روس کسی کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا، ولادیمیر پوٹن

کچھ غیر ملکی روس کو دشمن سمجھتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے نہ کبھی ایسا چاہیں گے۔ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے ، پارلیمان سے سالانہ خطاب

جمعہ 2 دسمبر 2016 10:24

ماسکو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2016ء )روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ملکی پارلیمان سے سالانہ خطاب میں کہا ہے کہ روس کسی کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا۔ان کا کہنا تھا ’کچھ غیر ملکی روس کو دشمن سمجھتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے نہ کبھی ایسا چاہیں گے۔ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس سے پہلے بھی صدر پوتن کہہ چکے ہیں کہ وہ نو منتخب صدر کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی امید کرتے ہیں۔اپنے خطاب میں انھوں نے شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرتے ہوئے باغیوں سے لڑنے والے روسی فوجیوں کی ہمت کی تعریف کی اور ان کے لیے پارلیمان میں تالیاں بجائی گئیں۔

(جاری ہے)

کچھ غیر ملکی روس کو دشمن سمجھتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے نہ کبھی ایسا چاہیں گے۔

ہمیں دوستوں کی ضرورت ہیروسی صدر کا کہنا تھا ’یقیناً ہم حقیقی اور ان چاہے خطرہ ’بین الاقوامی دہشت گردی‘ کے خلاف امریکہ کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔‘انھوں نے خبردار کیا کہ ’سٹریٹیجک مساوات‘ کو توڑنے کی کوئی بھی کوشش تباہ کن ثابت ہوگی۔ ان کا اشارہ امریکہ اور روس میں جوہری توازن کی طرف تھا۔امریکہ اور یورپی یونین نے روس کی جانب سے شام میں بالخصوص حلب میں بمباری پر تنقید کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ روس کو محض بشار الاسد کی حمایت سے زیادہ دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے۔اپنے خطاب میں روسی صدر نے یورپی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی بھی امید ظاہر کی باوجود اس کے کہ یورپی یونین نے یوکرین کے معامالے میں روسی مداخلت کے بعد اس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔روسی صدر کے زیادہ تر تقریر روس کی اقتصادی اثر معاشی چیلینجز کے بارے میں تھی۔بدعنوانی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’بدعنوانی کے خلاف لڑائی محض دکھاوا نہیں ہے۔‘

متعلقہ عنوان :