توانائی کے بحران پرقابو پانے کے لئے پن بجلی،تیل وگیس کے ذخائر سمیت تمام وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، محمد عاطف خان

خیبر پختونخوامیں پانی سے 25ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس سے اب تک صرف 15فیصد استفادہ کیا گیاہے، صوبائی وزیر توانائی و معدنیات

اتوار 13 نومبر 2016 12:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13نومبر۔2016ء)صوبائی وزیرتوانائی و برقیات اورتعلیم محمدعاطف خان نے کہا ہے کہ صوبے میں توانائی کے بحران پرقابو پانے کے لئے حکومت خیبر پختونخوا نے پن بجلی اورتیل وگیس کے ذخائر سمیت ہوا،بائیو گیس اور شمسی توانائی سے بھی بھر پور استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کے لئے باقاعدہ پلان بھی وضع کیا گیا ہے۔وہ پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں "پائیدار توانائی سب کے لئے"کے لئے قومی ایکشن پلان کی تیاری کے سلسلے میں منعقدہ صوبائی مشاورتی اجلاس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر سیکرٹری انرجی اینڈ پاورانجینئر نعیم خان،چیف پلاننگ کمیشن عبدالحمید بلغاری ،سی ای او پیڈو اکبرایوب، سی ای او خیبر پختونخواآئل اینڈ گیس کمپنی رضی الدین،الیکٹرک انسپکٹرخیبر پختونخوامحمد اسماعیل اور انرجی فار آل کے کنسلٹنٹ سردار معظم نے بھی اظہار خیال کیا اور اپنے مفید تجاویز پیش کئے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوامیں پانی سے 25ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس سے اب تک صرف 15فیصد استفادہ کیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی نعمت سے محروم صوبے کے 12اضلاع کے مختلف علاقوں میں کمیونٹی کی شراکت سے ساڑھے 5ارب روپے سے زیادہ کی لاگت سے 356چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیرپر کام جاری ہے ہیں جن میں سے 112بجلی گھرتعمیر کئے جا چکے ہیں جبکہ باقی 2017ء تک مکمل کر لئے جائیں گے ان منصوبوں کی تکمیل سے ساڑھے 3لاکھ آبادی کوفائدہ پہنچے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے ان منی بجلی گھروں کی تعداد 1ہزار کرنے کامنصوبہ ہے تاکہ دوردراز علاقوں میں بجلی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔

عاطف خان نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لئے حال ہی میں نئی پاور پالیسی 2016ء کی منظوری دی گئی ہے جس سے ان منصوبوں پر کام تیز تر ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 2666میگا واٹ کے 18منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے اس وقت مختلف اضلاع میں 214میگا واٹ کے 6منصوبوں پر کام جاری ہے ان میں سے رواں سال 56میگاواٹ کے 3منصوبے مکمل کر لئے جائیں گے جن سے پیدا ہونے والی سستی بجلی صوبے کے انڈسٹریل اسٹیٹس کو فراہم کی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے حال ہی میں نجی شعبے کے ذریعے 668میگاواٹ کیپن بجلی کے 7مزیدمنصوبے بھی مشتہر کئے گئے ہیں جن میں ارکاری گول(چترال)99میگاواٹ،ناران ڈیم (مانسہرہ)188میگاواٹ،شیکو کچ(دیر لوئر)102میگاواٹ،گوربند(شانگلہ) 21میگاواٹ،بٹہ کنڈی (مانسہرہ)96میگا واٹ،شرمئی (دیر اپر) اور نندی ہار(بٹگرام)12میگاواٹ شامل ہیں جبکہ سوات میں 84میگا واٹ کے مٹلتان ہائیڈرو پاور پر اجیکٹ کا کنٹریکٹ اٹلی کی کمپنی سی ایم سی کو دے دیا گیاہے۔

اسی طرح ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے پبلک سیکٹر میں 300میگاواٹ کے ایک بڑے منصوبے کوبھی حتمی شکل دی جارہی ہے۔ وزیرتوانائی نے کہا کہ شمسی توانائی سے استفادہ کرنے کے لئے 5ہزار6سو50گھروں میں سولر پینل کی تنصیب جبکہ 2سو دیہات کو شمسی توانائی کے ذریعے بجلی فراہم کرنے کا بھی پروگرام ہے۔ نہوں نے کہا کہ صوبے میں صنعتوں کے استحکام اوران کی پیداواری لاگت کم کرنے ، اس کی معیشت کو مضبوط و مستحکم کرنے اور غربت و بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے وسائل سے پیدا کی جانے والی سستی پن بجلی کی انڈسٹریل اسٹیٹس کوفراہم کی جائے گی کیونکہ صنعتی شعبے کو فروغ دیئے بغیر غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں اس لئے پی ٹی آئی کی حکومت کی تمام تر توجہ صنعتوں کے فروغ پرمرکوز ہے۔

متعلقہ عنوان :