پارلیمنٹ بریگزٹ پر برطانوی عوام کی رائے کا احترام کرے، وزیر اعظم ٹریزا مے

پیر 7 نومبر 2016 12:18

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7نومبر۔2016ء)برطانیہ کی خاتون وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا ہے کہ ملکی پارلیمنٹ یہ تسلیم کرے کے عوام کا یورپی یونین سے اخراج کے حق میں فیصلہ قانونی تھا اور وہ حکومت کو اس کے مکمل اطلاق کو ممکن بنانے دے۔ حال ہی میں ملکی ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ بریگزٹ کی منظوری پارلیمان سے حاصل کرے اور خود اس ضمن میں یک طرفہ فیصلہ نہ کرے۔

اس فیصلے پر یورپی یونین سے اخراج کے حامی خاصے ناراض ہیں کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ میں یورپی یونین کے حامی بریگزٹ کے خلاف فیصلہ دے سکتے ہیں یا وہ ایک ایسے بریگزٹ کی منظوری دے سکتے ہیں جو کہ عملی طور پر خاصا غیر موٴثر ہو۔ مے ’ہارڈ بریگزٹ‘ یا یورپی یونین کو بریگزٹ پر رعایات نہ دینے کی حامی ہیں۔

(جاری ہے)

حزب اختلاف کے اراکین ایسا نہیں چاہتے۔

تاہم اتوار کو قدامت پسند وزیر اعظم ٹریزا مے نے برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کریں گی۔ وہ لکھتی ہیں: ”عوام نے (یورپی یونین سے اخراج کے حق میں) فیصلہ دے دیا ہے، اور بہت فیصلہ کن طور پر دیا ہے۔ اب یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ مکمل طور پر اس فیصلے پر عمل درآمد کرے۔“گزشتہ روز برطانیہ کی حزب اختلاف جماعت لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مے کی حکومت برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاملے پر جمہوری احتساب سے بچ رہی ہے۔

انہوں نے ہفتے کے روز کہا کہ وزیر اعظم مے کو چاہیے کہ بریگزٹ پر یورپی یونین سے مذاکرات کے نکات کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھے۔ کوربن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر حکومت نے بریگزٹ کے معاملے پر لیبر پارٹی کی شرائط کو منظور نہ کیا تو وہ بریگزٹ منصوبے کو پارلیمنٹ میں روکنے کی کوشش کریں گے۔تاہم مے کہتی ہیں کہ یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے بریگزٹ کے معاملے پر عوام کی رائے جاننے کے لیے ایک ریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا تھا، اور اس کا فیصلہ واضح طور پر آ چکا ہے، ”وہ اراکین پارلیمان جو اب ریفرینڈم کروانے کے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ عوام کی رائے کا احترام کریں۔“

متعلقہ عنوان :