سینٹ ارکان کا ملک میں فوری مردم شماری کرانے کا مطالبہ

مردم شماری کیلئے فوج کی خدمات میسر نہیں ہیں تو دوسرا طریقہ کار اختیار کیا جائے،ارکان سینٹ وفاقی حکومت کا مسئلہ نہیں، مشترکہ مفادات کونسل کا مشترکہ فیصلہ ہے،زاہد حامدکا جواب

منگل 22 نومبر 2016 10:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22نومبر۔2016ء)ایوان بالا کے اراکین نے ملک میں فوری مردم شماری کرانے کا مطالبہ کردیا ہے مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے صوبوں کے حقوق سلب ہورہے ہیں اگر مردم شماری کیلئے فوج کی خدمات میسر نہیں ہیں تو دوسرا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔پیر کو سینیٹ میں تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ وفاق میں جتنی بھرتیاں ہوتی ہیں اس میں استحصال کیا جاتا ہے ملازمین کو یا تو کنٹریکٹ پر لیا جاتا ہے اور یا پھر ڈیلی ویجز کی بنیاد پر کئی کئی سالوں تک استعمال کرنے کے بعد پھینک دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے ملک بھر میں سرکاری ملازمین سراپا احتجاج ہیں اس پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔تحریک کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمان شیخ آفتاب نے کہا کہ ملک میں تمام بھرتیاں میرٹ پر کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹرمحسن عزیز نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مردم شماری کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے1951ء میں مردم شماری ہوئی اور اگلے 4سالوں تک مردم شماری ہوتی رہی مگر اس کے بعد سلسلہ رک گیا اور اب مزید18سال گزر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے شدید مسائل کا سامنا ہے اور تمام معاملات غلط طریقے سے چلائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ کرانا حکومت کی ناکامی ہے اور مردم شماری کے سلسلے میں1981ء کی مردم شماری کو مدنظر رکھا جائے۔سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی یہی ہدایت کی ہے کہ جلد از جلد مردم شماری کرائی جائے،مگر مردم شماری کے ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت مردم شماری کرانے میں مخلص نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات اور ین ایف سی ایوارڈ سے قبل مردم شماری بے حد ضروری ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مردم شماری کے بارے میں سیاسی جماعتوں کے اندر مشاورت ہونی چاہئے کیونکہ مردم شماری کا ادارہ کہہ رہا ہے کہ ہم تیار ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مردم شماری بہت اہم ہے اگر ملک میں درست مردم شماری ہوگئی تو ہمارے بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے کم ترقی یافتہ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں حکومت نہیں چاہتی ہے کہ نئی مردم شماری ہو۔سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ ملک میں مردم شماری بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہی وقت میں مردم شماری ممکن نہ ہو تو فیزز میں کرائی جائے۔سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ مردم شماری کسی ایک علاقے کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کیلئے ہے،ہمیں ایوان میں پاکستان کے عوام آدمی کی ضرورت سمجھ کر بات کرنی چاہئے ایسی باتوں کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے۔

سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ مردم شماری نہ ہونے سے مظلوم اکائیوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔تحریک کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ حکومت نے مردم شماری کیلئے بجٹ مختص کر دیا تھا تاہم فوج کی جانب سے دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو مؤخر کر دیاتھا اور یہ وفاقی حکومت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مشترکہ مفادات کونسل کا مشترکہ مفادات کونسل کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ ملک میں منصفانہ مردم شماری فوج کی نگرانی میں کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ مردم شماری نہ کرانے کا الزام وفاقی حکومت پر عائد کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مردم شماری اگلے سال مارچ 2017ء میں کرائی جائے گی۔چےئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مردم شماری ایک اہم مسئلہ ہے موجودہ حالات میں لگتا ہے کہ پاک فوج کی خدمات مردم شماری کیلئے میسر نہیں ہوں گی اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر اس میں متبادل حل نکالیں

متعلقہ عنوان :