جسٹس عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے گہرا تعلق سامنے آگیا

انکوائری کمیٹی کے سربراہ پنجاب ہیلتھ کےئر کمیشن کے چےئرمین، بیٹی تسنیم رضا شریف میڈیکل سٹی میں وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں جسٹس عامر رضا خان کی انکوائری سربراہ کے طور پر تقرری حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے،چیف جسٹس نوٹس لیں،ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی خبر رساں ادارے سے گفتگو جسٹس عامررضاخان نوازشریف کے گھرکے آدمی ہیں وہ وہی فیصلہ کریں جووزیراعظم اوران کاخاندان چاہے گا،سینئروکیل رائے احمدنوازکھرل

منگل 8 نومبر 2016 10:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2016ء)نیوزگیٹ سکینڈل کی انکوائری کمیٹی کے مقرر کئے جانے والے سربراہ جسٹس(ر) عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے گہرا تعلق سامنے آیا ہے۔جسٹس(ر) عامر رضا خان پنجاب ہیلتھ کےئر کمیشن کے بورڈ آف کمشنر کے چےئرمین ہیں اور انہیں پنجاب حکومت نے خصوصی طور پر اس عہدے کیلئے منتخب کیا تھا۔جسٹس(ر) عامر رضا خان کی بیٹی تسنیم رضا شریف میڈیکل سٹی جاتی عمرا رائیونڈ میں وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں۔

جسٹس(ر) عامر رضا خان ضیاء الحق دور میں 1979ء سے لیکر1981ء تک لاہور ہائیکورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس سے پہلے وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی رہے۔شریف فیملی سے انکے تعلقات بہت پرانے بتائے جاتے ہیں۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چےئرمین سینئر ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ بالکل درست بات ہے اور جسٹس(ر) عامر رضا خان کا مسلم لیگ(ن) سے تعلق کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اسی تعلق کی بناء پر انکی بیٹی کو شریف میڈیکل کمپلیکس میں نوازا گیا اور پھر جسٹس(ر) عامر رضا خان کو پنجاب ہیلتھ کےئر کمیشن کا چےئرمین بھی بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جسٹس(ر) عامر رضا خان کی انکوائری سربراہ کے طور پر تقرری حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں کیونکہ وفاقی حکومت اداروں سے لڑائی کیلئے تیار نظر آتی ہے۔

ایک ایسا شخص جس کا براہ راست اور بالواسطہ ہر تعلق مسلم لیگ(ن) سے ہو وہ یہ حساس انکوائری میں انصاف کر ہی نہیں سکتا۔جسٹس(ر) عامر رضا خان کی نہ ہی صحت ساتھ دیتی ہے اور نہ ہی انکی سیاسی وابستگی انکو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ ملکی سلامتی سے متعلق اہم ترین ایشو کی تحقیقات کریں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیوز گیٹ سکینڈل میں آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل ہوسکتا ہے اوریہ معاملہ بالکل سیدھا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج کرکے تفتیش شروع کی جائے مگر حکومت معاملے کو طول دینے کا ارادہ باندھ چکی ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم انصاف کیلئے ہر فورم پر جائیں گے اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے والوں کو کٹہرے میں لاکر رہیں گے۔ہم اس تقرری کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت کو ان اوچھے ہتھکنڈوں سے روکنے کیلئے از خود نوٹس لیکر خود حاضر سروس جج کو انکوائری آفیسر مقرر کرے ۔سپریم کورٹ کے سینئروکیل رائے احمدنوازکھرل نے خبر رساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جسٹس(ر)عامررضاخان وزیراعظم میاں نوازشریف کے گھرکے آدمی ہیں ۔

جب میاں نوازشریف وزیراعلیٰ تھے توجسٹس(ر)عامررضاخان کے بہنوئی انورزاہدپنجاب کے چیف سیکرٹری تھے اورپھرنوازشریف جب پہلی باروزیراعظم منتخب ہوئے توانورزاہدپرنسپل سیکرٹری کے طوپران کے ساتھ رہے ۔انہوں نے کہاکہ شریف فیملی نے نیوزگیٹ سکینڈل میں اپنے حق میں فیصلہ کرانے کیلئے بساط بچھالی ہے اورجسٹس(ر)عامررضاوہی فیصلہ کریں جووزیراعظم اوران کاخاندان چاہے گا۔