امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کے جرائم میں 67فیصد اضافہ ریکارڈ

بدھ 16 نومبر 2016 10:53

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16نومبر۔2016ء) امریکا کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی)کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں 67فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں 2014کے دوران نفرت کے 5479جرائم رپورٹ ہوئے جب کہ 2015میں یہ تعداد بڑھ کر 5850ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق سیاہ فام، غیر مسلموں اور اقلیتوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں مجموعی طور پر اضافہ ہی دیکھنے میں آیا لیکن سب سے زیادہ اضافہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں ہوا جس کی شرح 67فیصد تھی۔

سی این این کے مطابق 2014میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 154جرائم رپورٹ ہوئے تھے جو 2015میں بڑھ کر 257ہوگئے یعنی امریکا میں مقیم مسلمانوں کو وہاں دیگر طبقات کے مقابلے میں کہیں زیادہ تعصب اور نفرت کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

سدرن پاورٹی لا سینٹر کے مارک پوٹوک کا کہنا ہیکہ یہ 2001کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے، 2001میں نائن الیون کے فورا بعد امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 481جرائم رپورٹ ہوئے تھے لیکن حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ایک منظم منصوبے کے تحت امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار گرم کیا جارہا ہے۔

امریکا میں اسلام کے خلاف نفرت اور خوف کو پروان چڑھانے پر سرمایہ کاری کرنے والوں میں موجودہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پیش پیش ہیں جنہوں نے ایسی تنظیموں اور ایجنسیوں کو لاکھوں ڈالر عطیہ کیے ہیں جن کا اصل مقصد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا اور نفرت پھیلانا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد تشدد میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے جب کہ امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے ایف بی آئی کے جاری کردہ اعداد و شمار کو پوری سچائی کا معمولی حصہ قرار دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :