عراق میں شیعہ زائرین پر خودکش ٹرک بم حملہ،ہلاکتوں کی تعداد 100ہوگئی ، متعدد زخمی،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

جمعہ 25 نومبر 2016 11:24

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء)عراق میں شیعہ زائرین پر خودکش ٹرک بم حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 100ہوگئی جس میں ایرانی زائرین بھی شامل ہیں،دھماکے کے نتیجے میں متعدد زخمی ہوئے ہیں ،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کے جنوب میں واقع شہر الحلہ میں ایک پٹرول اسٹیشن سے ملحقہ ریسٹورنٹ پر آرام کرنے والے شیعہ زائرین کے اجتماع کو بارود سے بھرے ٹرک سے نشانہ بنایا گیا۔

پٹرول اسٹیشن پر زائرین کی نصف درجن سے زائد بسیں کھڑی تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں100افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے ،زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

طبی اور سیکورٹی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔ہلاک ہونے والوں میں ایرانی زائرین بھی شامل ہیں۔

یہ زائرین کربلا سے اربعین کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد واپس جا رہے تھے۔ الحلہ کا شہر کربلا سے تقریبا 24 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔عراق کے جوائنٹ آپریشن کمانڈر (جے او سی) کا کہنا تھا کہ کربلا سے آنے والے زائرین 7 بسوں میں سوار تھے۔اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بسوں میں ایران اور بحرین کے ساتھ عراقی شہریوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے عماق نیوز ایجنسی کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 200افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کا دعویٰ کیاہے ۔بظاہر اس حملے میں شومالی گاؤ ں کے قریب ایرانی شیعہ زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔صوبائی سکیورٹی چیف فلاح الرضی راضی نے بتایا کہ اس حملے میں 80 کے قریب ہلاک ہونے والوں میں ایرانی بھی شامل ہیں اور 20 سے زائد زخمی ہیں۔

ایک رہائشی نے بتایا کہ پٹرول پمپ اسٹیشن بغداد اور بصرہ کے جنوبی ساحلی شہر کے درمیان موٹروے پر تھا۔واضح رہے کہ ہر سال زائرین کی بڑی تعداد کربلا میں موجود امام حسین کے مزار کا رخ کرتی ہے۔عراقی انتظامیہ کے مطابق اس برس بھی 30 لاکھ کے قریب زائرین مختلف شہروں سے کربلا پہنچے اور زائرین کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے 25 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے۔

داعش کی جانب سے موصل پر قبضے، ماضی میں ہونے والی متعدد کارروائیوں اور حملوں کی وجہ سے اس برس بھی داعش کو زائرین کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ تصور کیا جارہا تھا۔گذشتہ ایک مہینے میں اتحادی افواج کے آپریشنز کو کمزور کرنے اور موصل پر اپنے قبضے کو مضبوط کرنے کے لیے داعش کی جانب سے ملک کے دیگر علاقوں میں حملوں کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :