قومی اسمبلی ، 21شہروں میں املاک کی قدرکے تعین کے آرڈیننس میں 120دنوں کی توسیع کی قراردادکوکثرت رائے سے منظور

اپوزیشن کی مخالفت ، واک آوٴٹ کیا حکومت نے قائمہ کمیٹی خزانہ سے آئین کے منافی اقدام کروایا ،18ویں ترمیم کے بعدصوبوں کی جانب سے املاک پرٹیکس لگانے کااختیارایف بی آرکونہیں دیاجاسکتا پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے آرڈیننس پارلیمنٹیرین کی توہین ہے ،حکومت 7ٹریلین ڈالرکاکالادھن سفیدکرناچاہتی ہے،اپوزیشن اراکین

منگل 29 نومبر 2016 11:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2016ء) قومی اسمبلی میں ملک کے 21شہروں میں املاک کی قدرکے تعین کے آرڈیننس میں 120دنوں کی توسیع کی قراردادکوکثرت رائے سے منظورکرلیاگیا،اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قراردادکی مخالفت کی گئی ،اورایوان سے واک آوٴٹ کیاگیا،حکومت نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے آئین کے منافی اقدام کروایاہے ،18ویں ترمیم کے بعدصوبوں کی جانب سے املاک پرٹیکس لگانے کااختیارایف بی آرکونہیں دیاجاسکتا۔

پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے آرڈیننس پارلیمنٹیرین کی توہین ہے ،حکومت 7ٹریلین ڈالرکاکالادھن سفیدکرناچاہتی ہے ،پیرکوقومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانامحمدافضل نے ٹیکس لاترمیمی آرڈیننس2016ء میں 120دن کی مزیدتوسیع کی قراردادپیش کی ،جس کی پاکستان پیپلزپارٹی ،ایم کیوایم ،جماعت اسلامی اوردیگرجماعتوں نے مخالفت کی ،اس موقع پرپاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرنویدقمرنے کہاکہ اس آرڈیننس میں توسیع کے حوالے سے قائمہ کمیٹی میں بھی بات ہوچکی ہے ،اس بل کے تحت صوبائی حکومتوں نے پراپرٹی کے ریٹس کااختیارلیکرایف بی آرکودینے کی بات کی ہے ،میاں عبدالمنان کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی نے سفارشات تیارکی تھی جوکہ پہلے جاری کئے گئے آرڈیننس سے بالکل مختلف ہے ،حکومت کوبھی پتہ نہیں ہے کیاقانون بنائے جارے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس آرڈیننس کوایف بی آراورپارلیمانی سیکرٹری کمیٹی میں مخالفت کررہے ہیں جبکہ میاں عبدالمنان کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی کووزیرخزانہ اسحاق ڈارک یحمایت حاصل تھی اس لئے منظورکیاگیا۔ایم کیوایم کے رشیدگوڈیل نے کہاکہ پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے آرڈیننس آناتوہین کے برابرہے ،وزیرخزانہ اوران کی ٹیم نے 4دن کے اندر21شہروں کی ویلیویشن کردی ،18ویں ترمیم کے بعدصوبے ڈی سی ویلیوکاتعین کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ کورٹ میں چیلنج ہوسکتاہے ،150سے زائدلوگ قائمہ کمیٹی کی میٹنگ میں آتے تھے اوراپنی بات کررہے تھے یہ واضح ہے کہ ڈی سی ویلیوبہت کم ہے اورگرآپ یکدم بڑھادے گیں توساری سرمایہ کاری دبئی میں منتقل ہوناشرو ع ہوجائے گی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کوریونیوملناچاہئے ،اگرپاکستان کاسرمایہ باہرجائے گاتواس سے سب کونقصان ہوگا،اس بل میں ابھی بھی ابہام موجودہے ،ڈی سی ویلیوالگ ہے ایف بی آرویلیوالگ ہے ایف بی آرآئین کے تحت نہیں کرسکتا21شہروں کے لئے ویلیویشن کی گئی ہے ،باقی شہروں کے لئے کیوں نہیں کی گئی ،کھربوں روپے اس فیلڈمیں ہیں کمیٹی میں کہاکہ ایک سی این آئی سی کارڈپرایک مرتبہ ایمیئی دی جائے اس سے اس سکیم کے ناجائزاستعمال کی روک تھام ہوسکے گی ،عوامی جمہوریہ پارٹی کے آفتاب شیرپاوٴنے کہاکہ حکومت کی جانب سے ایسے معاملے میں ابہام ہے لگتاہے کہ معاشی معاملات ٹھیک نہیں ہیں ،حکومت آرڈیننس لاکرپارلیمنٹ کے اختیارات میں کمی کرتی ہے اس قراردادکودوبارہ 120دن کااضافی وقت دیناپارلیمنٹ کی توہین ہے ،پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہاکہ آرڈیننس ایمرجنسی کے دوران جاری ہوناچاہئے اس طرح کے کاموں سے بیڈگورننس کی عکاسی ہوتی ہے ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمٹی خزانہ آئین کے منافی کام کی منظوری دیدی ہے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹرکوایمنسٹی دینے جارہی ہے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹرمیں 7ٹریلین ڈالرکی رقم پڑی ہے اوراس کوسفیدکرنے کی بات کررہی ہے ،کمیٹی میں یہ قانون متفقہ طورپرمنظورنہیں ہواتھا،پیپلزپارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے ،صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس لاناایوان پرعدم اعتمادہے ،اس کی موجودگی میں آرڈیننس لاناایوان پرعدم اعتمادہے ،اس آرڈیننس بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔

پاکستان پیپلزپاڑتی کے یوسف تالپورنے کہاکہ اس طرح کے آرڈیننس لاکرچھوٹے صوبوں سے زیادتی کی جارہی ہے حکومت اس آرڈیننس کوواپس لے ،پارلیمانی سیکرٹیر خزانہ راناافضل نے کہاکہ اس آرڈیننس پر120دن پہلے تفصیلی گفتگوہوئی تھی اس بل پرکمیٹی میں بہت بحث ہوئی ہے اس بل کوہرطریقہ سے دیکھاگیاہے پراپرٹی کے کاروبارمیں بہت خفیہ چیزیں ہیں اسٹیک ہولڈرزکاکہناہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹرپرٹیکس کومرحلہ وارلگایاجائے ،چیئرمین خزانہ کمیٹی قیصراحمدشیخ نے کہاکہ کمیٹی میں بل کوڈسکس کیاگیاہے ،پاکستان پیپلزپارٹی اورایم کیوایم کے اراکین شامل تھے اس رپورٹ کوبہت سراہاگیا،اس دوران نویدقمرنے کہاکہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ متفقہ طورپرمنظورکی گئی تھی اس معاملے کودوبارہ کمیٹی میں ڈسکس کیاجائے ،رشیدگوڈیل نے کہاکہ کمیٹی میں تمام لوگوں کی باتیں سنی تھیں میں نے اعتراض کیاتھاکہ 21شہروں میں 4دن میں ویلیوطے کی تھی کمیٹی کی سفارش دی کہ تین سال میں ویلیوکواصل قیمت کے بارے میں لایاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ اس بل میں ایک چیزشامل کی جائے ایک شناختی کارڈپرایک پراپرٹی منتقل کی جائے پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ کالے دھن کوسفیدکرنے کی اسکیم ایک دہائی سے موجودہے اس کوکم کرنے کی سفارش کررہے ہیں