عمران خان کا دھرنا سیاسی نہیں بلکہ مارشل لاء کیلئے تھا،غلام بلور

پرویز خٹک نے پختونوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی، سی پیک میں خیبرپختونخواکے تحفظات دور نہ کئے گئے تو ہم بھی سڑکوں پر نکل آئینگے سی پیک پاکستان کا نہیں بلکہ چین اور پنجاب کو منصوبہ ہے اس لئے اسے پنجاب چائینہ کاریڈور سمجھتا ہوں،میڈیا بریفنگ

ہفتہ 5 نومبر 2016 11:13

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5نومبر۔2016ء)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ عمران خان کا دھرنا سیاسی نہیں بلکہ مارشل لاء کیلئے تھا،پرویز خٹک نے پختونوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی۔ سی پیک میں خیبرپختونخواکے تحفظات دور نہ کئے گئے تو ہم بھی سڑکوں پر نکل آئینگے، سی پیک پاکستان کا نہیں بلکہ چین اور پنجاب کو منصوبہ ہے اس لئے اسے پنجاب چائینہ کاریڈور سمجھتا ہوں۔

پشاور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے غلام احمد بلور نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے کا مقصد مارشل لاء کیلئے راستہ ہموار کرنا تھا ، پرویز خٹک نے پختونوں کو قربانی کا بکرابنانے کی کوشش کی جسے نواز حکومت نے ناکام بنادیا، عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے پختونوں کو استعما ل کررہے ہیں، دھرنے کے ذریعے پانچویں مرتبہ مارشل لاء کیلئے راستہ ہموار کیا جارہا تھا پاکستان بننے سے اب تک چار مرتبہ مارشل لاء لگ چکے ہیں جبکہ بھارت میں ابھی تک ایک بھی مارشل لاء نہیں لگا، جب ہم نے بھارت سے جنگ کی مخالفت اور بنگلہ دیش کے حق میں بات کی تو ہماری پارٹی کو غدار کہا گیا اور اسے ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی لیکن عوامی پارٹی ہونے کی وجہ سے ابھی تک اسے ختم نہیں کیاجاسکا، ماضی میں اے این پی کے قائدین کی باتیں مانیں جاتیں تو آج ہم چین کے مقابلے میں ہوتے، پاکستان کو ہمیشہ مارشل لاء نے نقصان پہنچایا ہے جمہوری حکومتوں کے دور میں کبھی جنگ نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر اے این پی کے موقف کو غداری کا نام دیا گیا، اس وقت جب افغان مہاجرین آرہے تھے تو یہاں کی حکومتیں خوش تھیں لیکن آج وہی افغان مہاجرین کو بوجھ سمجھا جارہاہے ۔ غلام احمد بلور نے تحریک انصاف کے کارکنوں کا راستہ روکنے پرپنجاب پولیس،ایف سی اور وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ عمران خان کو پہلے پنجاب سے کارکنوں کو نکالنا چاہئے، عومی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ صوبے کے حقوق کی بات ہے، ۔

غلام بلور کا کہنا تھا کہ سی پیک میں مغربی روٹ نظر ہی نہیں آتا، سی پیک میں پشاور کو شامل کیا جائے تو یہاں سے تاشقن تک رسائی آسان ہوجائیگی اور اس خطے میں بھی انقلابی ترقی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کاریڈور میں بجلی کے ساتھ منصوبے ہیں جن میں ایک سندھ کو دیا گیا ہے جبکہ باقی پنجاب میں لگائے جارہے ہیں ، اسمبلی فلور پر کہا تھا کہ بجلی کے منصوبوں میں خیبر پختونخوا کو دو اور بلوچستان کو ایک منصوبہ دیا جائیگا تو یہاں پنجاب سے سستی بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔

مغربی روٹ کی باتین ہورہی ہیں وہ خیبر پختونخو اکے عوام کے ساتھ مذاق ہے کیونکہ مغربی روٹ موجود ہی نہیں، جس سڑک کو مغربی روٹ کا نام دیا گیا ہے اس میں صرف کوہستان اور مانسہرہ کے علاقے شامل ہیں اوریہ علاقے بھی اس لئے شامل کئے گئے ہیں کہ یہ چین سرحد پر واقع ہیں۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر سی پیک میں آؤٹ کیا گیا توہم بھی سڑکوں پر ہونگے۔