غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سردار رضا خان

تمام تر توانائیاں شفاف انتخاب کے انعقاد کے ذریعے جمہوری عمل کو مضبوط بنانے میں صرف کررہے ہیں، 2008 اور 2013 کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 55 فیصد رہی،چیف الیکشن کمشنر حساس دستاویزات کو کرائے کے دفاتر پر رکھنے پر مجبور ہیں،حکومت تمام اضلاع میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے قیام کے لئے اراضی فراہم کرے، ایوان صدر میں تقریب سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2016ء) چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن خود مختار آئینی ادارہ ہے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ الیکشن کمیشن اپنی تمام تر توانائیاں شفاف انتخاب کے انعقاد کے ذریعے جمہوری عمل کو مضبوط بنانے میں صرف کر رہا ہے ۔ بدھ کے روز ایوان صدر میں رائے دہندگان کے قومی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمیشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن خودمختار اور آئینی ادارہ ہے ۔

غیر جانبدار اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری ہے ۔ 2008 اور 2013 کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 55 فیصد رہی ۔ ووٹنگ کی شرح میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن پاکستان کے ہر شخص کو مناسب اور یکساں مواقع کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں ۔ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں کوتائیوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں انتخابی قوانین میں سقم موجود ہے ۔

انتخابی قوانین میں سقم کو دور کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی برائے اصلاحات کام کر رہی ہے ۔ فیڈرل الیکشن اکیڈمی مستقل بنیاد پر قائم کی گئی ہے جو انتخابی عمل کو بہتر بنانے میں مصروف عمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے افسران اور عملے کے باقاعدہ تربیت کی جا رہی ہے ۔پولنگ سٹاف کی تربیت بھی خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفسر کی تربیت جون 2017 سے شروع کر دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں ابتدائی طور الیکٹرانک ووٹنگ کرائی جائے گی ۔ الیکٹرانک ووٹنگ کے لئے مشینوں کی خریداری کا ٹینڈر دیا گیا ہے ۔الیکشن کمیشن مانیٹرنگ کا شعبہ بھی باقاعدہ طور پر قائم کر دیا گیا ہے جو الیکشن کمیشن کے تمام کام اور انتخابات کو مانیٹرنگ کرے گی ۔ حکومت نے مانیٹرنگ کے شعبے کے لئے 41 نئی آسامیوں کی منظوری دی ہے ۔

سردار رضا خان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دفاتر کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں، حساس دستاویزات کو کرائے کے دفاتروں میں رکھنے پر مجبور ہیں ۔ حکومت تمام اضلاع میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے قیام کے لئے اراضی فراہم کرے ۔الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرستوں کی تجدید عمل اکتوبر 2016 میں مکمل کر لیا تھامرنے والوں کے نام ووٹر لسٹوں سے نکال دیا گیا ہے ۔ آئندہ انتخابات کے ضابطہ اخلاق سے متعلق سیاسی جماعت سے مشاورت جاری ہے ۔ الیکشن کمیشن اپنی تمام توانائیاں جمہوری عمل کو مضبوط بنانے پر صرف کر رہے ہیں ۔