قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کانیشنل بینک آف پاکستان بنگلہ دیش برانچ میں کرپشن کی تحقیقات میں مسلسل تاخیرپرنیب حکام پر اظہار برہمی

چھوٹے کاروباری لوگوں کاکیس ہوتوچنددنوں میں کیس کی تحقیقات مکمل جبکہ اس کیس کو8سے 10سال کاعرصہ ہوگیا ابھی تک انکوائری مکمل نہیں کی گئی ہے نیب حکام کی جانب سے 185ملین ڈالرکے بجائے 1850ملین ڈالردستاویزات میں لکھاہے اس سے ان کے کام کااندازہ لگایاجاسکتاہے ،قائمہ کمیٹی نیب حکام سے 3ہفتوں میں کیس میں ملوث افرادکیخلاف انکوائری کی تفصیلی رپورٹ طلب دبئی ودیگرممالک میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری میں قوانین کی دھجیاں اڑانے پراسٹیٹ بینک حکام کی آئندہ میٹنگ میں طلبی

جمعہ 2 دسمبر 2016 10:02

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2016ء )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کانیشنل بینک آف پاکستان بنگلہ دیش برانچ میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات میں مسلسل تاخیرپرنیب حکام پربرہمی کااظہار،چھوٹے کاروباری لوگوں کاکیس ہوتوچنددنوں میں کیس کی تحقیقات مکمل ہوجاتی ہیں جبکہ اس کیس کو8سے 10سال کاعرصہ ہوگیاہے ابھی تک انکوائری مکمل نہیں کی گئی ہے ،نیب حکام کی جانب سے 185ملین ڈالرکے بجائے 1850ملین ڈالردستاویزات میں لکھاہے اس سے ان کے کام کااندازہ لگایاجاسکتاہے ،کمیٹی نے نیب حکام سے 3ہفتوں میں کیس میں ملوث افرادکے خلاف ہونے والی انکوائری کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔

کمیٹی نے دبئی ودیگرممالک میں پاکستانیوں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری میں قوانین کی دھجیاں اڑانے پراسٹیٹ بینک آف پاکستان حکام کوآئندہ میٹنگ میں طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کااجلاس چیئرمین کمیٹی قیصراحمدشیخ کی زیرصدارت جمعرات کوپارلیمنٹ ہاوٴ س میں منعقدہوا۔اس موقع پرنیب حکام نے بتایاکہ نیشنل بینک آف پاکستنا کی بنگلہ دیش میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کے دوران قوانین کی 814خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں ۔

اس حوالے سے بینک کے سینئرحکام ودیگرعملے نے تحقیقات کی ہیں ۔جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس کیس کو8سے 10سال ہوگئے ہیں چھوٹاکاروباری شخص کرپشن کرے تواسے فوری سزادی جاتی ہے جبکہ اس کیس کودس سال ہوگئے ہیں جس پرنیب حکام نے کہاکہ تحقیقات تقریباًمکمل ہوچکی ہیں ،بینک کے اس وقت کے بورڈآف ڈائریکٹرزسے تفتیش کرناباقی ہے ۔کمیٹی کے رکن اسدعمرنے کہاکہ ادارے مفلوج نظرآتے ہیں اگرقانون کی خامیاں ہیں تواسے ٹھیک کریں اگ کام نہیں کررہے توانہیں فارغ کردیاجائے اس حوالے سے نیب کے ریجنل ہیڈکوبلاکرسناجائے اورایک ذیلی کمیٹی بنادیں پھراداروں کے قوانین کودیکھ لیں اوراگرکوئی ترمیم لاناہوتووہ کی جائے ۔

جس پرکمیٹی نے نیب حکام کو3ہفتوں میں کرپشن میں ملوث افسران سے کی جانے والی تحقیقات پرتفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔نیشنل بینک کے صدرنے کہاکہ بینک نے اس کیس کے حوالے سے انٹرنیشنل انکوائری کی تھی جس میں 62افسران ملوث پائے گئے تھے ،185ملین ڈالرمیں سے 35ملین ڈالرکی رقم ریکورکی ہے ۔کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ آپ سے نیب حکام نے تفتیش کی ہے جس پروہ خاموش رہے ،البتہ نیب حکام نے کہاکہ اس حوالے سے کچھ نہیں بتاسکتے ،لیکن بینک کے سینئرلوگوں سے تفتیش کی ہے ۔

کمیٹی کے رکن اسدعمرنے چیئرمین ایس ای سی پی سے پوچھاکہ چوہدری شوگرمل کے بارے میں ایس ای سی پی نے 680ملین روپے کی مشکوک ٹرانزیشن پرتحقیقات کی تھی اس حوالے سے آگاہ کیاجاتاہے جس پرایس ای سی پی حکام نے بتایاکہ 2008ء میں برطانیہ کی ٹیکس اتھارٹی کواس حوالے سے خط لکھاتھاانہوں نے پولیٹیکل ایکسپوزلوگوں کی وجہ سے معلومات دینے سے انکارکردیاتھا۔

اسدعمرنے کہاکہ چوہدری شوگرمل کے اس وقت کے ڈائریکٹرنوازشریف تھے اس وجہ سے انہوں نے معلومات دینے سے انکارکیا،ایس ای سی حکام نے کہاکہ پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیاں برطانیہ میں کمیٹی بنالیتی ہیں اوراس کوایکسپورٹ کے طورپراستعمال کرتے ہیں ،ہم نے اس کیس کی باقاعدہ انکوائری نہیں کی ،لیکن چوہدری شوگرمل کے خلاف کیس عدم ثبوت کی بناء پرخارج کردیاتھا،کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہاکہ کسی ایک بندے کے خلاف معلوماتنہ پوچھی جائے اس طرح توایس ای سی پی میں 261اور263قوانین کے تحت بہت سے کیسزپڑے ہیں ان کی بھی تحقیقات کی جائے جس پرچیئرمین کمیٹی نے ایس ای سی پی حکام کوآئندہ میٹنگ میں اس حوالے سے مکمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی کے رکن اسدعمرنے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دبئی میں ہونے والی سرمایہ کاری کے حوالے سے جواب دیاہے اس کے تحت کوئی انفرادی بندہ باہرسرمایہ کاری نہیں کرسکتا۔اخبارمیں سرمایہ کاری کے حوالے سے اشتہارات آرہے ہیں جس میں قوانین کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہورہی ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک حکام کوبلاکربریفنگ لی جائے جس پرکمیٹی نے آئندہ میٹنگ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورپی آئی ڈی کے اعلیٰ حکام کوطلب کرلیا