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔ریاست کی جانب سے مقرر کیے جانے والے وکیلِ صفائی محمد علی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ ہم اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کریں گے۔

(جاری ہے)

‘یاد رہے کہ ان تینوں افراد کو سنہ 2008 میں مئی 2004 میں ہونے والے حملے اور ہلاکتوں کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔اس حملے میں بنگلہ دیش میں تعینات برٹش ہائی کمشنر انور چوہدری زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ بنگلہ دیشی نڑاد برطانوی سفیر کی تعیناتی کے کچھ ہی ہفتوں بعد اس وقت ہوا جب وہ شمال مشرقی شہر سِلٹ میں ایک صوفی مزار کا دورہ کر رہے تھے۔

اس حملے میں تین زائرین ہلاک ہو گئے تھے اور متعدد زخمی بھی ہوئے۔برطانوی ہائی کمیشن نے اس عدالتی فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے تاہم سزائے موت کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جو کہ برطانیہ میں ممنوع ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کالعدم تنیظم کی جانب سے یہ حملہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے عراق اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی ہلاکتوں سے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔

حرکت الجہاد نامی کالعدم تنظیم سنہ 1992 میں بنی تھی۔ اس کے اراکین نے سویت فوجوں کے خلاف افغانستان کی جنگ میں بھی شرکت کی تھی۔اس تنظیم نے احمدیہ مسلمانوں کی مساجد، عیسائی برادی کے گرجا گھروں اور سیکیولر افراد اور گرہوں کی ریلیوں پر حملے بھی کیے ہیں۔16 کروڑ سے زائد آبادی کے ملک بنگلہ دیش میں یہ تنظیم ایک خطرناک گروہ کی شکل اختیار کر لی ہے۔

نوے کی دہائی کے آخری برسوں میں اس کی کمان مفتی عبدالہنان نے سنھبالی تھی۔ مفتی الہنان پر سنہ 2004 میں ڈھاکہ میں موجود وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت کی جانب سے نکالی جانے والی ایک ریلی پر گرنیڈ حملہ کرنے کا الزام بھی ہے۔اس حملے میں شیخ حسینہ زخمی ہوئی تھیں جبکہ 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ان پر سنہ 2001 میں بنگلہ دیش میں نئے سال کی آمد کے موقع پر ہونے والے فیسٹول پر حملے کا الزام بھی ہے جس میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :