اقتصادی راہداری منصوبہ کو سیاسی اختلافات کا شکار نہیں ہوناچاہیے ، مشتاق احمد خان

وزیراعظم قومی قیادت کے ساتھ قومی اتفاق رائے پر بروقت اور فوری اقدامات کریں، خیبرپختونخوا کو منصوبے میں نظرانداز کیا گیا تو احسا س محرومی پید ا ہوگی صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو پلیٹ فارم فراہم کر کے ایک پوائنٹ ایجنڈے پر 15 نومبر کو بلایا ہے،پریس کانفرنس سے خطا ب

پیر 14 نومبر 2016 11:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14نومبر۔2016ء) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سی پیک پر پہلے آل پارٹیز کانفرنس کے بیان کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں جس میں پوری سیاسی قیادت موجود تھی ۔ پاک چائینہ اقتصادی راہداری منصوبہ کو سیاسی اختلافات کا شکار نہیں ہوناچاہیے ۔ وزیراعظم قومی قیادت کے ساتھ کیے گئے قومی اتفاق رائے پر بروقت اور فوری اقدامات کریں ۔

سی پیک پر خیبر پختونخوا کے تحفظات کو دور کیا جائے اور عظیم منصوبے کو متنازع بنانے کے بجائے اس کی تمام تر تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جائے ۔اے پی سی کے آخر میں وزیر اعظم نے خود مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بتایا تھا۔ سی پیک صرف ایک روڈ کا نام نہیں ہے یہ خوشحالی اور ترقی کا ایک جامع پیکج ہے جس میں انڈسٹریل پارکس ، اکنامک زونز ، ہائی ٹرانسمیشن لائنز ، آپٹکل فائبرز ،فاسٹ ٹرین ٹریکس ، روزگار اور امن و خوشحالی کا پیغام ہے ۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا کو اس منصوبے میں نظرانداز کیا گیا تو احسا س محرومی پید ا ہوگی ۔سی پیک کسی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور صوبے کے عوام کا مشترکہ مسئلہ ہے ۔اس لیے صوبے کے تمام سیاسی جماعتوں کو پلیٹ فارم فراہم کر کے ایک پوائنٹ ایجنڈے پر 15 نومبر کو بلایا ہے ۔ سی پیک پر آل پارٹیز کانفرنس میں صوبے کے تمام چھوٹے بڑے جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے جس نے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

وہ مرکز اسلامی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال بھی صوبائی امیر کے ہمراہ تھے ۔ مشتاق احمد خان نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک کے لیے ایک ہزار ٹرکوں کا قافلہ گلگت بلتستان پہنچنے پر خوش آمد ید کہتے ہیں جس سے بین الاقوامی ٹریڈ کا آغاز ہوگیا ہے ۔

قافلہ کو بہترین پروٹوکول فراہم کرنے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ مشتاق احمد خان نے کہاکہ وزیر اعظم جس دستور کے تحت ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں اسی دستور کے تحت این ایف سی بنا ہے ۔ایوارڈ فوری طور پر دیا جائے اور اس میں صوبوں کاحصہ بڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کی طرف سے نہ صوبے کو بجلی کی خالص منافع مل رہا ہے اور نہ گیس اور پٹرولیم کی رائیلیٹی ۔ وفاق صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلو ک بند کریں اور صوبے کو دستوری حقوق دیے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے پر اگر خیبرپختونخوا کے عوام کو حقوق نہ دیے گیے تو معاشی پسماندگی ،احساس محرومی میں اضافہ ہوگا جو ملک وملت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا دشمن کی کوشش ہیں کہ سی پیک منصوبے کو ناکام بنائیں

متعلقہ عنوان :