امریکی حکام نے داعش کیخلاف رقہ میں آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا

آپریشن امریکہ کے لیے ایک پیچیدہ جنگ ثابت ہو گی، رقہ کا گھیراوٴ یا اسے تنہا کرنا اور بلآخر اسے مکمل آزادی دلانا ہمارے اتحاد کے منصوبے کا اگلا قدم ہے، ایش کارٹر

منگل 8 نومبر 2016 10:44

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8نومبر۔2016ء)عراقی شہر موصل میں جاری فوجی کارروائی جب آگے بڑھ رہی ہے تو امریکی حکام نے شام میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خود ساختہ' دارالحکومت' رقہ کو آزاد کرانے کے لیے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس وقت یہ آپریشن جاری ہے اور امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ رقہ کا گھیراوٴ یا اسے تنہا کرنا اور بلآخر اسے مکمل آزادی دلانا ہمارے اتحاد کے منصوبے کا اگلا قدم ہے۔

لیکن رقہ میں کارروائی جس کا انحصار اس وقت کرد فورسز ہر ہے اور اس سے نہ صرف ترکی کی طرف سے بلکہ کم از کم آپریشن کے ابتدائی مرحلے میں مقامی اور علاقائی مسائل کا سبب بنے گی۔اس وقت آپریشن میں حصہ لینے والی فورسز کا صرف امتزاج ہی نہیں بلکہ اس کا حجم بھی ایک اہم پہلو ہو گا کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ رقہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے قابل ذکر فوجیوں کی تعداد میسر ہے کہ نہیں۔

(جاری ہے)

رقہ دولتِ اسلامیہ کی جانب سے خلافت کے اعلان کے بعد سے اس کا خود ساختہ دارالخلافہ ہے۔ موصل اور رقہ میں بیک وقت کارروائی گروہ کی آپریشنل منصوبہ بندی کو مشکل بنا سکتی ہے اور اس کے جنگجو خاص کر غیر ملکیوں کے فرار کو محدود کرنا ہے۔امریکہ انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر دعویٰ کرتا ہے کہ دوسرے ممالک میں ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی رقہ میں کی گئی۔

تو رقہ کو تنہا کر کے وہاں سے فرار کے راستوں کو بند کرنا آپریشن کا ابتدائی ہدف ہو گا۔عراق میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو حاصل سہولیات اس وقت شام میں میسر نہیں ہیں۔عراق میں حکومت ہی سب مسائل کی جواب دہ ہے اور یہاں کم از کم اتحادیوں کی تسلیم شدہ حکومت ہے۔ اس کے علاوہ یہاں امریکہ کے پاس عراقی سکیورٹی فورسز کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے قابل ذکر وقت اور سرمایہ موجود ہے۔

عراق میں مختلف مسلح گروہوں پر مشتمل ایک اتحاد موصل میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے اور امریکہ کو یہاں زمین پر ممکنہ طور پر رابط کاری اور براہ راست زمینی لڑائی میں حصہ لیے بغیر خاصی تعداد میں مشیروں اور سپیشل سکیورٹی فورسز کی تعداد میسر ہے۔رقہ میں اس وقت آپریشن شروع کرنے کے اعلان پر امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ اسے اس وقت دستیاب سب سے باصلاحیت فورسز کے ساتھ کارروائی کرنا ہے اور یہ خود ساختہ سیرئین ڈیموکریٹک فورسز یعنی ایس ڈی ایف ہے۔

یہ کرد اور عرب ملیشیا فورسز پر مشتمل اتحاد ہے اور اس نے رقہ کے شمال میں کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں لیکن اس اتحاد میں اکثریت کردوں کی پاپولر پروٹیکشن یونٹ یعنی 'وائے پی جی' کے جنگجووٴں کی ہے اور یہ تعداد بعض اندازوں کے مطابق 25 سے 30 ہزار کے قریب ہے۔ترکی جس نے پہلے ہی اپنی فوج اور ٹینکوں کو شامی حدود میں دھکیل رکھا ہے اور یہ امریکہ کے کرد تنظیم ایس ڈی ایف کے کردار پر بنیادی اختلافات رکھتا ہے اور اس کے ساتھ رقہ میں آپریشن کے لیے تعین کردہ وقت پر بھی ایسی صورتحال ہے۔حقیقت میں اس وقت عرب باغی جنگجووٴں کے ساتھ ترک فورسز نے شامی سرحد کے اندر شمال میں 25 کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :