بلاول بھٹو زرداری نے 49 واں یوم تاسیس مرحوم جہانگیر بدر کے نام منسوب کردیا

27 دسمبر دور نہیں 4 مطالبات مان لو ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا، تخت لاہور کو جمہوری طریقے سے گرادیں گے ،جب شیر بلی بن کر بھاگنے کی کوشش کرئے گی تو بلی کو بھاگنے نہیں دیا جائے ،چیئرمین پیپلز پارٹی صوبوں کو حقوق‘ مالی آزادی ‘ پاک ایران گیس پائپ لائن ‘ دہشت گردی کا مقابلہ‘ آغاز حقوق بلوچستان‘ این ایف سی ایوارڈ‘ غربت مکاؤ پروگرام اور نواز شریف کو تیسری بار وزیراعظم بنانے کے بعد ہمیں ناکام کیا گیا ایک جج اور ایک چینل نے پیپلزپارٹی کو گرانے کی کوشش کی 2018 ء فرزند بے نظیر کا سال ہے ،ہم نئی معاشی‘ معاشرتی‘ قانونی ریفارمز لائیں گے،بلاول آئے گا تو انقلاب لائے گا جس انصاف میں تاخیر ہو وہ انصاف نہیں ہوتا،لاہورمیں پیپلزپارٹی کے 49 ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 10:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1دسمبر۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کا 49 واں یوم تاسیس مرکزی رہنماء مرحوم جہانگیر بدر کے نام منسوب کر تے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 2018ء کے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دے گی ،کارکنوں کی مدد سے آئندہ انتخابات جیتے گی ، 27 دسمبر دور نہیں 4 مطالبات مان لو ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا اور تخت لاہور کو جمہوری طریقے سے گرادیں گے‘جب شیر بلی بن کر بھاگنے کی کوشش کرئے گی تو بلی کو بھاگنے نہیں دیا جائے ، صوبوں کو حقوق‘ مالی آزادی ‘ پاک ایران گیس پائپ لائن ‘ دہشت گردی کا مقابلہ‘ آغاز حقوق بلوچستان‘ این ایف سی ایوارڈ‘ غربت مکاؤ پروگرام اور نواز شریف کو تیسری بار وزریاعظم بنانے کے بعد ہمیں ناکام کیا گیا۔

(جاری ہے)

ایک جج اور ایک چینل نے پیپلزپارٹی کو گرانے کی کوشش کی 2018 ء فرزند بے نظیر کا سال ہے ہم نئی معاشی‘ معاشرتی‘ قانونی ریفارمز لائیں گے۔ بلاول آئے گا تو انقلاب لائے گا جس انصاف میں تاخیر ہو وہ انصاف نہیں ہوتا۔ان خیالات کا اظہار ا نہوں نے بدھ کے روز پیپلز پارٹی کے49ویں یوم تاسیس کے جلسے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ لاہور لاہور ہے اور بے نظیر بے نظیر تھی لاہور نے پیپلزپارٹی کو بے نظیر محبت دی بھٹو لاہور سے ہی انقلاب لے کر آئے تھے 1996 ء میں بینظیر کا استقبال کیا بلاول کے انقلاب کیلئے بھی لاہور کو چنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی 49 واں یوم تاسیس منارہے ہیں لاہور داتا کی نگری‘ ترقی پسندوں کا شہر‘ پیپلزپارٹی کی جائے پیدائش ہے اور جہانگیر بدر کا شہر ہے جو آج ہم میں نہیں مگر ہم سب کے دلوں میں زندہ ہیں جہانگیر بدرجدوجہد اور دلیری کی مثال تھے آج کا یوم تاسیس جہانگیر بدر کے نام کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر جب لاہور آئی تھیں تو ان کا تاریخی استقبال ہوا تھا جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی میری ماں نے کم عمری میں آمروں کا مقابلہ کیا۔

بے نظیر نے کسی چوک پر دھرنا نہیں دیا کسی کو گالی نہیں دی کسی ریاستی ادارے پر حملہ نہیں کیا وہ ییاست دان ہی نہیں ایک بے نظیر لیڈر تھیں۔ انہوں نے بے نظیر کی نظم میں باغی ہوں پڑھتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ہر طالم اور غاصب نے اس زنجیر کو توڑنے کی کوشش کی مگر ہر بار یہ پارٹی نیا جنم لے کر آتی ہے۔ آج نئی پیپلزپارٹی جنم لے رہی ہے ہم پورے ملک میں انٹرا پارٹی الیکشن کے مرحلے سے گزر رہے ہیں نئی پارٹی کے لئے نیا منشور اور نیا ایجنڈا لیکر آئیں گے۔

ایسا ایجنڈا جو پاکستان کے لئے پروگریسو پلیٹ فارم ہوگا اور اس پر ہم ریفارمز کریں ہم معاشی‘ معاشرتی ‘ بیورو کریسی ‘ جوڈیشل ریفارمز کریں گے یہ انقلابی اور جمہوری ریفارمز ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو انصاف وقت پر نہ دیا جائے وہ انصاف نہیں ہوتا یہ کیسا انصاف ہے کہ بھٹو کیلئے پھانسی ‘ بے نظیر کے قاتلوں کیلئے آزادی ہے۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ صدر زردری کو ناکردہ گناہ میں 12 سال بعد باعزت بری کیا گیا۔

گیلانی کو ایک خط نہ لکھنے پر نااہل کیا جائے مگر دنیا کے سب سے بڑے سکینڈل پر ہمارے ادارے خاموش ہیں حکمرانوں کیلئے پانامہ اور غریبوں سے زیادتی کی جائے ۔ اپنے بچوں کیلئے سکیورتی کا ہق اور شہیدوں کے بچوں کو اس حق سے محروم کیا جائے۔ دنیا اس کو انصاف نہیں جانتی ہم اس کو انصاف نہیں مانتے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ملک کے بڑے قانون دان دیے اس پارٹی کی بنیاد ایک قانون دان نے رکھی تھی اس پارٹی نے ملک کو آئین دیا ہم تمام قانون دانوں سے مشاورت کریں گے اور جمہوری ریفارمز لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں مساوات کا نظام لائین گے بلاول آئے گا تو انقلاب لائے گا انہوں نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی لانے کے بعد پارٹی میں تبدیلی لارہا ہوں عوام نے ساتھ دیا تو پورے ملک میں جمہوری انقلاب لائیں گے۔ حکومت سے جو 4 مطالبات کیے ن لیگ نے ہٹ دھرمی کیلئے کوئی بھی مطالبہ تسلیم نہیں کیا میں نے اپنے لیے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کی بات کررہا ہوں میں آمرانہ احتساب‘ کینگرو کورٹس کی باتیں نہیں کررہا جمہوری انصاف ‘ جمہوریت اور انصاف کی بات کررہا ہوں۔

27 دسمبر دور نہیں بھٹو کی تازم دم فورس تیار ہورہی ہے ہمارے مطالبات مان لو ہمیں سڑکوں پر آن یپر مجبور نہ کرو اگر بھٹو سڑکوں پر نکلا تو پورا پنجاب بلکہ پورا پاکستان باہر اجائے گا اور آپ کو پتہ لگ جائے گا انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر 2007 ء کو ہم نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو کھو دیا تھا انہیں ہم سے جدا کردیا گیا تھا۔ ہر طرف سے نہ کھپے کا نعرہ لگا تو صدر زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا جب پاکستان جل رہا تھا تو بی بی کے بیٹے نے کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں پانچ سال پورے کیے ہمیں ناکام کیا جارہا ہے ہم نے آئین بحال کیا۔

صوبوں کو اٹھارہویں ترمیم کے ذرعیے اختیارات دیئے۔ کے پی کے کو نام دے کر پختونوں کے خواب کو سچ‘ این ایف سی ایوارڈ سے صوبوں کو مالی آزادی‘ آغآز حقوق بلوچستان ‘ گوادر‘ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کرکے غربت میں کمی کا آغاز کیا ۔ وسیلہ ہق ‘ وسیلہ روزگار اور دیگر پروگرام شروع کیے مگر ہم ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر دکھ بھلا کر نواز شریف کو تیسری بار وزیراعظم بنایا ہم ناکام رہے‘ ہاں ایک کام میں ہم ناکام رہے ہم بی بی کو دوبارہ زندہ نہ کر سکے‘ انہوں نے کہاکہ ایک بکے ہوئے جج اور بکے ہوئے چینل نے پیپلزپارٹی کو ناکام کرنے کی کوشش کی تھی اب فرزند بے نظیر موجود ہے اگلے انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونے دوں گا اور عوام کی مدد سے بھٹو کی پارٹی 2018 ء کے انتخابات مین جیتے گی انہوں نے کہا کہ نئی نسل کیلئے بھٹو کی پارٹی کو سنبھال رہا ہوں اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 27 دسمبر کو دما دم مست قلندر ہوگااور تخت رائے ونڈ کو جمہوری طریقہ اختیار کرکے گرائیں گے انہوں نے کہا کہ شیر کو بلی بن کر بھاگنے نہیں دیں گے بلاول بھٹو کے نعرے لگوائے۔