یمن میں 48گھنٹے کا فائر بندی معاہدہ ٹوٹ گیا

جنگ بندی کی خلاف ورزی، یمنی فوج کو جوابی کارروائی کا حکم،سعودی قیات میں اتحاد نے بھی تصدیق کردی

منگل 22 نومبر 2016 11:04

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22نومبر۔2016ء)یمن میں 48گھنٹے کا فائر بندی معاہدہ پیر کے روز ٹوٹ گیا ہے ، صدر عبد ربہ منصور ھادی نے سرکاری فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ھادی نے مغربی یمن میں تعینات فوج کے پانچویں ریجن کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل توفیق القیز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یمنی باغیوں کی سیز فائر خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔

ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے جنرل القیز نے صدر کو میدان جنگ کی تازہ ترین صورت حال بارے بریفنگ بھی دی۔اس موقع پر صدر نے سرکاری فوجی عہدیدار سے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے باغیوں کے خلاف کارروائی میں کوئی نرمی نہ برتی جائے۔

(جاری ہے)

صدر ھادی کا کہنا تھا کہ یمنی حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کے لیے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

دریں اثناء یمنی حکومت کی ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف مدد کرنے والے سعودی قیادت میں اتحاد نے بھی کہا ہے کہ 48گھنٹے کا فائر بندی معاہدہ پیر کے روز مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث ختم ہو گیا ہے۔اتحاد کے ترجمان میجر جنرل احمد اسیری نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ معاہدے کا کوئی احترام نہیں ہورہا،صرف خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور مزید بتایا کہ سیز فائر میں توسیع کے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی شہر تائیز میں مزید لوگوں کو قتل کیا گیا ہے اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کے مزید حملے ہوئے ہیں لہٰذا حالات ایسے نہیں ہیں کہ جنگ بندی معاہدے کو توسیع دی جاسکے۔فائر بندی کا آغاز امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی مداخلت کے بعد ہفتہ کے روز سے ہوا تھا،جنہوں نے اومان میں باغیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور یمنی صدر عبدالربوح منصور ہادی کی حکومت پر اس پر عمل کرنے پر زور دیا تھا۔اتحاد کا کہنا تھا کہ اگر باغیوں کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو معاہدے میں توسیع کی جاسکتی ہے اور محاصرے کا شکار علاقوں میں امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :