بھارت کا خالصتان تحریک کے سربراہ کی دوبارہ گرفتاری کا دعویٰ

ہرمندرسنگھ منٹو کو دہلی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ،دیگر چار قیدیوں تاحال فرار ہیں ، پولیس حکام

منگل 29 نومبر 2016 11:40

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2016ء)بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل توڑ کر فرار ہونیوالے خالصتان تحریک کے سربراہ ہرمندر سندھ منٹو کو دہلی کے مضافاتی علاقے سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر چار قیدیوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انڈیا میں پولیس کا کہنا ہے کہ نابھا سنٹرل جیل سے فرار ہونے والے ایک مشتبہ سکھ شدت پسند ملزم ہرمندر سنگھ منٹو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہرمندر سنگھ منٹو کو تقریبا دو سو کلومیٹر دور دلی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا۔تاہم فرار ہونے والے دیگر چار قیدیوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والوں میں بدمعاش وکی کوندر، گرپریت سکون، نیتا دیول، اور وکرم جیت شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ہرمندر سنگھ منٹو پر کالعدم سکھ شدت پسند تنظیم خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ ہونے کا الزام ہے اور وہ گذشتہ روز نابھا جیل پر پولیس کی وردیوں میں ملبوس مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز شمالی انڈیا میں نابھا سنٹرل جیل پر مسلح افراد کے حملے کے بعد مقامی حکام نے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ہرمندر سنگھ منٹو کو دو سال قبل 2014میں دلی کے بین الاقومای ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر قتل، قاتلانہ حملوں اور سازشوں کے سلسلے میں کم از کم 10مقدمات ہیں۔ ہرمندر سنگھ منٹو پر 2008میں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ پر قاتلانہ حملے اور 2010میں ہلواراہ میں بھارتی فضائیہ کے ایک اڈے سے ہتھیار برآمد ہونے میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ادھر بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلی اور صوبے کے وزیرِ داخلہ سکھبیر سنگھ بادل نے الزام لگایا تھا کہ اس کارروائی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :