ن پارٹی عہدوں کی تقسیم کے حوالہ سے بھی حکومتی جماعت میں واضح اختلافات کھل کر سامنے آگئے

وزیر اعظم نواز شریف امیر مقام کو پارٹی کے سیکرٹری جنرل بنانے کے خواہشمند تھے ،ذرائع

پیر 7 نومبر 2016 11:42

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7نومبر۔2016ء ) سپریم کورٹ میں پنامہ لیکس کیس ، قومی سلامتی امور کے حوالے سے خبر لیکس کاایشو اور انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد پارٹی عہدوں کی تقسیم کے حوالہ سے بھی حکومتی جماعت میں واضح اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔واضح رہے کہ پاکستان کی خالق جماعت پاکستان مسلم لیگ آج اگرچہ چند دھڑوں میں منقسم ہے لیکن ملک بھر میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کی پوزیشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن)ہے جو نہ صرف 2013 ء کے عام انتحابات میں وفاق ، بڑے صوبہ پنجاب اورسندھ میں بھاری اکثریت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی بلکہ بعد ازاں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتحابات میں بھی مسلم لیگ ن نے شاندار کامیابی حاصل کر کے ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہونے پر مہر ثبت کر دی ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور منتحب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اس ملک کے تیسری بار وزیر اعظم منتحب ہوئے ہیں ، آمر جنرل مشرف نے جب ان کی حکومت پر شب خون مار کر حکومت پر قبضہ کر لیا اور انہیں جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا تھا تب بھی پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور ورکرز نے ملک بھر میں آئین ،عدلیہ کی بحالی کے لیے اور جمہوریت کی بقاء کے لیے بے شمار قربانیاں دیں پاکستان مسلم لیگ کے اندر جمہوری روایات کے تسلسل اور تنظیم سازی کا عمل ہر دور میں جاری رہاہے خواہ جماعت حکومت کے اندر ہو یا اپوزیشن میں ۔

(جاری ہے)

گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی انتحابات ہوئے صرف صدر کے عہدہ پر الیکشن ہوا ،سکروٹنی کے بعد صدر کے عہدہ پر کاغذات منظور کئے گئے ، وزیراعظم محمد نواز شریف اکثریتی را ئے سے صدر منتحب ہونے میں کامیاب ہو گئے، جبکہ سیکرٹری جنرل کے عہدہ پر بھی اس موقع پر الیکشن ہو نا ضروری تھے ، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم کے نو منتحب صدر سیکرٹری جنرل کے لیے خیبر پختونخواہ سے امیر مقام کو منتحب کرانا چاہتے تھے ، جو ماضی میں مسلم لیگ ق کے عہدیدار اور سابق آمر جنرل مشرف کے قریبی ساتھی تھے لیکن انٹرا پارٹی الیکشن کے موقع پر امیر مقام کا چناؤ اس لیے نہیں کیا گیا کہ کہیں مخالفت میں احتجاج اور شور شرابہ کی فضا پیدا نہ ہو ، ذرائع کے مطابق سیکرٹری جنرل کے لیے نظر انداز کرنے پرکچھ اہم سرکردہ رہنما سخت نالاں ہیں، اب پنامہ لیکس کا ایشو سپریم کورٹ میں دوبارہ ابھر کر سامنے آنے سے وزیر اعظم نواز شریف اور حکومت کی بقاء کے لیے جہاں کئی خطرات اور خدشات سر پر منڈلا رہے ہیں تو مسلم لیگ ن کے اندر پارٹی رہنما چوہدری نثار علی خان ، شہباز شریف ، غلام قادر بلوچ ، چوہدری جعفر بلوچ ، سید ظفر علی شاہ ، سید غوث علی شاہ ، مہتاب خان ، و دیگر اہم مسلم لیگی رہنماچاہتے ہیں کہ وزیر اعظم استعفیٰ دے کرمسلم لیگ ن کی حکومت اورساکھ کو متاثر ہونے سے بچا لیں متبادل وزیر اعظم عارضی طور نامزد کر کے اپوزیشن کے مطالبہ کے مطابق انکوائری کا سامنا کر لیں ۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف ایسا کچھ نہیں چاہتے انہوں نے پنامہ ایشو اور خبر لیکس کا معاملہ پارلیمنٹ کے سپرد کرنے کے حوالے سے اندرون خانہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت مکمل کر لی ہے ، ذرائع کے مطابق گزشتہ روز دبئی میں خواجہ آصف نے پیپلز پارٹی قیادت سے اس حوالہ سے اہم ملاقات بھی کی ہے ،بلاول کا حالیہ بیان کہ احتساب جمہوری انداز میں ہو اور پارلیمنٹ خو پنامہ لیکس کے حوالہ سے کارروائی عمل میں لائے اور قانون سازی کرے گی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔

وزیر اعظم ،وزراء اور اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی ، جے یو آئی ، اے این پی ،عومی نیشنل پارٹی ، کی قیادت خبر لیکس کے ایشو پر وزیر اطلاعات پرویز رشید کی قربانی کے بعد مزید کسی قسم کی تحقیقات آگے بڑھانے کے حق میں بھی نہیں ہیں ،اس حوالہ سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی پارٹی پالیسی سینٹ اجلاس میں چیئرمین سینٹ کی واضح رولنگ کے بعد کھل کر سامنے آگئی ہے ۔تاہم تحریک انصاف تمام ایشو ز پر اپوزیشن سے علیحدہ کھڑی دکھائی دے رہی ہے ۔