وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ساتھ سی پیک منصوبے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ،پرویز خٹک

خیبرپختونخوا کی تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کو وزیر اعظم نوازشریف طلب کریں۔ اور انہیں یقین دلائیں کہ مغربی کوریڈور کو وہی تمام مراعات حاصل ہوں گی، وزیراعلیٰ

ہفتہ 12 نومبر 2016 11:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2016ء)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ساتھ سی پیک منصوبے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ میں نے ان کودو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی تمام دینی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کو وزیر اعظم نوازشریف طلب کریں۔ اور انہیں یقین دلائیں کہ مغربی کوریڈور کو وہی تمام مراعات حاصل ہوں گی جو سنٹر ل کوریڈور میں ہے اور جب پوری سیاسی قیادت کو اطمینا ن ہوجائے توسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اپنا کیس واپس لے لیں گے ۔

اگر وزیر اعظم سیاسی قائدین کو مطمئن نہ کرسکے تو یہ سی پیک کامعاملہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے ہم کسی صورت صوبے کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے اورنہ میں اکیلے یہ فیصلہ کرسکتاہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کے حوالے سے چودہ نومبر کووفاقی وزیر سیفران جنرل عبدالقادر بلوچ نے اہم اجلاس طلب کیا ۔ جس میں میں پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے ہمراہ شرکت کریں گے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت نے جو فیصلہ کیا اس پر عمل کیا جائے گا۔

ایک ہفتے قبل تک ساڑے تین لاکھ سے زائد افغان مہاجرین طور خم باڈر کراس کر چکے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے نیب زدہ سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے اور ان کے خلاف اعلی سطحی تحقیقات کرنے کی جو ہدایت کی ہے۔ ایک ہفتے کے اندر اندر ان سرکاری ملازمین کے خلاف یہ تحقیقات مکمل کی جارہی جس میں ساڑے آٹھ سو پٹواری اور دیگر اعلی افسر شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سب کونوکریوں سے برخواست کریں گے۔

وہ نوشہرہ کینٹ میں آصف خان خٹک کی رہائش گاہ پرذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر ایم این ڈاکٹر عمران خٹک، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، آصف خان خٹک، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک ، وزیراعلیٰ کمپلینٹ سیل نوشہرہ کے چیئرمین حسین احمد خٹک، عارف خان خٹک، فیصل خٹک، وحید پلوسئی، مہاد علی بھی موجود تھے پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پرزور خواہش کی کہ وہ صوبائی حکومت کو سی پیک کے حوالے سے بریفنگ دینا چاہتے اور ان کے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں چنانچہ ان کے ساتھ گزشتہ روز تفصیلی بات چیت ہوئی۔

احسن اقبال نے سی پیک منصوبے کے حوالے تمام وضاحتیں کی۔ اور مغربی کاریڈور کوتمام مراعات دینے کا اعادہ کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ میں نے احسن اقبال کو مشورہ دیا کہ وزیر اعظم نوازشریف خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود تمام پارٹی کے مرکزی قائدین کااجلاس بلائیں۔اور وزیر اعظم ان کو اعتماد میں لیں ۔ وزیر اعظم نے آل پارٹی کانفرنس میں میڈیا کے سامنے مغربی کاریڈور کو تمام مراعات دینے کا جو اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے تمام پارٹی قائدین کومطمئن کریں تاکہ سب ملکر ایک فیصلہ کریں اور اس منصوبے سے سیاست اور یہ غلط پروپیگنڈے ختم ہوجائیں، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ میں خود بھی اجلاس میں شریک ہوں گا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ جس دن وزیراعظم سب کو بلالیں اور ساری چیزیں سب سامنے رکھ دیں تو یہ مسئلہ حل ہوجائے گا اور جب تک وزیر اعظم کسی کو نہیں بلاتے تو یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہوسکتا اور مزید یہ مسئلہ خرابی کے طرف جارہاہے، انھوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو بلایا اور تمام پارٹی لیڈر اس منصوبے سے مطمئن ہوگئے تو ہم عدالت عالیہ پشاور ہائی کورٹ سے اپنا کیس واپس لے لیں گے۔

پرویز خٹک نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 14 نومبر کو وفاقی وزیر سیفران ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ کے ساتھ شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میٹنگ ہورہی ہے جس میں مختلف پارٹیوں کے لیڈر شامل ہوں گے اس اجلاس میں وفاقی حکومت افغان مہاجرین کے حوالے سے بریفینگ دے گی کہ افغان مہاجرین کس طریقے سے واپس جارہے ہیں،افغان مہاجرین کو تیس مارچ تک واپسی کی آخری تاریخ دی گئی ا ور اسی ٹائم فریم کے اندر جو غیر رجسٹرڈ افغان ہیں انہیں رجسٹرڈ کرنے کا پروگرام ہے یا انکو بھی واپس بھیج دیا جائے گا، افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے اب افغان حکومت بھی چاہتی ہے کہ افغان اپنے ملک میں واپس آئیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔

انھوں نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے مہمان ہے جب تک وفاقی حکومت اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی یہ ہمارے صوبے میں رہیں گے انھوں نے کہا کہ اب تک اطلاعات کے مطابق ایک ہفتے قبل ساڑے تین لاکھ کے قریب افغان مہاجرین طورخم کے راستے جاچکے ہے اور روزانہ کچھ نہ کچھ جار ہے ہیں،واپس جانے کے لیے ان کے مراعات بھی ڈبل ہوچکے ہیں ،انھوں نے کہا کہ پہلے بارڈر منیجمنٹ نہیں ہوتی تھی جسکی وجہ سے افغان بارڈر کراس کرلیتے تھے اور پھر واپس آجاتے تھے لیکن اب واپس آنے کے راستے بند ہوچکے ہیں اس لیے کچھ افغان مہاجر اپنی مرضی سے افغانستان جارہے ہیں اور کچھ افغان مہاجرین کوافغان حکومت بلا رہی ہے ۔

بارڈر منیجمنٹ سے ہمارا ملک محفوظ ہوگیااور جو یہاں سے جاتا ہے وہ بغیر پاسپورٹ کے واپس نہیں آسکتا۔ انھوں نے اے این پی کے صوبائی صدر سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی کے گزشتہ کے جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں میں جس حکومت میں بھی ہوتا تھا تو ہمارے لیڈ ر چور اور ڈاکو ہوتے تھے ، اور چور کو چور ہی کہتے ہیں ، یہ لوگ چوری بھی کرتے ہیں اور سینہ زوری بھی کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میری اللہ سے دعا ہے کے سارے چور اور ڈاکو پکڑے جائیں،اور پکڑے بھی گئے ہیں انھوں نے کہا کہ معصوم شاہ نے پچیس کروڑ روپے دئیے تو یہ پیسے کہاں سے آئے ، سابق وزیر اعلی کے برادر ان جیل میں رہے ہیں،ان کے ایک اور ساتھی نے پندرہ کروڑ روپے دیے تو یہ پیسے کہاں سے آئے یہ سب چور ہیں یہ چوری نہیں تو اور کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا کہ سپریم کورٹ نے نیب زدہ افسران کے خلاف جو فیصلہ کیا ہے اسی کی روشنی میں خیبرپختونخوا حکومت نے تحقیقات شروع کردی۔

ایک ہزار سے زائد سرکاری اہلکاروں کی فہرست موصول ہوئی ہے جس میں آٹھ سو پچاس پٹواری ہیں۔جنھوں نے پلی بارگین کی اوراس کے علاوہ سیکرٹری اور کمشنر لیول کے افسران بھی شامل ہیں۔ اس پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے ہر لیول پر انکوائری کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جنھوں نے اپنا کام شروع کردیا اور جو سات دنوں میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں دیں گے ہم کسی کو معاف نہیں کریں گے ہم سپریم کورٹ کے فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

یہ بات خوش آئند ہے۔انھوں نے کہا کہ پرانی پوسٹوں پر دوبارہ جو لوگ بحال ہوتے ہیں ان کے خلاف عدالت نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس پر ہم نے عملدرآمد بھی شروع کردیا ہے جن لوگوں نے پیسوں کی بار گینگ کی ہے اور پھر اسی پوسٹ پربیٹھ گئے ہیں انکے خلاف ڈیپارٹمنٹل انکوائری شروع ہو گئی ہے اور سب کو نوٹس بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ اور بہت بڑے بڑے لوگ اس لسٹ میں شامل ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ان سب کو جانا پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے تبدیلی کاجو نعرہ لگایا تھا پوری قوم ہمارے ساتھ متفق ہے اس ملک سے کرپشن کاخاتمہ ہونا چاہے خیبرپختونخوا کے غریب عوام اور ملک مزید کرپشن برداشت نہیں کرسکتا۔