کراچی کے میئر وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا

4ماہ جیل میں گزا رے،یادگار شہداء پروسیم اختر کے دورے سے قبل ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ایم کیو ایم لندن کے کارکنان نے وسیم اختر کو یاد گار شہداء پر حاضری نہیں دینے دی، واپس جانے پر مجبور کردیا،پولیس اور رینجرز نے لاٹھی چارج کرکے ایم کیو ایم لندن کے 8کارکنان کو حراست میں لے لیا

جمعرات 17 نومبر 2016 10:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2016ء) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء اور کراچی کے میئر وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، وسیم اختر نے 4ماہ جیل میں گزا رے،یادگار شہداء پروسیم اختر کے دورے سے قبل ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ،ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ، مکاچوک ،مدنی مسجد اور یاد گار شہداء کے اطراف میں ایم کیو ایم لندن کے کارکنان نظر آتے رہے ،لندن کے کارکنان نے وسیم اختر کو یاد گار شہداء پر حاضری نہیں دینے دی اور واپس جانے پر مجبور کردیا،پولیس اور رینجرز نے لاٹھی چارج کرکے ایم کیو ایم لندن کے 8کارکنان کو حراست میں لے لیا ۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء اور کراچی کے میئر وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے رہا ئی کے بعدجناح گراونڈ عزیز آباد کے باہر صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب وسیم اختر ریلی سے قبل ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے عزیز آباد میں واقع جناح گراوٴنڈ میں یادگار شہداء پر جانے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

دونوں مخالف جماعتوں کے کارکنوں نے اپنی اپنی قیادت کے حق میں اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کو یادگار شہداء جانے سے روکنا چاہا تو صورتحال کشیدہ ہو گئی جس پر پولیس نے وہاں پہنچ کر کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج شروع کر دیا اور کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔کارکنوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ جناح گراوٴنڈ کے اردگرد کے علاقے میں پولیس اور متحدہ لندن کے کارکنان کے درمیان کافی دیر تک آنکھ مچولی کھیلی جاتی رہی۔

جس کے باعث وسیم اختر یادگار شہداء پر حاضری نہیں دے سکے۔قبل ازیں کراچی کے میئر وسیم اختر کو 39ویں کیسزمیں ضمانت ہونے پر کراچی کی سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا، رہائی کے موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے متعدد رہنماء اور سینکڑوں کارکن ان کے استقبال کیلئے موجود تھے۔ وسیم اختر جیسے ہی جیل کے گیٹ سے باہر نکلے تو کارکنوں نے ان پر گل پاشی کی اور ان کے حق میں شدید نعرہ بازی کی۔

وسیم اختر سینٹرل جیل سے جیسے ہی باہر آئے ان کی آمد پر کارکنان نے گل پاشی کی اور زبردست نعرے بازی کی، اس موقع پر کارکنان کا جذبہ دیدنی تھا۔ بعد ازاں وسیم اختر ریلی کی صورت میں مزار قائد پہنچے اور فاتحہ خوانی کے بعد تاثراتی کتاب میں اپنے تاثرات قلم بند کیے۔ مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئیر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ میری شدید خواہش تھی کہ میئر کراچی کا حلف اٹھا کر مزار قائد پر حاضری دوں جو نہ دے سکا لیکن آج حاضری کے بعد میں نے یہ تہیہ کیا ہے کہ کراچی کے لوگوں کے جو مجھے مینڈیٹ دیا ہے اس کا احترام کرتے ہوئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کا ر لاوٴں گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ لوکل گورنمنٹ کو اختیارات دیں تاکہ کراچی کے مسائل حل کرنے میں دشواری کا سامنا نہ ہو۔ خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کیخلاف دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کاری کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔ درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر وسیم اختر کی اہلیہ اور بچے بھی عدالت میں موجود تھے۔

عدالتی فیصلے کے بعد وسیم اختر کے اہل خانہ کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے، انہوں نے وسیم اختر کو گلے لگا کر مبارکباد دی۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہے کہ وہ کراچی کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ یاد رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنماء ہیں۔ 19 جولائی 2016ء کو وسیم اختر کو دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں ضمانت منسوخ ہونے کے باعث کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وہ 24 اگست 2016ء کو سینٹرل جیل کراچی سے ہی میئر منتخب ہوئے تھے