لاہور ہائیکورٹ کے روبرو آلودہ دھند کا ملبہ بھارت پر ڈالنے کی کوشش ناکام ، حکومتی بیان مسترد

عدالت نے اس بارے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کر لیں

منگل 8 نومبر 2016 10:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2016ء)لاہور ہائیکورٹ کے روبرو آلودہ دھند کا ملبہ بھارت پر ڈالنے کی کوشش ناکام ہو گئی، لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی بیان مسترد کرتے ہوئے سموگ بارے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کر لیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے شیراز ذکاء ایڈووکیٹ کی مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سموگ کی وجہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں بچے، خواتین متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت کوئی اقدامات نہیں کر رہی، عدالتی حکم پر سیکرٹری صحت ڈاکٹر ساجد، سیکرٹری ماحولیات سیف انجم اور چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض عدالت میں پیش ہوئے، سیکرٹری ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بھارت کے علاقے ہریانہ میں بتیس ملین ٹن چاول کی فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی جس کا دھواں پاکستانی پنجاب میں دھند کے ساتھ مل کر سموگ بن گیا، عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بھارت کی بات چھوڑیں، آپ یہ بتائیں کہ آپ نے کیا اقدامات کئے ہیں، صرف ہوا میں باتیں کرنے سے کام نہیں چلے گا، حکومت تب کہاں سوئی ہوئی تھی جب بچے بیمار ہو رہے تھے، سرکاری وکیل نے بتایا کہ عوام میں سموگ سے متعلق آگاہی مہم چلائی گئی ہے، مزید بھی چلائیں گے جس پر عدالت نے آگاہی مہم پر مشتمل دستاویزات طلب کیں تاہم حکومتی سیکرٹریز اور سرکاری وکلاء کوئی اشتہار پیش نہ کر سکے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت پاکستان کو سب سے بڑا سکیورٹی خطرہ ماحولیاتی تبدیلی ہے لیکن اس طرف کسی کا دھیان نہیں جا رہا، عدالت نے سیکرٹری صحت، سیکرٹری ماحولیات کی سرزنش کرتے ہوئے مزید ریمارکس دیئے کہ حکومت کے پاس سموگ پر قابو پانے کیلئے عملی طور پر کوئی بھی بات موجود نہیں ہے، سب باتیں ہوا میں کر کے وقت گزارا جا رہا ہے، عدالت نے مزید سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ماحولیات اور سیکرٹری صحت سے سموگ پر قابو پانے کیلئے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کر لیں۔