گڈانی واقعہ،تحقیقاتی کمیٹی کا 90 فیصد کام مکمل ،رپورٹ جلد وزیر اعظم کو پیش کی جائیگی

جہاز میں 132 میٹرک ٹن فرنس آئل، 27 میٹرک ٹن ڈیزل اور 30 میٹرک ٹن لیوب آئل تھا، کوئی این او سی نہیں لیا گیا ،جہاز کو گیس کٹر کی مدد سے کاٹنا شروع کیا گیا تو آگ لگ گئی،رانا تنویر حسین

ہفتہ 12 نومبر 2016 11:22

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2016ء )وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ گڈانی کے جہاز کیلئے کسی سے سرٹیفکیٹ نہیں لیا گیا اور یہی وجہ حادثے کا باعث بنی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے 90 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اور اپنی سفارشات مرتب کر لی ہیں۔ یہ تحقیقاتی رپورٹ پیر کو وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گڈانی میں جہاز میں آگ لگنے کے واقعے میں 26 افراد جاں بحق اور 56 زخمی ہوئے جبکہ 3 افراد لاپتہ ہیں تاہم کسی کے لواحقین نے رابطہ نہیں کیا اور ان کے حوالے سے اشتہارات دئیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے پر میری سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تحقیقات کیں اور 90 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جہاز میں 132 میٹرک ٹن فرنس آئل، 27 میٹرک ٹن ڈیزل اور 30 میٹرک ٹن لیوب آئل تھا جبکہ 1100 میٹرک ٹن سلج بھی تھا لیکن اس کیلئے کوئی این او سی نہیں لیا گیا اور جب جہاز کو گیس کٹر کی مدد سے کاٹنا شروع کیا گیا تو آگ لگ گئی۔ان کا کہنا تھا کہ جہاز کے اندر چیزیں تھیں لیکن محکموں نے جہاز کا معائنہ نہیں کیا اور اس کیلئے کوئی سرٹیفکیٹ نہیں لیا گیا تھا۔

کمیٹی نے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات اٹھانے کی سفارشات کی ہیں جن میں لانگ ٹرم سفارشات کے تحت انفراسٹرکچر بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جبکہ شپ بریکنگ کے مراحل کی نگرانی کیلئے بورڈ بنایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں تمام معاملات کو دیکھنے کیلئے بورڈ بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، یہ رپورٹ پیر کو وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :