فاضل عدالت کی نواز شریف کو سر کا خطاب دینے کیخلاف درخواست پر سماعت

وزیر اعظم جواب جمع کرا دیں تو بہتر ہے، ایسا نہ ہو سخت حکم جاری کرنا پڑے،عدالت کے ریمارکس

بدھ 7 دسمبر 2016 11:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7دسمبر۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ نے وزیر اعظم نواز شریف کو سر کا خطاب دینے کیخلاف درخواست میں ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف جواب جمع کرا دیں تو بہتر ہے، ایسا نہ ہو کہ سخت حکم جاری کرنا پڑے ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے وزیر اعظم نواز شریف کو سر کا خطاب دینے کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف غیرقانونی طور پر سر کا خطاب استعمال کر رہے ہیں، سر کا خطاب استعمال کرنے سے قبل وزیر اعظم نے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی اور نہ ہی اس حوالے کوئی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم نواز شریف سر کا خطاب استعمال کر رہے ہیں جو آئین کے آرٹیکل258 اور259 کی خلاف ورزی ہے لہذا وزیر اعظم نواز شریف کو سر کا خطاب استعمال کرنے سے روکا جائے، وفاقی حکومت کی طرف سے سٹینڈنگ کونسل ندیم انجم نے استدعا کی جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے، عدالت نے جواب جمع نہ کروانے پر وزیر اعظم نواز شریف پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ متعدد نوٹس کے باوجود وزیر اعظم نواز شریف نے جواب جمع نہیں کرایا، وزیر اعظم کو براہ راست نوٹس جاری کر رہے ہیں، وزیر اعظم کو کہیں کہ وہ جواب جمع کرا دیں تو بہتر ہوگا، ایسا نہ ہو کہ عدالت کو کوئی سخت حکم جاری کرنا پڑے، ایسی نوبت نہ آنے دیں کہ جواب کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کا اشتہار جاری کرنا پڑے، عدالت نے مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو براہ راست نوٹس جاری کر دیا۔

متعلقہ عنوان :