زبیر حیات چیئرمین جوائنٹ چیفس، قمر باجوہ آرمی چیف مقرر،نوٹیفیکشن جاری، 29نومبر کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے

لیفٹیننٹ قمر جاوید باجوہ،لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی،قمر جاوید باجوہ جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن،زبیر حیات چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پرفائز تھے جنرل قمرباجوہ 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے، جنرل راحیل شریف نے انتہائی پروفیشنل فوجی کے طور پرعہدے سے وقار کے ساتھ سبکدوشی کے ساتھ ادارے کا وقار بلند کیا

اتوار 27 نومبر 2016 12:46

راولپنڈی،اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2016ء )وزیر اعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف جبکہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا۔وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی ہے، جس کا اطلاق 28 نومبر بروز پیر سے ہوگا۔

دونوں جنرل 29 نومبر بروز منگل سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریٹائرڈ ہو کر رخصت ہوں گے۔جنرل قمر جاوید باجوہ جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن تعینات تھے یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

(جاری ہے)

جنرل قمر آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

قمر جاوید باجوہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او بھی خدمات انجام دی ہیں۔کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل قمرباجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں ۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل اشفاق کیانی شامل ہیں۔

دوسری طرف نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات اس سے قبل چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پرفائز تھے، وہ ڈی جی سٹریٹجک پلاننگ ڈویڑن ،سٹاف ڈیوٹیز ڈائریکٹریٹ کے سربراہ اور جی او سی سیالکوٹ کے عہدے پربھی رہ چکے ہیں۔چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی نامزدگیوں کا باضابطہ آغاز جنرل ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے، وزارت دفاع کے ذریعے وزیر اعظم کو سینئر ترین آرمی افسران کی فہرست بھیجے جانے سے ہوا، لیکن اس میں کوئی سفارشات شامل نہیں تھیں۔

اس کے بعد وزیر اعظم نے کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل رخصت ہونے والے آرمی چیف سے اس حوالے سے غیر رسمی مشاورت کی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک انتہائی پروفیشنل فوجی کے طور پر اپنے عہدے سے پورے وقار سے سبکدوشی کے ساتھ اپنے ادارے کا وقار بلند کیا۔ایسا کہا جاسکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں ایسا کوئی دوسرا آرمی چیف نہیں گزرا ہوگا جس نے اس قدر عزت اور مقبولیت حاصل کی ہوگی۔

جنرل راحیل شریف کو ان کے جس فیصلے نے سب سے زیادہ مقبول کیا وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف جون 2014 میں شروع کیا جانے والا آپریشن ’ضرب عضب‘ ہے۔یقیناً شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے کامیاب اختتام کا سہرا جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے، جس علاقے کے بارے میں بین الاقوامی دہشت گردی کا بنیادی مرکز اور ہر قسم کے عسکری گروپوں، جن میں القاعدہ سے لے کر پاکستانی اور افغان طالبان شامل ہیں، کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔جنرل راحیل شریف کے کمان حاصل کیے جانے کے بعد جلد ہی فوج حرکت میں آئی۔ انہوں ان لوگوں کے تمام خدشات غلط ثابت کر دیے جو ان خطرناک علاقوں میں جانے سے خبردار کر رہے تھے اور وہاں موجود باغیوں سے مصالحتی راہ اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔