وزارت پٹرولیم میں40ارب روپے کا نیا کرپشن سکینڈل سامنے آگیا

کرپٹ افسران نے ذاتی مفادات کیلئے انٹرنیشنل آئل کمپنیوں کو 40ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچادیا دو آئل فیلڈ سے پیداوار2009ء میں شروع ہو گئی، باضابطہ پیداوار کا اعلان چار سال بعد کیا گیا،آڈٹ رپورٹ

پیر 21 نومبر 2016 09:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21نومبر۔2016ء) وزارت پٹرولیم میں40ارب روپے کا نیا کرپشن سکینڈل سامنے آگیا ہے۔ وزارت پٹرولیم کے کرپٹ افسران نے ذاتی مفادات حاصل کرنے کی غرض سے انٹرنیشنل آئل کمپنیوں کو 40ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا ہے۔ 40ارب روپے کرپشن کا انکشاف نئی آڈٹ رپورٹ 2015ء میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزارت پٹرولیم کے ڈائریکٹر جنرل آئل نے دو عالمی کمپنیاں اور ایم ای اور ایم او ایل کو آزمائشی پیداوار کے نام پر لائسنس2001ء میں جاری کی گئی پٹرولیم پالیسی کے تحت دیئے گئے تھے جبکہ فائدہ ان کمپنیوں کو پٹرولیم پالیسی2012ء کے تحت دیا گیا ہے۔

ان دو کمپنیوں کو ثاقب اینڈ ماحمی خیل فیلڈ سے خام تیل نکالنے کی اجازت آزمائشی پیداوار کے نام پر دی گئی تھی جس سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر 40ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

ان دونوں آئل فیلڈ سے پیداوار2009ء میں شروع ہو گئی تھی جبکہ باضابطہ طور پر پیداوار کا اعلان چار سال بعد کیا گیا اور ان کمپنیوں کو5سال تک آزمائشی بنیادوں پر پیداوار کی اجازت دی گئی تھی۔

آڈٹ حکام نے کہا ہے کہ ان کمپنیوں کو آزمائشی بنیادوں پر آئل نکالنے کا حق بھی نہیں تھا۔ ان کمپنیوں نے آزمائشی پیداوار مسلسل 5 سال تک جاری رکھی اس کرپشن میں وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں۔آڈٹ حکام نے متعلقہ اعلیٰ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذمہ دار افسران کی نشاندہی کریں اور لوٹا گیا سرمایہ واپس لایا جائے۔

متعلقہ عنوان :