پشاور،سی پیک کے حوالے سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی اے پی سی

وفاقی حکومت کی جانب سے بدقسمتی سے کسی بھی وعدہ اور یقین دہانی کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا،عملی طور پر کوئی بھی نقشہ اور خاکہ موجود نہیں خیبر پختونخوا حکومت، صوبائی اسمبلی،تمام سیاسی جماعتیں اور غیر سیاسی و غیر سرکاری ادارے CPECکے حوالے سے ایک صف میں ہیں مرکزی حکومت خیبر پختونخوا کو جائز حصہ نہیں دیتی تو متفقہ طور پر تمام آئینی ، سیاسی ،قانونی اور اخلاقی راستے اختیار کریں گے، سنہری موقع کو کسی طور نہ ضائع کریں گے نہ سیاست کی بھینٹ چڑھنے دیں خیبر پختونخوا میں پن بجلی کے تمام زیر تعمیر منصوبوں کوCPECکا حصہ قرار دے کر ان کی تکمیل کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے، اے پی سی کا اعلامیہ

بدھ 16 نومبر 2016 10:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16نومبر۔2016ء)جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے زیر انتظام سی پیک کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس المرکز اسلامی پشاور میں منعقدہواجسکی صدارت جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد خان نے کی ۔جس میں صوبے کے تمام بڑے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی جس میں قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اور صوبائی وزیر زکواة و عشر حاجی حبیب الرحمان بھی اے پی سی میں موجو د تھے ۔

جن جماعتوں اور ان کے قائدین نے وفود کے ہمراہ اے پی سی میں شرکت کی اس میں عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین ، جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا گل نصیب خان ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سید ظاہر علی شاہ ، قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر و سینئر وزیر سکندر شیرپاؤ، تحریک انصاف کے رہنماء و صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان ، سینئر وزیر صحت شہرام خان ترکئی ،مسلم لیگ(ق) انتخاب چمکنی ، عوامی نیشنل پارٹی (ولی) فرید خان طوفان ، اسلامی تحریک کے علامہ رمضان توقیر ،جمعیت علماء اسلام (س) مولانا یوسف شاہ ، جمعیت علماء پاکستان کے فیاض خان ، اولسی تحریک کے ڈاکٹر سید عالم محسود ، اہل سنت و الجماعت کے مولانا عطاء محمد دیشانی ، جمعیت اہل حدیث کے مولانا فضل الرحمان مدنی ،راہ حق پارٹی کے مولانا عبیداللہ ایڈووکیٹ ، مزدور کسان پارٹی کے افضل خاموش اے پی سی میں شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرایک اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں بتایاگیا کہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور CPEC پاکستان کے لیے تقدیر بدلنے والا ایک جامع منصوبہ ہے،جس سے پاکستان کے تمام حصوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی اقتصادی ترقی ہو گی اور خوشحالی آئے گی۔اس جامع ترقیاتی منصوبہ سے خیبر پختونخوا میں بھی صنعتی ترقی،مواصلات،بجلی اور روزگارکا انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔

خیبر پختونخوا جغرافیائی طورپر اس منصوبہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔یہاں کی جغرافیائی ہیت ، معدنیات،انسانی اور قدرتی وسائل اس عظیم منصوبے کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور مفید تر بنانے کے لیے موزوں تر ہیں۔اعلامیہ کے مطابق CPECکے مغربی روٹ کے حوالے سے خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں،صوبائی حکومت، وزرا اور ارکان صوبائی اسمبلی نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کی وفاقی وزرا سے ملاقاتیں ہوئیں۔

وزیر اعظم کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنسیں ہوئیں۔ وزیراعظم اور وفاقی وزرا کی جانب سے اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں سے وعدے کیے گئے تھے اور یقین دہانیاں کرائی گئیں تھیں۔حکومت نے سیاسی جماعتوں کے مطالبہ پر مشترکہ اجلاسوں میں جو موقف اپنایا تھا،بدقسمتی سے کسی بھی وعدہ اور یقین دہانی کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔لیکن عملی طور پر کوئی بھی نقشہ اور خاکہ موجود نہیں ہے ۔

صوبائی اسمبلی نے اس سلسلہ میں مباحث اور قراردادوں کی صورت میں مرکزی حکومت کو اس جانب متوجہ کیا ہے۔اس حوالے سے کئی APCs ہو چکی ہیں۔خیبر پختونخوا کی حکومت، صوبائی اسمبلی،تمام سیاسی جماعتیں اور غیر سیاسی و غیر سرکاری ادارے CPECکے حوالے سے ایک صف میں ہیں ۔پاکستان کی ترقی کے اس عظیم منصوبہ کو تاریخی خوش قسمتی سمجھتے ہوئے اس سے استفادہ کیا جائے ۔

تمام چھوٹے صوبوں کو اس کا حق دیا جائے اور اگر مرکزی حکومت اس میں خیبر پختونخوا کو جائز حصہ نہیں دیتی تو متفقہ طور پر تمام آئینی ، سیاسی ،قانونی اور اخلاقی راستے اختیار کریں گے اور اس سنہری موقع کو کسی طور نہ ضائع کریں گے نہ سیاست کی بھینٹ چڑھنے دیں گے۔اب تک مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے ابہام مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

پہلے سے موجود شبہات ختم ہونے کے بجائے مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی مناسبت سے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتیں جن میں اسمبلی کے اندراور باہرسب پارٹیاں شامل ہیں،متفقہ طور پر مطالبہ کرتی ہیں کہ چائنا پاکستان اکنامک کارویڈورCPECمیں خیبر پختونخوا کے حسب ذیل منصوبے شامل کیے جائیں ۔اور ان منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کرنے اور آغاز کے لیے ٹائم لائن دی جائے۔

اعلامیہ میں بتایاگیا کہ 28مئی2016کو وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پہلی اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں اور قومی قیادت کے سامنے اعلان کیا تھا کہ سب سے پہلے CPECکے مغربی روٹ پر تمام لازمی اقدامات(Allied-Facilities) کے ساتھ کام شروع کیا جائے گا،وزیر اعظم کے اسی اعلان پر مِن و عن عمل درآمد کیا جائے۔ڈیرہ اسماعیل خان تا پشاور انڈس ہائی وے کو بطور CPEC-WestrenRoute اختیار کرکے فوری طور پرچھ رویہ (Six-Lane) کیاجائے۔

CPECمیں شامل تمام منصوبوں ریلوے لائینز،تیل و گیس ،فائبر آپٹیک کیبل کے آغاز کے لیے ٹائم لائن دیا جائے مزید برآں خیبر پختونخوا میںCPECسے متعلقہ ٹریڈ زون،اکنامک زونز اور انڈسٹریل زونز کے قیام کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کی مشاورت سے منصوبے شروع کیے جائیں۔WesternRouteپرریلوے لائین بچھانے اور اس کے ساتھ ہائی پاور ٹرانسمیشن لائین بچھائیں اور موجودہ ڈسٹری بیوشن لائن کو فور ی طور اپ گریڈ کیا جائے ۔

اور اس کے لیے ٹائم لائن دی جائے۔چکدرہ، کالام اور خوازہ خیلہ بشام ایکسپریس وے کی تعمیر اور تکمیل کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے۔پاکستان کو وسط ایشیا سے منسلک کرنے کے لیے چکدرہ ،چترال،شندور اور گلگت ایکسپریس وے آسان ترین ذریعہ ہے یہ پاک بھارت علاقائی سٹریٹیجک صورت حال کی وجہ سے کسی بھی ہنگامی صورت حال میں متبادلCPECثابت ہو گا،بنا بریں اس کو CPECکے Multiple Passages کا حصہ بنایا جائے ۔

پشاور/ ڈی آئی خان مجوزہ چھ رویہ (Six-Lane) موٹر وے کو تین مقامات پر فاٹا سے رابطہ سڑکوں کے ذریعے منسلک کیا جائے اور باجوڑ تا جنڈولہ تک موٹرووے جو پورے فاٹا کو لنک کریں اور خیبرپختونخوا سے بھی فاٹا کو ملائے ۔پشاور کو اورنج لائن کی طرز پر CPEC-WestrenRouteسے منسلک کیا جائے۔ریلوے لائین بشمول پشاور طور خم ریلوے لائین کو CPECکے معیار کی ریلوے لائین بنایا جائے۔

خیبر پختونخوا پن بجلی کے حوالے سے ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہے۔کوئلہ اور دیگر ذرائع کے بجائے تمام تر توجہ اسی پر مرکوز کی جائے۔خیبر پختونخوا میں CPECمیں 10,000میگاواٹ بجلی بنانے کی غرض سے پن بجلی کے منصوبوں کے لیے پانچ ارب ڈالر مختص کیے جائیں۔خیبر پختونخوا میں پن بجلی کے تمام زیر تعمیر منصوبوں کوCPECکا حصہ قرار دے کر ان کی تکمیل کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے۔