ناکام بغاوت کے بعد ترکی فوجی افسران کی نیٹو ممالک میں پناہ کی درخواستیں

یہ بات درست ہے کچھ ترکی فوجی افسران نے جو نیٹو کے کمانڈ سٹرکچر میں کام کرتے ہیں پناہ کی درخواست کی ہے، سیکرٹری جنرل

ہفتہ 19 نومبر 2016 11:18

برسلز( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19نومبر۔2016ء )نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ترکی میں جولائی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد فوجی افسران نیٹو ممالک میں پناہ کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ 'یہ بات درست ہے کہ کچھ ترکی فوجی افسران نے جو نیٹو کے کمانڈ سٹرکچر میں کام کرتے ہیں پناہ کی درخواست کی ہے۔

'ترکی میں حکام کے مطابق 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت میں تقریباً نو ہزار فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔حکام کا کہنا تھا کہ بغاوت میں حصہ لینے والے فوجی اہلکاروں کے پاس 35 جہاز، 37 ہیلی کاپٹر، 74 ٹینک اور تین بحری جہاز تھے۔یاد رہے کہ ترکی میں ناکام بغاوت کی کوشش کے بعد 18 ہزار گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھی۔پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے 66 ہزار افراد کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے اور 50 ہزار کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

سیکریٹری جنرل اتوار کو استنبول کا دورہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جن ممالک میں ان ترکی فوجی افسران نے پناہ کی درخواست دی ہے ان کی درخواست کا فیصلہ وہ ملک ہی کرے گا۔تاہم سیکریٹری جنرل نے نہ تو ممالک کے نام ظاہر کیے اور نہ ہی یہ ظاہر کیا کہ کتنے افسران نے پناہ کی درخواستیں دی ہیں اور پناہ کی وجہ کیا بتائی گئی ہے۔جرمنی کی میڈیا کے مطابق جرمنی میں نیٹو کمانڈ کے تحت تعینات ترکی کے فوجی افسران نے پناہ کی درخواتیں دی ہیں۔سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی نے نیٹو میں تعینات افسران میں کافی ردو بدل کی ہے۔

متعلقہ عنوان :