سیاسی انتشار سرمایہ کاری کی نفی ہے،کچھ عناصر سی پیک پر بلا ضرورت سیاست کر رہے ہیں،احسن اقبال

سی پیک منصوبہ ایٹمی پروگرام سے کم نہیں‘دیکھنا ہے ہندوستان پاکستان کو اشتعال دلا کر جنگ تو نہیں نافذ کرنا چاہتا ، خطے میں پرامن ہمسائیگی چاہتے ہیں تاہم امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے سی پیک کی حمایت کی ہے،وفاقی وزیر منصوبہ بندی کاپنجاب یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

منگل 29 نومبر 2016 11:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2016ء )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی انتشار سرمایہ کاری کی نفی ہے،کچھ عناصر سی پیک پر بلا ضرورت سیاست کر رہے ہیں،سی پیک منصوبہ ایٹمی پروگرام سے کم نہیں،دیکھنا ہے کہ ہندوستان پاکستان کو اشتعال دلا کر جنگ تو نہیں نافذ کرنا چاہتا ؟ اگر وہ جنگ چاہتا ہے تو اس کی سازش کو ناکام بنانا ہے کیونکہ ہم خطے میں پرامن ہمسائیگی چاہتے ہیں تاہم امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اب ہمیں جنگی جنون کی نہیں بلکہ ترقی کے جنون کی فکر ہے، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے سی پیک منصوبے کی حمایت کی ہے اور اس منصوبے سے تمام صوبے فائدہ اٹھائیں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزیہاں پنجاب یونیورسٹی میں سی پیک سٹڈی گروپ کے زیر اہتمام سی پیک پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کے جیو سٹریٹجک فائدے کو جیو اکنامک فائدے میں تبدیل کریں گے اور اپنے جغرافیے کو ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کیا جائیگا، دنیا میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، کوئی ادارہ یا ملک ترقی کا مقابلہ نہیں کرتا تو زوال کا شکار ہو جاتا ہے، اسی لئے ضروری ہے کہ آج کے تقاضوں کو سمجھا جائے،20 ویں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی مگر 21 ویں صدی اقتصادی نظریات کی صدی ہے، ایشیا میں ساوتھ ایشیا، چین اور سنٹرل ایشیاء انجن آف گروتھ ہیں اور پاکستان ان کی سنگم میں واقع ہے، سی پیک کا دورانیہ 2014ء سے 2030ء تک کا مرحلہ وار منصوبہ ہے جس کے چند منصوبے 2020 تک جبکہ درمیانی مدت کے منصوبے 2025 ء تک اور طویل المدتی منصوبے 2030 تک مکمل ہو جائیں گے،انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے گوادر کو ماڈل پورٹ سٹی بنائیں گے اور وہاں ائیرپورٹ بھی تعمیر کیا جائیگا،وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکنیکل یونیورسٹی اور ہسپتال بھی بنا رہے ہیں جب کی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شروع کریں گے، توانائی کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے جس سے سستی اور وافر بجلی پیدا ہو سکے گی اور کوئلے کے ذریعے بھی بجلی پیدا کی جائے گی، احسن اقبال نے کہا کہ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر بہتر ہو گاجبکہ حال ہی میں گو ادر سے منسلک 650 کلومیٹر طویل سڑکیں مکمل کر لی گئی ہیں ،پہلے کوئٹہ سے گوادر پہنچنے میں 2 دن لگتے تھے اور اب صرف 8 گھنٹے کا سفر ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر سے صوبے کے استحصالی لیڈر پریشان اور خوفزدہ ہوگئے ہیں کہ لوگ ان سے آزاد ہو جائیں گے،ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ ریل ٹریک کی تعمیر سے کراچی تا پشاور کا سفر آدھا ہو جائے گااور سی پیک منصوبے کے تحت ہر صوبے میں انڈسٹریل زون تعمیر کرینگے،ہائر ایجوکیشن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جوا ب میں وفاقی وزیر نے بتایاکہ2010-2013ء تک ہائر ایجوکیشن کیلئے 100 ارب روپے اور اب 2013-2016 تک 216 ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سی پیک منصوبہ ایٹمی پروگرام سے کم نہیں، ایٹمی پروگرام کی طرح سی پیک پر بھی سیاست کرنا بند کی جائے کیونکہ یہ ملکی معیشت کو ناقابل تسخیر بنانے کا منصوبہ ہے۔