پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو رہی ہے لیکن ممبرز موجود نہیں ہیں،خورشید شاہ

مسلم لیگ (ن) کسی دوسری پارٹی کو برداشت نہیں کر سکتی تو پھر آج بتادیں وزیراعظم خود یہ کارروائی دیکھ رہے ہیں تو میری اس بات کا جواب دیں اور کسی پارٹی وزیر سے کہیں کہ وہ جواب دیں آ ر ا وز کے الیکشن کے باوجود جمہوریت کی سر بلندی کیلئے الیکشن نتائج تسلیم کئے ہیں لیکن باوجود اس کے حکومتی رویہ منفی ہے۔،قومی اسمبلی میں اظہار خیا ل

جمعرات 24 نومبر 2016 11:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2016ء) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو رہی ہے لیکن ممبرز موجود نہیں ہیں اگر مسلم لیگ (ن) کسی دوسری پارٹی کو برداشت نہیں کر سکتی تو پھر آج وہ بتادیں اگر وزیراعظم خود یہ کارروائی دیکھ رہے ہیں تو میری اس بات کا جواب دیں اور کسی پارٹی وزیر سے کہیں کہ وہ جواب دیں جب دو پارٹیاں الیکشن لڑتی ہیں تو ایک جیت جاتی ہے اور ایک ہار جاتی ہے آ ر ا وز کے الیکشن کے باوجود جمہوریت کی سر بلندی کیلئے الیکشن نتائج تسلیم کئے ہیں لیکن باوجود اس کے حکومتی رویہ منفی ہے۔

وہ بدھ کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصہ قبل رحیم یار خان کے الیکشن میں پی پی پی نے کامیابی حاصل کی اور حکومت نے وہاں کے چنے ہوئے ممبرز کو میڈیا کے سامنے پیش کیا کہ وہ پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور وہاں کے6 چیئرمینز کو استعفے د لوائے اور ایک نے دوبارہ پی پی کو جوائن کر لیا وہاں کے ممبر پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ن لیگ میں شامل ہوں، لالہ موسیٰ میں بھی اسی قسم کی کارروائی کی گئی کہ وہاں کے ایک چیئرمین کو توڑا گیا اور وہاں الیکشن ہوا، ن لیگ پی ٹی آئی نے اکٹھا الیکشن لڑا اور پھر پی پی جیت گئی،اس موقع پر شیخ فیاض الدین نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی کے 72لوگ نہیں ہیں تو میں اپنی نشست سے استعفیٰ دیتا ہوں اور مسلم لیگ نے71سیٹوں پر الیکشن جیتا ہے اور پی پی نے63سیٹیں جتیں ہیں جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پی پی نے68سیٹیں جیتی اور 4سیٹوں پر آزاد جتنے والوں نے پارٹی کو جوائن کیا اور اب ممبران پر دباؤ دیا جا رہا ہے کہ وہ ن لیگ میں شریک ہوں یہ کہ غلط پریکٹس ہے، چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ضلع گجرات میں 124نشستوں پر پی پی کا ایک کارکن بھی نہیں جیتا اور اگر پی پی کے کسی ممبر کو کوئی خطرہ ہے تو پھر میں خود وہاں پہرہ دوں گا۔