کسی کو فتح یا شکست نہیں پاکستان کی جیت ہوئی،چوہدری نثار

عمران خان نے جو کہا اسے تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہوں،سیاسی کشمکش میں سب سے زیاد نقصان عوام اور ملک کا ہوتا ہے عوام کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ھے،ہائی کورٹ کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،پریس کانفرنس

بدھ 2 نومبر 2016 11:18

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2نومبر۔2016ء)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آج کسی کی جیت ہوئی ھے نہ ہار ہوئی ھے اگر جیت ہوئی ھے تو پاکستان کی ہوئی ھے ۔عمران خان نے جو کہا اسے تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہوں،سیاسی کشمکش میں سب سے زیاد نقصان عوام اور ملک کا ہوتا ہے ۔ یہ عوام دشمنی میں آتا ھے ۔یہ بات انہوں نے گذشتہ روز پنجاب ہاوٴس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وعدہ توڑا تو حکومت نے دفاع کیا۔

پاکستان کی جیت امن ھے پاکستان کی جہوریت میں ھے پاکستان کی جیت اداروں کی پر اعتماد میں ھے ۔جڑواں شہروں کے عوام سے معذرت خواہ ہوں کہ ان کی زندگی میں رکاوٹیں آئیں ۔چودھری نثار علی خان نے کہا کہ کہ ہم نے تیں سال کسی کے جلسے میں رکاوٹ نہیں ڈالی ۔

(جاری ہے)

چند ہزار لوگ اسلام ا ٓباد پر دہاوا بولنا چاہتے تھے ۔ہم کسی کو کسی علاقے میں جانے سے نہیں روک رہے تھے ۔

ہم نے کسی جلسے یا جلسی کو نہیں روکا ہے،ہم نے کوشش کی معاملہ صلح صفائی سے حل ہوجائے ،جلسوں اور میڈیا کے ذریعے گولہ باری ہوتی رہی ہے۔آپ غلط رویت قائم کر رہے ہیں کہ ایک مسلح آئے اور کہے ہم اسلام آباد بند کر رہے ہیں ۔اگرمیں آپکے گھر پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں تو آپ کا کیا ردعمل ہو گا۔ اگر ہم کہیں کہ وزیر علی استعفٰی دے تو آپ کا کیا ردعمل ہو گا ۔

جب اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا گیا تو تب کارروائی کی گئی،صوبے کا نہیں صوبائی حکومت کا راستہ بند کیا ہے۔اگر طاقت سے مقابلہ کرنا ہے تو وفاق کے پاس طاقت ہے،سرکاری مشینری لے کر آنا کہاں کی شرافت ہے۔پختونوں کی نمائندگی پی ٹی آئی نہیں کرتی ۔انہوں نے وفاقی اور پنجاب پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے حکومت کی رٹ قائم رکھی ۔

عوام کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ھے ۔ہائی کورٹ کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔اب وقت آ گیا ھے کہ ہم اپنے اداروں پر اعتماد کریں۔حکومت نے اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچایا ۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ خان صاحب کا کہنا تھا کہ میں ضمیر کی بات سنو تو خان صاحب میں ضمیر کی بات ہی سنتا ہوں۔الزام سے کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا فیصلہ کرنے والا کوئی اور ادارہ ہو جاتا ھے۔

میرا44 سال سے تعلق تھا دھرنے کے بعد وہ تعلق ٹوٹ گیا خان صاحب نے کمٹمنٹ توڑی ۔میں نہ خوشامدی ہوں اور ضمیر فروش ھوں ۔انہوں نے کہا کہ اب ہماری توجہ سپریم کوٹ کی جانب ھونی چاہئیے ۔ ہمارے اختلافات رہیں گے لیکن ہم انتشار پیدا نہیں ہونے دیں گے ۔میں سراج الحق صاحب کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے صوبائیت کو ہوا دینے کے بجائے پاکستانیت کی بات کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے مجھے نوٹس بھیجنا تھا وہ کہاں ہے؟ پیپلز پارٹی کی سیاست جمعہ جنجال والی ہے۔انتظامیہ تحریک انصاف سے بات کرے گی، میں نے انتظامیہ کو بلا لیا ہے عدالت کے فیصلے کی صورت میں لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔متنازعہ خبرکی تحقیقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ خبر شفاف تحقیقات میں ہونی چاہیے،اب اس معاملے کو ختم ہونا چاہیے،ڈان لیکس کی کمیٹی میں 3 حساس اداروں کے نمائندے ہوں گے اور 4 لوگ اور ہوں گے جن پر پوری قوم کو اعتماد ہو گا۔

متعلقہ عنوان :